لندن – برطانیہ میں مشہور لیکن نامعلوم فنکار نے 2006ع میں ٹریفک نشان کو کچھ تبدیل کیا تھا جسے اب ڈجیٹل حقوق کے تحت بطور این ایف ٹی فروخت کیا جارہا ہے. اس کا پانچ فیصد حصہ اصل تخلیق کار کو بھی دیا جائے گا
اس مصور، اسٹریٹ آرٹسٹ اور فلم ہدایتکار کو لوگ بینکسی کے نام سے جانتے ہیں، لیکن اس کے اصل نام سے کوئی بھی واقف نہیں ہے اور بہت کم لوگوں نے ہی اسے دیکھا ہے۔ یہ دونوں بورڈ اشتہاری کمپنی گلوس کی ملکیت ہیں اور ان کے بقول ”یہ ڈجیٹل دنیا اور این ایف ٹی میں غیرمعمولی انقلاب لائے گا۔“
لیکن کوئی میم، فوٹوشاپ تصویر یا وائرل ہونے والی وڈیو کس طرح ایف ایف ٹی بن سکتی ہے اور اس کا معیار کیا ہے؟ اس پر بعض افراد نے تنقید کی ہے لیکن گلوس کمپنی کے مطابق جس طرح کوئی شخص حقیقی نادر شے، کوئی شاہکار یا تصویر کا مالک ہوتا ہے تو عین اسی طرح کسی بھی تصویر یا وڈیو کے ڈجیٹل حقوق بھی بیچے اور خریدے جاسکتے ہیں
واضح رہے کہ اس عمل کو نان فنج ایبل ٹوکن کہا جاتا ہے، جسے مختصراً این ایف ٹی کہتے ہیں. کولنز ڈکشنری نے نان فنج ایبل ٹوکن‘ یا این ایف ٹی کو سال 2021 کا لفظ قرار دیا ہے کیونکہ اس سال این ایف ٹی کے استعمال میں 11 ہزار فیصد اضافہ ہوا ہے
گلوس کے مطابق ہر شخص اس عمل میں حصہ لے سکتا ہے، خواہ اس کے پاس روایتی علم یا شے ہو یا پھر کرپٹو معلومات ہو۔ این ایف ٹی آرٹ کے اظہار اور خرید و فروخت کا ایک نیا طریقہ ہے
بینکسی نے ڈائیورجنگ روڈ کی متوازی لائنوں پر طیارے کا اضافہ کیا تھا جو نائن الیون میں نیویارک ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کو ظاہر کرتا ہے
اسی طرح بینکسی نے عین اسی ٹریفک بورڈ پر اڑتی فاختاؤں کا اضافہ بھی کیا تھا جو امن کی علامت ہیں۔ اس ایف ٹی کی فروخت کا بڑا حصہ گیارہ ستمبر کے سانحے میں آگ بجھانے والے ان فائرفائٹروں کے اہلِ خانہ کے لئے مختص کی جائے گی، جو اس واقعے میں جاں بحق ہوگئے تھے.