اسلام آباد – حکومت نے اگلے سال ملک میں نئی مردم شماری مکمل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) میں سمری پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے
باخبر کے مطابق 2023ع کے انتخابات کے لیے نئی مردم شماری نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں گی
واضح رہے کہ 2017ع میں ہونے والی آخری مردم شماری کے نتائج کو خاص طور پر کراچی سمیت پورے سندھ میں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا
رپورٹس کے مطابق 2018 کے عام انتخابات میں حلقہ بندیوں کی تقسیم اور حد بندی میں بعض علاقوں کے لاکھوں باشندوں کو شمار نہیں کیا جا سکا تھا
اگرچہ آئین کے مطابق ملک میں مردم شماری ہر دس سال بعد ہونی چاہیے، لیکن حکومت نے سال 2023ع کے انتخابات سے قبل نئی مردم شماری کرانے کا عزم ظاہر کیا ہے
پاکستان ادارہ شماریات (پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس) کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے جمعے کو اسلام آباد میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو ساتویں مردم اور خانہ شماری 2022ع کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ اور اس حوالے سے ورک پلان اور پیش رفت پر تفصیلی پریزنٹیشن دی
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پی بی ایس ٹائم لائنز پر سختی سے عمل پیرا ہے اور دسمبر 2022 میں الیکشن کمیشن کو عام انتخابات 2023ع کے پیش نظر حد بندی کے عمل کے لیے اعداد وشمار فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے
اس حوالے سے کمیٹی نے 2022ع کی مردم شماری کے سوال نامے کو حتمی شکل دے دی ہے اور مردم شماری پر عمل درآمد کے منصوبے کے ساتھ سمری بھی ارسال کر دی گئی ہے
مقامی انگریزی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ مفادات کی کونسل کی جانب سے مردم شماری کی منظوری کے بعد حکومت چیف سینسس کمشنر کو مطلع کرے گی اور صوبے اپنے متعلقہ سینسس کمشنرز کو مطلع کریں گے
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مردم شماری کے عمل میں فوج کی مدد لی جائے گی اور اس دوران سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تقریباً ڈھائی لاکھ مسلح افواج کے اہلکار پورے پاکستان میں تعینات کیے جائیں گے
رپورٹ کے مطابق آئندہ مردم شماری قانونی بنیادوں پر کی جائے گی، جس میں ہر فرد کو ان خطوں میں شمار کیا جائے گا جہاں وہ گذشتہ چھ ماہ میں رہ رہے تھے
اگلی مردم شماری کمپیوٹر ٹیبلٹس پر مرتب کی جائے گی، جس کے لیے حکومت ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ ڈیوائسز کی خریداری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ل
مردم شماری کے سوال نامے کو تفصیل سے پُر کرنے کے لیے حکومت تعلیم، صحت اور مقامی حکومتوں کے محکموں سے تقریباً چھ لاکھ ملازمین کو بطور شمار کنندگان تعینات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے.