سائنسدانوں نے ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کے خلیات پر حملہ کرکے ان کا قلع قمع کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ کینسر کے خلیات کے حوالے سے یہ تجربات زندہ جانوروں پر کئے گئے ہیں اور ان میں کوئی دوا استعمال نہیں کی گئی
اس جدید ٹیکنالوجی میں نینو ذرات کو ایل فینائل ایلانائن نامی امائنو ایسڈ میں ڈبویا گیا ہے۔ یہ ایسے کئی ایسڈ میں سے ایک ہے جس کی بدولت کینسر کے خلیات نشوونما پاتے ہیں۔ ایل فینائل ایلانائن جسم میں نہیں بنتے بلکہ انہیں ہمارا جسم گوشت اور ڈیری مصنوعات سے جذب کرتا ہے
تفصیلات کے مطابق تجرباتی طور پر چوہوں پر نینو اسکوپک فینائل جنہیں ایلانائن پورس امائنو ایسڈ ممک یا Nano-pPAAM کا نام دیا گیا ہے، جب کینسر کے خلیات کے پاس جاتے ہیں تو وہ خود کو ان کا دوست سمجھتے ہیں لیکن یہ دھیرے دھیرے کینسر کو گھلا دیتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ وہ اطراف کے صحتمند خلیات کو نقصان نہیں پہنچاتے۔
طبی ذرائع کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ کارنامہ سنگاپور کی نانیانگ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈالٹن ٹے نے سرانجام دیا ہے، جس میں نینو مٹریل کو دوا لے جانے والے نظام کے بجائے خود دوا کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اس عمل میں ایل فینائل ایلانائن کسی "ٹروجن ہارس” کا روپ دھار کر اندرونی طور پر نینوتھراپی کرتا ہے
جب Nano-pPAAM کو مختلف چوہوں پر آزمایا گیا تو چھاتی، آنتوں اور جلد کے 80 فیصد کینسر کے خلیات ختم ہوگئے، جو کیموتھراپی سے بھی ممکن نہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں کوئی مضراثر یا سائڈ افیکٹ بھی سامنے نہیں آیا
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسانوں پر ابھی اس کی آزمائش کے لیے کافی عرصہ درکار ہے لیکن ابتدائی تجربات سے ملنے والی کامیاب نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں