حال ہی میں ’ایکس سٹیٹ‘ نامی ایک اسٹارٹ اپ نے پاکستان میں کم سرمائے سے جائیداد اور زمین میں سرمایہ کاری کو ممکن بنا دیا ہے، جس سے اب آپ پلاٹ کے کل رقبے میں سے ایک مربع فٹ جگہ بھی خرید سکتے ہیں
انڈپینڈنٹ اردو میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی اسٹارٹ اپ کے بانی اور سی ای او آصف خان کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر انہوں نے ٹوکنائزیشن اور ریئل سٹیٹ کو یکجا کیا ہے
آصف خان کہتے ہیں کہ ایکس سٹیٹ ایسا پلیٹ فارم ہے، جو ایسی جگہ پر جہاں سرمایہ کاری پر منافع کی شرح بہتر ہوگی، وہاں زمین خریدے گا۔ پھر ہم اس پلاٹ کو فی مربع فٹ کے حساب سے اپنے کسٹمرز کو بیچیں گے۔ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں کہ اگر ایک پلاٹ پچاس لاکھ روپے کا ہے اور وہ ایک ہزار مربع فٹ ہے تو ہم نے اپنا پلیٹ فارم ایسا بنایا ہوا ہے کہ کوئی بھی فرد اس میں ایک مربع فٹ بھی لے سکتا ہے اور تین سو مربع فٹ بھی لے سکتا ہے۔ اس طرح ہم ریئل سٹیٹ کی صنعت میں تمام افراد کے لیے شرکت اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کریں گے
ایکس سٹیٹ کے بانی آصف خان نے یہ بھی بتایا کہ بنیادی طور پر ایکس سٹیٹ میں ایکس کا مطلب ہی ایکسچینج ہے۔ یہ ریئل سٹیٹ میں پہلا ایکسچینج ہوگا، جس میں خریدار اپنے تمام یا چند شیئرز فروخت کے لیے دے کر اور اپنی مرضی سے ان کی قیمت مقرر کرسکتے ہیں
کمپنی کی قانونی حیثیت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے آصف خان کا کہنا تھا کہ جہاں تک کمپنی کی رجسٹریشن کا تعلق ہے، تو ہم سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ساتھ رجسٹر ہیں۔ ہم قانونی طور پر پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہیں۔ پلاٹ کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے بیچنے کا طریقہ ایکویٹی کراؤڈ فنڈنگ کے زمرے میں آتا ہے۔ اس پر ایس ای سی پی یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کوئی قانون موجود نہیں ہے
انڈپینڈنٹ اردو میں شایع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ضمن میں جب مزید وضاحت کے لیے ایس ای سی پی سے رابطہ کیا گیا، تو ان کے ترجمان محمد ساجد گوندل نے بتایا کہ متعلقہ قانون موجود نہ ہو تو ایسی کمپنی کو تجرباتی بنیادوں پر کام کی اجازت دے کر قانون سازی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس عمل کو ’سینڈ باکس‘ کہتے ہیں جس میں شامل کمپنی کو محدود پیمانے پر کام کی اجازت ہوتی ہے.