لیورپول – جی-سیون ممالک نے روسی صدر ولادمیر پیوٹن کو خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا، تو اسے سنگین نتائج بھگتنے کے ساتھ ساتھ اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی خفیہ اداروں نے اندازہ لگایا ہے کہ روس آئندہ سال یوکرین پر متعدد محاذوں پر حملہ کر سکتا ہے، جس میں پونے دو لاکھ فوجی دستے شامل ہو سکتے ہیں
دوسری جانب روس کے محکمہ دفاع نے مغربی ممالک کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب روس فوبیا کا شکار ہے اور نیٹو کی توسیع سے روس کو خطرات لاحق ہیں
لیورپول میں ہونے والے جی۔سیون اجلاس میں دنیا کے امیر ترین اور بااثر ممالک کے عمائدین کا کہنا تھا ”ہم یوکرین کے قریب روس کی فوجی مشقوں کی مذمت کرنے میں متحد ہیں اور روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیزی سے گریز کرے“
جی۔سیون ممالک نے اپنے بیان میں کہا ”روس کو ہرگز شک نہیں ہونا چاہیے کہ اسے یوکرین پر جارحیت کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے اور اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔“
انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ کسی بھی خود مختار ریاست کے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کے حق کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کی تصدیق کرتے ہیں
واضح رہے کہ جی۔سیون برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے ایک نمائندے پر مشتمل ہے
جی-سیون نے مطالبہ کیا کہ روس کشیدگی میں کمی، سفارتی ذرائع کا استعمال اور فوجی سرگرمیوں کی شفافیت کے حوالے سے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کرے
جواب میں لندن میں روسی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے لیورپول اجلاس کے دوران لفظ ’روسی جارحیت‘ کا بار بار استعمال گمراہ کن ہے
ان کا کہنا تھا کہ روس نے کشیدگی میں کمی کے لیے نیٹو کو متعدد پیشکشیں کی ہیں، جی۔سیون فورم ان پر بات کرنے کا ایک موقع ہو سکتا ہے، لیکن ابھی تک ہم نے جارحانہ بیانات کے سوا کچھ نہیں سنا
دوسری جانب روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ ہمیں اس بات کی سیکیورٹی ضمانت دی جائے کہ نیٹو مشرق میں مزید توسیع نہیں کرے گا اور نہ ہی اپنے ہتھیار روسی سرزمین کے قریب نصب کرے گا، البتہ واشنگٹن نے بارہا کہا ہے کہ کوئی بھی ملک یوکرین کی نیٹو کی امیدوں کو ویٹو نہیں کر سکتا
واضح رہے کہ 2014ع میں روس نے یوکرین کا حصہ تصور کیے جانے والے بحیرہ اسود کے جزیرہ نما علاقے کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد مغربی دنیا نے روس پر پابندیاں عائد کر دی تھیں
روس کے محکمہ دفاع نے اتوار کو بیان میں کہا ہے کہ پیوٹن نے امریکی صدر جو بائیڈن کو کہا ہے کہ روسی فوجیوں سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور روس کو اس کی اپنی ہی سرحد کے ارد گرد فوجیں منتقل کرنے پر مجرم بنا کر پیش کیا رہا ہے
بیان میں کہا گیا ہے کہ پیوٹن اور بائیڈن نے مزید مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس اور امریکا کے درمیان ماسکو کی سرحدی حدود پر بہت سنگین نظریاتی اختلافات ہیں
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر اپنا اثر و رسوخ استعمال نہیں کر سکتا
امریکی وزیر خارجہ نے اتوار کو سربراہی اجلاس کے بعد این بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ روس اسی کوشش میں ہے اور اگر ہم انہیں استثنیٰ دیتے ہوئے جانے دیتے ہیں، تو ”جنگ کو روک کر استحکام فراہم کرنے والا پورا نظام“ خطرے میں پڑ جائے گا.