واشنگٹن – ”جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ“ ، جس سے خلا میں دریافت کے نئے دور کی امیدیں وابستہ کی جا رہی تھیں ، فی الحال اس کو لانچ کرنے کا عمل ملتوی کر دیا گیا ہے
تفصیلات کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ ٹیلی اسکوپ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی دور بین ہوگی۔ اس کی مدد سے محققین تیرہ ارب پچاس کروڑ سال پہلے کے ستارے اور کہکشاں دیکھنے کی کوشش کریں گے۔ یعنی وہ ستارے اور کہکشاں، جو بگ بینگ کے کچھ کروڑوں سال بعد بنے
اس حوالے سے امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بتایا ہے کہ ”جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ“ میں تکنیکی مسئلہ پید ہونے کی وجہ سے اس کو لانچ کرنے کا عمل 22 دسمبر تک ملتوی کر دیا گیا ہے
ناسا کے مطابق تکنیکی ماہرین دس ارب ڈالر سے تیار کی گئی”جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ“ کو لانچ وہیکل اڈیپٹر پر بٹھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم اس دوران ٹیلی اسکوپ اور لانچ وہیکل اڈیپٹر کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھنے والا ایک بینڈ غیر متوقع طور پر نکل گیا، جس کی وجہ سے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے پورے نظام میں تھرتھراہٹ شروع ہوگئی
یہ کام فرانسیسی کمپنی ”ایئرین اسپیس“ کی زیر نگرانی کیا جا رہا تھا۔ ٹیلی اسکوپ کو لانچ کرنے کی ذمہ داری اس کمپنی کو دی گئی ہے
ناسا کی ٹیم اب معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور یہ پتہ لگانے کے لیے کوششیں کر رہی کہ آیا تھرتھراہٹ کی وجہ سے ٹیلی اسکوپ میں کوئی خرابی پیدا ہوئی ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ ”جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ“ کو 18 دسمبر کو لانچ کیا جانا تھا، تاہم اب اسے لانچ کرنے کے عمل میں کچھ دنوں کی تاخیر ہوگی. سائنسدانوں کے دعوے کے مطابق وہ اس کی مدد سے تیرہ ارب پچاس کروڑ سال پہلے کے ستارے اور کہکشاں دیکھنے کی کوشش کریں گے۔