اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سروے آف پاکستان کے محکمے کی مدد سے ”میپنگ ڈیٹا“ کی تصدیق دو ماہ کے اندر مکمل کر لیں، تاکہ ریاستی اراضی پر کیے گئے غیر قانونی قبضوں کو خالی کرایا جائے
اس ضمن میں صوبوں پر بھی زور دیا گیا کہ وہ جلد از جلد سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف قانون سازی کا عمل مکمل کریں
وزیراعظم خان نے یہ ہدایات قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ، تعمیر و ترقی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں
انہوں نے صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی جانب سے تجاوزات کے خلاف زیر التوا مقدمات کی موثر پیروی کا حکم دیتے ہوئے تجاوزات سے پاک زمین پر شجر کاری کرنے پر زور دیا
اس موقع پر سرویئر جنرل آف پاکستان نے ملک میں کیڈسٹرل میپنگ (زمین کی ملکیت ظاہر کرنے والے نقشے) پر تفصیلی بریفنگ دی
بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ 88 فیصد سرکاری اراضی پر نقشہ سازی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے، جس سے انکشاف ہوا ہے کہ کھربوں روپے مالیت کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے
یہ بھی بتایا گیا کہ کیڈسٹرل میپنگ سے سرکاری زمینوں کی ملکیت کو ڈیجیٹل بنانے میں مدد ملے گی
بریفنگ کے مطابق زیادہ تر تجاوزات واپڈا، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ریلوے کے علاوہ جنگلات کی زمینوں پر کی گئی ہیں
اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کے اگلے مرحلے میں نجی زمینوں کی ڈجیٹلائزیشن کا عمل صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا
قبل ازیں اسلام آباد میں نیا پاکستان پروگرام کے تحت زیر تعمیر فراش ٹاؤن کے دورے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی بھی حکومت نے گھروں کی تعمیر کے لیے کم آمدن والے افراد کی مدد نہیں کی نہ ہی بینکوں سے گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کے حصول پر کبھی توجہ دی گئی
وزیراعظم نے کہا کہ پیسے والے افراد تو بآسانی گھر تعمیر کرسکتے ہیں، متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے اپنا گھر بنانا انتہائی مشکل تھا
عمران خان نے کہا کہ اس لیے ہم نے سب سے پہلے ایک انفرا اسٹرکچر قائم کرنے کی کوشش کی، کیوں کہ یہاں ہاؤسنگ فنانس کے حالات ہی نہیں تھے
انہوں نے کہا کہ بھارت میں 10فیصد، ملائیشیا میں 30 فیصد جبکہ مغربی ممالک میں 80 فیصد زائد گھر بینکوں سے قرض لے کر بنائے جاتے ہیں، جبکہ پاکستان میں سال 2018ع میں 0.2 فیصد گھروں کو قرضے ملتے تھے
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فوکلوژر لا کو عدالتوں سے منظور کروانے میں دو سال کا عرصہ لگا، جس کے بعد پہلی مرتبہ بینکوں نے قرضے دینے شروع کیے، خاص کر حکومت نے کم آمدن والے افراد کو قرض دینے کے لیے نجی شعبے کو مراعات فراہم کی
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ کم آمدن والے طبقے کو گھر بنانے کے لیے ابتدائی پانچ سال میں پانچ فیصد شرح سود پر سبسڈی فراہم کی جائے گی، غریب طبقے کو دو فیصد شرح سود پر سبسڈائزڈ کیا گیا، جبکہ دس مرلے کے گھر بنانے والوں کے لیے سات فیصد مارک اپ پر قرضوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔ل
وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے اس مد میں سبسڈی دینے کے لیے پینتیس ارب روپے مختص کیے
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو پہلے ایک لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے ان میں ہر گھر کے لیے تین لاکھ روپے کی سبسڈی رکھی گئی، جس سے لوگوں کو قرضوں کی ادائیگی کی قسط دینے میں مدد ملے گی
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ قرضوں کی قسط کرایے جتنی ہو تا کہ جتنا وہ کرایہ ادا کرتے تھے اتنی قسط بھر کر اپنے گھر کے مالک بن سکیں
انہوں نے بتایا کہ اس وقت نجی طور پر، دیگر اداروں کی جانب اور بینکوں سے لیے قرضوں کی مدد سے ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں جبکہ بینکوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے دو کھرب چھبیس ارب روپے قرض کی اکسٹھ ہزار درخواستیں موصول ہوچکی ہیں، جس میں نوے ارب روپے کا قرضہ منظور کیا جاچکا ہے
انہوں نے بتایا کہ گھر بنانے کے لیے اب تک چوبیس ارب روپے کا قرض دیا جاچکا ہے اور کم لاگت والے ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں.