پیرس : فطرت اپنے سینے میں عجب راز اور اسرار سموئے ہوئے ہے، جو انسان کو بعض اوقات دنگ کر دیتے ہیں
ایسا ہی ایک اسرار سائبیریا کے علاقے میں بعض منجمند جھیلوں پر خاص انداز میں متوازن رہنے والے پتھر بھی ہیں، جن کے نیچے پانی خاص نوکدار شکل اختیار کر کے پتھر کو بلند کردیتا ہے
انہیں ’زین اسٹون‘ کا نام دیا گیا ہے، جو دیکھنے میں اتنے خوبصورت لگتے ہیں کہ ان کی لاکھوں کروڑوں تصاویر شیئر ہوچکی ہیں
اس کیفیت نے سائنسدانوں کو ایک عرصے سے پریشان کر رکھا تھا۔ انہیں دیکھ کر گمان ہوتا تھا کہ شاید یہ کسی فنکار کی کارستانی ہے۔ تاہم یہ سو فیصد قدرتی عمل ہے جسے ایک عرصے تک سمجھنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے
اب فرانس میں واقع فرنچ نیشنل سینٹر فار سائنٹفِک ریسرچ کے سائنسدانوں نےتجربہ گاہ میں عین اسی طرح پتھر کو ایستادہ کیا ہے۔ طبیعیات کی رو سے اس عمل میں جھیل میں رکھا پتھر کسی چھتری کی طرح کام کرتا ہے اور نیچے سورج کی تمازت سے اس کا کچھ حصہ پگھل جاتا ہے۔ اس طرح برف کا ایک پتلا سا مینار یا ابھار بن جاتا ہے جس پر گول ہموار پتھر توازن میں ٹکا رہتا ہے
دوسری جانب جہاں پتھر ہوتا ہے، عین اس کے نیچے کا منجمند پانی نشیبی گڑھے کی شکل میں جم جاتا ہے اور وہ بھی بذات خود ایک معمہ تھا
ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ گرم پتھر سے خارج ہونے والی انفرا ریڈ بلیک باڈی ریڈی ایشن اطراف میں پڑتی ہے تو وہ برف کو پگھلا کر ایک گڑھا بناتی ہے
زین اسٹون ایک عرصے تک پوری دنیا کے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں، جن میں گول پتھر باریک برفیلے ابھاروں پر کھڑے رہتے ہیں۔ اس میں ٹھوس سے گیس بننے کے عمل کی شرح مختلف ہوتی ہے اور اسی وجہ سے برف ایک خاص انداز میں تشکیل پاتی ہے
زین اسٹون کے متعلق عام تاثر یہ تھا کہ ہوا کی رگڑ سے پتھر اور برف کی تشکیل ہوئی ہے، لیکن اب فرانس کےماہرین نے اس تاثر کو زائل کرتے ہوئے اس کی تفصیلات بیان کی ہیں
سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس عمل کو سمجھ کر برفانی خطوں میں جاری کئی عوامل کو سمجھا جاسکتا ہے۔ ان میں وہ گلیشیئر بھی شامل ہیں، جو کوڑا کرکٹ سے ڈھکے ہوئے ہیں اور عالمی خطرہ بن چکے ہیں.