ملیر: دیھ لنگھیجی اور کاٹھوڑ کے قدیمی گوٹھوں کے لیے خطرے کی گھنٹی

ضلع ملیر کئی دہائیوں سے بلڈر مافیا کی زد میں ہے، مقامی لوگ تیزی سے ملیر میں اقلیت میں تبدیل ہو رہے ہیں. پچھلے کچھ عرصے سے ضلع ملیر کے گڈاپ کا وسیع علائقہ بحریہ ٹاؤن کراچی اور ڈی ایچ اے کو غیر قانونی طور پر الاٹ کر کے ان پہ غیر قانونی کمرشل ہاؤسنگ اسکیمیں بنائی جا رہی ہیں، جن میں مقامی لوگوں کی قدیم آبادیاں، ان کی موروثی زمینیں، زراعت، چراگاہیں، آثار قدیمہ کے مقامات، ندیاں اور پہاڑ تباہ کیے جا رہے ہیں.

یاد رہے ان ہاؤسنگ اسکیموں کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی ایک بینچ غیر قانونی قرار دے چکی ہے. اب بھی یہ کیس سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہےـ اس تمام عرصے میں ملیر کے روینیو ڈیپارٹمنٹ، تپیدار اور دیگر عملہ پر سنگین الزامات بھی لگائے گئے.

بحریہ ٹاؤن کراچی کے ملک ریاض نے سیاسی اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے ایم.ڈی.اے اور روینیو ڈیپارٹمنٹ کے عملے کی مدد سے گڈاپ کی زمینوں پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر کے بحریہ ٹاؤن کراچی کا پراجیکٹ لانچ کیا. یہ بات کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کے معزز ججز بھی نے اپنے فیصلے میں کہہ چکے ہیں.

رواں ہفتے مختیار کار گڈاپ کے دفتر سے ایک لیٹر جاری ہوا ہے، جس میں آٹھ مختلف گوٹھوں کے نام کے ساتھ چائینا کٹنگ اور غیر قانونی طور پر پر زمینوں پر قبضہ کرنے کی جانب توجہ دلا کر ان گوٹھوں کو ختم کرنے کا کہا جا رہا ہے ـ

اس لیٹر کے اجراء کے بعد جہاں مذکورہ گوٹھوں کے مکین مضطرب اور پریشان دکھائی دے رہے ہیں، وہیں علاقے کے دیگر مقامی لوگ بھی تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں. وہ اس سارے عمل کو سوچے سمجھے منصوبے سے تعبیر کر رہے ہیں. ان کا کہنا ہے کہ یہ صدیوں سے آباد مقامی لوگوں کو ان کے گوٹھوں سے بے دخل کرنے کی ایک کڑی یے. ان کا کہنا ہے کہ یہ مقامی لوگوں کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے ان گوٹھ واسیوں کو خدشہ ہے کہ اسی طرح کے آڈر ملک ریاض کے ایماء پر نکالے جا رہے ہیں.

ملیر کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علائقے میں سب سے بڑا چائینا کٹنگ گینگ ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن خود ہے، جنہوں نے کئی بار ان گوٹھ والوں کو بےدخل کرنے کے لیئے گوٹھ واسیوں کو دھمکانے کے ساتھ بحریہ ٹاؤن کراچی کے عملے اور پولیس فورس کے ساتھ مل کر زبردستی گوٹھوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوششیں بھی کی ہے، جنہیں گوٹھ والوں نے مزاحمت کر کے ناکام بنایا.

اس آڈر میں جن گوٹھوں کی نشان دہی کی گئی ہے، وہ سارے گوٹھ زمانہ قدیم سے یہاں آباد ہیں، یہ یہاں کے قدیم رہائشی ہونے کے ساتھ یہاں کی تاریخ کے ساتھ جڑے ہوئے لوگ ہیں.

مقامی لوگوں نے متنبہ کیا کہ اگر ریاست نے قبضہ مافیا کی سرپرستی کرتے ہوئے کسی بھی حیلے بہانے سے انہیں ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کی کوشش کی تو ہم سخت مزاحمت کریں گے. اگر کہیں واقعی قبضہ ہو رہا ہے تو وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ اور ان ہی کے پالے ہوئے عناصر چائینہ کٹنگ کی ذریعے زمینوں پر قبضہ کر کے غیر قانونی ہاؤسنگ پراجیکٹ بنا رہے ہیں.

انڈیجینئس رائیٹس الائینس سندھ نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درخواست بھی دے رکھی ہے. جب کہ وہ ان گوٹھوں، ان کی زمینوں، ندیوں، پہاڑوں، ماحولیات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایک اور آئینی پٹیشن سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رہی ہےـ

انڈیجینئس رائیٹس الائینس سندھ کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ وہ ان گوٹھ واسیوں، یہاں کے آثار قدیمہ، ندیوں، پہاڑوں کے تحفظ کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے.


انہوں نے مرکزی حکومت اور سندھ سرکار سے مطالبہ کیا کہ بحریہ ٹاؤن سمیت تمام غیر قانونی ہاؤسنگ پراجیکٹس، جو زمینوں پر قبضہ کر کے بنائے جا رہے، انہیں روکا جائے،ل اور یہاں کے مقامی لوگوں، ان کے گھروں، گوٹھوں، زمینوں، پانی کی راہ گذروں، ندیوں، پہاڑوں، ماحولیات اور جنگلی حیات کو تحفظ دیا جائے.

انڈیجینئس رائیٹس الائینس سندھ نے سندھ کے تمام قوم پرست اور سندھ دوست سیاسی رہنماؤں، ادیبوں دانشوروں سے بھی اپیل کی ہے کہ ملیر کے لوگوں کے تحفظ کے لیے آگے آئیں، خود آ کر ان مظلوم لوگوں سے ملیں، ان کی فریاد سنیں اور ان کے آواز کے ساتھ اپنی آواز شامل کر کے انہیں تحفظ کا احساس دلائیں، یہ بھی سندھ کے فرزند ہیں جو صدیوں سے یہاں آباد ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close