پنڈورا پیپرز: کابینہ کے ارکان اور سابق فوجی افسران کے نام، وزیر اعظم کا تحقیقات کا اعلان

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : پنڈورا پیپرز میں پاکستانی سیاستدانوں، سابق فوجی افسران اور ان کے اہلِ خانہ سمیت درجنوں پاکستانیوں کی آف شور کمپنیز کی معلومات سامنے آنے پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان افراد کے خلاف تحقیقت کی جائیں گی

پنڈورا پیپرز کا خیر مقدم کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحقیقات کے نتیجے میں اگر کچھ غلط ثابت ہوتا ہے تو ان افراد کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی

ٹوئٹر پر اپنے سلسلہ وار پیغام میں عمران خان نے لکھا ہے کہ ٹیکس چوری اور بدعنوانی سےجمع کر کے منی لانڈرنگ کے سہارے بیرونِ ملک ٹھکانے لگائی جانے والی اشرافیہ کی ناجائز دولت بے نقاب کرنے والے پنڈورا پیپرز کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں. میری حکومت اپنے ان تمام شہریوں کی جانچ کرے گی جن کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں اور اگر کچھ غلط ثابت ہوا تو ہم مناسب کارروائی عمل میں لائیں گے۔’

یاد رہے کہ اتوار کی شام سامنے آنے والے پنڈورا پیپرز میں سامنے آنے والی دستاویزات میں متعدد ایسی آف شور کمپنیوں اور کئی ملین ڈالر مالیت کے ٹرسٹ کے بارے میں معلوم ہوا ہے جو مبینہ طور پر پاکستان کی سیاسی اور عسکری اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد کی ملکیت ہیں

صحافیوں کی تحقیقاتی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) اور ان کے ساتھی میڈیا اداروں کی طرف سے کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ایک اہم اتحادی سمیت کابینہ کے تین ارکان اور ان کے اہل خانہ، پاکستان کی فضائیہ کے سابق سربراہ کے اہل خانہ سمیت پاکستانی بری فوج کے اہم عہدوں سے ریٹائر ہونے والے افراد اور ان کے اہل خانہ شامل ہیں

پنڈورا پیپرز دراصل چودہ آف شور کمپنیوں کی آئی سی آئی جے کو لیک ہونے والی تقریباً بارہ ملین خفیہ فائلوں پر مشتمل ہے جو دنیا بھر میں میڈیا کے ان کے ساتھی اداروں سے بھی شیئر کی گئیں

آئی سی آئی جے کی تحقیق میں ابتدائی طور پر سامنے آنے والے ناموں میں وفاقی کابینہ اور حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے ارکان کے علاوہ مسلم لیگ ن کے سابق وزیر اسحاق ڈار کے بیٹے کا نام بھی ہے

ان دستاویزات کے مطابق عمران خان کے وزیر خزانہ شوکت ترین اور ان کے اہل خانہ چار آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں

آئی سی آئی جے کا دعویٰ ہے کہ انھیں پنڈورا پیپرز میں شواہد ملے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہی ایک متنازعہ کاروباری سودے سے حاصل ہونے والے رقم سے ایک خفیہ آف شور ٹرسٹ میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے تھے

ان کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق مونس الہی سن 2007 میں اپنے خاندان کی پھالیہ شوگر ملز کی زمین کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے سرمایہ کاری کرنا چاہتے تھے

آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز سے معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کی جماعت کے سینیٹر اور آبی وسائل کے سابق وزیر فیصل واوڈا نے سن 2012ع میں برطانیہ کی پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے ایک آف شور کمپنی بنائی تھی

تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان کے ایک وزیر مخدوم خسرو بختیار کے بھائی اور بزنس پارٹنر نے ایک آف شور کمپنی کے ذریعے سنہ 2018ع میں لندن کے علاقے چیلسی میں ایک ملین ڈالر کی ایک پراپرٹی اپنی ضعیف والدہ کے نام منتقل کی

آئی سی آئی جے کے مطابق عمران خان کے سابق مشیر برائے خزانہ اور ریوینیو وقار مسعود کا بیٹا بی وی آئی میں ایک آف شور کمپنی میں حصہ دار ہے۔ وقار مسعود نے اگست سنہ 2021 میں پالیسی اختلافات کی بنیاد پر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا

آئی سی آئی جے کے مطابق پینڈورا پیپرز میں انھوں نے دیکھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن ماضی میں مسلم نواز کے ساتھ وابستگی رکھنے والے میجر (ریٹائرڈ) راجہ نادر پرویز انٹرنیشنل فائنانس اینڈ اکویپمنٹ لمیٹڈ نامی کمپنی کے مالک ہیں جو کہ ایک بی وی آئی رجسٹرڈ کمپنی ہے

آئی سی آئی جے کے مطابق انھوں نے جو ریکارڈ دیکھے ان کے مطابق راجہ نادر پرویز نے سنہ 2003 میں کمپنی میں اپنے شیئر ایک ٹرسٹ کو منتقل کر دیے جو کئی آف شور کمپنیوں کو کنٹرول کرتا ہے

ان دستاویزات میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور پاکستان کے سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کی کمپنیوں کا بھی ذکر ہے. علی ڈار پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد بھی ہیں

پنجاب کے سینیئر وزیر عبدالعلیم خان کا نام بھی پینڈورا پیپرز میں شامل ہے کہ انھوں نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں کمپنی قائم کی

سیاسی شخصیات کے علاوہ پاکستان کی مسلح افواج کے سابق اعلیٰ افسران اور ان کے اہلخانہ کے نام بھی پینڈورا پیپرز میں سامنے آئے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں

آئی سی آئی جے کی رپورٹ بتاتی ہے کہ ایک سابق سینیئر فوجی عہدیدار میجر جنرل (ریٹائرڈ) نصرت نعیم، جو ایک وقت میں آئی ایس آئی میں ڈائریکٹر جنرل کاؤنٹر انٹیلجنس بھی تھے، ایک بی وی آئی کمپنی افغان آئل اینڈ گیس لمیٹڈ کے مالک تھے جو ان کی ریٹائرمنٹ کے کچھ ہی عرصے بعد سنہ 2009 میں رجسٹر ہوئی تھی

رپورٹ کے مطابق دیکھی گئی فائلوں سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ کمپنی کرتی کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیں نے ایک موقع پر نصرت نعیم کے خلاف سترہ لاکھ ڈالر سے ایک سٹیل مل خریدنے کی کوشش سے وابستہ مبینہ فراڈ کا کیس شروع کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ یہ کیس ختم کر دیا گیا تھا

آئی سی آئی جے کی تفتیش کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کی فضائیہ کے سابق سربراہ عباس خٹک کے بیٹوں احد خٹک اور عمر خٹک نے دستاویزات کے مطابق سن 2010 میں برٹش ورجن جزائر(بی وی آئی) میں یہ کہہ کر ایک کمپنی رجسٹر کی تھی کہ وہ اپنی ‘خاندانی کاروبار کی کمائی’ سے سٹاک، بانڈز، میوچویل فنڈ اور ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں.

مزید خبریں:

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close