کراچی – ملک میں امتحانی اصلاحات کے پروگرام کے تحت سندھ کے سوا تینوں صوبوں میں سال 2022 کے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات ’’ٹیکسٹ بک‘‘ کے بجائے ’’کریکولم‘‘ کی بنیاد پر لینے کی تیاری شروع کردی گئی ہے
تاہم دیگر صوبوں کے برعکس سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ’’اسٹوڈنٹ لرننگ آؤٹ کم‘‘ کے تحت امتحانات لینے اور امتحانی پرچے بنانے کے لیے کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں
جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ طلبہ کی عملی صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے سندھ کے سوا پورے ملک میں تو میٹرک اور انٹر کے امتحانات understanding اور application base ہوں گے اور سندھ کے طلبہ روایتی طور پر ’’رٹا‘‘ لگا کر امتحانات دیں گے
یاد رہے کہ 20 اور 21 اکتوبر کو اسلام آباد میں ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کے منعقدہ اجلاس ’’آئی بی سی سی (انٹربورڈکمیٹی آف چیئرمین) میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا
اس اجلاس میں طے کیا گیا تھا کہ مذکورہ منصوبے کے تحت تمام تعلیمی بورڈز میٹرک اور انٹر کے امتحانی پرچے میں اسٹوڈینٹ لرننگ آؤٹ کم (ایس ایل او) کوابتدا میں 30 فیصد تک متعارف کرائیں گے اور بتدریج امتحانی پرچے کا ڈھانچہ Higher cognative level (علمی معلومات کو کام میں لانے کا عمل) کے تحت 30 فیصد نالج بیس، 50 فیصد انڈر اسٹینڈنگ اور 20 فیصد اپلیکیشن پر مشتمل ہوگا
ملک کے دیگر صوبوں کے تعلیمی بورڈز کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں پہل کرتے ہوئے پنجاب کے تعلیمی بورڈز نے سن 2022 کے میٹرک اور انٹر کے ہونے والے امتحانات کے لیے پیپر پیٹرن کو یکسر تبدیل کر دیا ہے
پنجاب کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی کمیٹی (پی بی سی سی) کے 13 نومبر کو منعقدہ اجلاس میں امتحانی سوالنامے کی تبدیلی کی منظوری دی اور اس کے بعد پنجاب کے تعلیمی بورڈز نے اس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کرنا شروع کر دیا
اس سلسلے میں امتحانی پیٹرن کی تبدیلی میں سندھ کی تیاری کا جائزہ لینے کے لیے جب بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن حیدرآباد کے ناظم امتحانات مسرور احمد زئی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے واضح کیا کہ حیدر آباد تعلیمی بورڈ کے پاس اس طرح کی کوئی ہدایات موجود نہیں ہیں
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سندھ بورڈز کمیٹی ڈاکٹر سعید الدین کی جانب سے اس سلسلے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، تو ان کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین حیدرآباد بورڈ ڈاکٹر محمد میمن اپنے دورمیں اس قسم کی اصلاحات چاہتے تھے، تاہم اب وہ چیئرمین نہیں ہیں
اس سلسلے میں چیئرمین میٹرک بورڈ کراچی شرف علی شاہ سے رابطہ کیا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ اب تک انہیں بھی اس سلسلے میں کوئی معلومات نہیں ہیں، نہ ہی پیپیر پیٹرن کی تبدیلی کے سلسلے میں کوئی کام شروع ہوا ہے
اس معاملے پر سندھ بی سی سی کے سربراہ اور انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین سے رابطے کی بھی کئی بار کوشش کی گئی, تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ سندھ کے طلبہ کو روٹ لرننگ سے نکالنے میں کیوں پیش رفت نہیں کی جا رہی, تاہم چیئرمین انٹربورڈ کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا.