کراچی – سندھ کے دارالحکومت کراچی کی ساڑھے تین کروڑ آبادی والے شہر میں صرف بیس میڈیکو لیگل میل اور پانچ لیڈی میڈیکو لیگل افسران تعینات ہیں
صوبائی محکمہ صحت کے ریکارڈ کے مطابق کراچی کے 9 سرکاری اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبے قائم ہیں، جہاں پر ایک پولیس سرجن گریڈ 20 اور آٹھ ایڈیشنل پولیس سرجنز گریڈ 19 کی اسامیوں سمیت 91 ایم ایل اوز اور لیڈی ایم ایل اوز کی منظور شدہ اسامیاں ہیں، لیکن ان میں سے دو درجن سے زائد میڈیکو لیگل افسران ڈیوٹیوں پر موجود نہیں، جبکہ متعدد لیڈی ایم ایل اوز ڈیوٹیوں سے غائب ہیں
ایکسپریس ٹربیون میں شایع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر ایمن خورشید اور ڈاکٹر نادیہ نور ڈیڑھ سال سے ڈیوٹی سے غائب ہیں، لیکن ان ڈاکٹروں کی تنخواہیں جاری ہیں، معلوم ہوا ہے کہ بیرون ملک سے واپس آگئی ہیں لیکن محکمہ میں رپورٹ نہیں کیا، جبکہ ایم ایل او ڈاکٹر منسوب علی نے اپنی پوسٹنگ جناح اسپتال کرالی ہے
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر وکرم، ڈاکٹر علی فرقان، ڈاکٹر غضنفر بھی ڈیوٹیوں پر نہیں۔لیڈی ایم ایل او ڈاکٹرسدرہ طارق اسکن اسپتال تعینات ہیں۔ ڈاکٹر زینب کی بھی کسی بھی ایم ایل او شعبے میں پوسٹنگ نہیں
محکمہ کے ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر ذکیہ خورشید ایڈیشنل پولیس سرجن کورنگی اسپتال میں تعینات ہیں، لیکن مذکورہ اسپتال میں ایم ایل او شعبہ مکمل غیر فعال ہے۔ اس لئے اس اسپتال میں کوئی ایم ایل او نہیں آتے. اسی طرح ایم ایل او ڈاکٹر عثمان ہاشمی بھی اس شعبے سے غائب ہیں
کراچی کی آبادی کے لئے اس وقت مجموعی طور تینوں اسپتالوں میں بیس میل ایم ایل اوز اور پانچ لیڈی ایم ایل اوز کام کررہے ہیں، جبکہ محکمہ کے ریکارڈ پر 91 ایم ایل اوز 9 سرکاری اسپتالوں میں تعینات ہیں، ان میں سندھ گورنمنٹ سول اسپتال، جناح اسپتال، عباسی شہید اسپتال، سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال اورنگی، گورنمنٹ اسپتال کورنگی اور سعودآباد اسپتال، لیاری اسپتال، نیو کراچی اور سندھ گورنمنٹ لیاقت اباد اسپتال شامل ہیں
محکمہ کے ریکارڈ پر سندھ گورنمنٹ کے 9 اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبے قائم ہیں۔ جہاں پر 9 ایڈیشنل پولیس سرجن بھی تعینات کیے ہیں، لیکن ان 9 اسپتالوں میں سے 6 اسپتالوں میں ایڈیشنل پولیس سرجن اس لیے نہیں آتے کہ ان کے اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبے غیر فعال اور پوسٹ مارٹم کی سہولت موجود نہیں
اس وقت کراچی کے صرف تین اسپتالوں سول اسپتال، جناح اسپتال اور عباسی اسپتال میں قائم میڈیکو لیگل شعبے مکمل فعال ہیں اوران تینوں اسپتالوں میں پوسٹ مارٹم کی سہولیتں موجود ہے۔ جبکہ دیگر عملے کی بھی تعیناتیاں محض کاغذات پر موجود ہیں
تعجب کی بات یہ ہے ان چھ اسپتالوں میں پوسٹ مارٹم کی سہولت سرے سے موجود ہی نہیں
اس وقت کراچی کے جناح اسپتال میں ایڈیشنل پولیس سرجن گریڈ19 کی ڈاکٹر سمعیہ سید سمیت 6 میڈیکو لیگل سمیت 2 لیڈی افسران کام کر رہی ہیں، جبکہ سول اسپتال میں 8 اور عباسی اسپتال میں 6 ایم ایل اوز اور تین لیڈی ایم ایل اوز کام کر رہی ہیں
یعنی کراچی کے ان تینوں اسپتالوں میں 20 میل میڈیکو لیگل اور5 لیڈی افسراں کام کر رہی ہیں، جو مختلف حادثات اور واقعات میں ہونے والے زخمیوں یا ریپ کیسوں کی تیکنیکی بنیادوں پر رپورٹس مرتب کرتے ہیں
اس حوالے سے جناح اسپتال کی ایڈیشنل لیڈی پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ جناح اسپتال میں رواں سال 2021 اب تک 12 ہزار ایم ایل رپورٹ جبکہ 600 پوسٹ مارٹم کیے گئے
جناح اسپتال میں مختلف حادثات اور واقعات میں یومیہ ایک سو متاثرین رپورٹ ہوتے ہیں، جبکہ خواتین پر تشدد کے واقعات میں بیس کیسز رپورٹ ہوتے ہیں.