افغانستان،  نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا، 55 سے زائد جاں بحق

نیوز ڈیسک

قندوز : افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 55 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے

طالبان حکومت میں قندوز کے کلچر اور انفارمیشن کے ڈائریکٹر مطیع اللہ روحانی نے تصدیق کی کہ دھماکا خود کش تھا. انہوں نے 46 افراد جاں بحق اور 143 زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے

دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم طالبان کے قبضے کے بعد داعش کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ شمالی افغانستان کی ایک مسجد میں دھماکا ہوا، جس میں ایک سو افراد جاں بحق و زخمی ہوئے

قندوز کے ڈپٹی پولیس چیف دوست محمد عبیدہ کا کہنا تھا کہ دھماکے کے باعث مسجد میں موجود بیشتر افراد جاں بحق ہوئے ہیں

اس سے قبل طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکا صوبہ قندوز کی ایک مسجد میں ہوا جس کے نتیجے میں اہلِ تشیع برادری سے تعلق رکھنے والے متعدد ہم وطن جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے ہیں

انہوں نے بتایا تھا کہ طالبان فورسز کا اسپیشل یونٹ جائے وقوع پر پہنچ گیا ہے اور واقعے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ذرائع کا کہنا تھا کہ قندوز شہر میں ایک ہسپتال میں دھماکے میں ہلاک ہونے والے 15 افراد کی لاشیں لائی گئیں

دوسری جانب نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہسپتال کے ایک ملازم نے کہا کہ ‘ہمارے پاس 90 سے زائد زخمی اور 15 لاشیں لائی گئی ہیں، لیکن تعداد تبدیل ہوسکتی ہے کیونکہ مزید زخمی آرہے ہیں

اطلاعات کے مطابق غیر ملکی امدادی تنظیم کا ایک ملازم بھی زخمی ہوا ہے

مقامی افراد کا کہنا تھا کہ دھماکا مسجد میں جمعے کی نماز کی ادائیگی کے دوران ہوا، عینی شاہدین نے بتایا کہ جب دھماکے کی آواز آئی تو ہم نماز پڑھ رہے تھے

افغان نشریاتی ادارے خاما پریس کے مطابق افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے صوبہ قندوز میں ہونے والا یہ پہلا دھماکا ہے

اس سے قبل 3 اکتوبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسجد کے باہر دھماکے کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے. بم دھماکا کابل کی عیدگاہ مسجد کے دروازے کے قریب ہوا تھا جہاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کا تعزیتی اجلاس ہو رہا تھا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close