”آرمی صرف اپنا کام کرے“ سپریم کورٹ کا عسکری پارک بلدیہ کراچی کو واپس کرنے کا حکم

نیوز ڈیسک

کراچی – سپریم کورٹ نے کراچی کی پرانی سبزی منڈی کے قریب یونیورسٹی روڈ پر واقع سترہ ایکڑ پر محیط عسکری پارک کراچی بلدیہ عظمیٰ کو واپس کرنے کا حکم دے دیا

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عسکری پارک میں کمرشل سرگرمیوں اور شادی ہال بنانے کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو پارک بحال کرنے، پارک کی دیکھ بھال کرنے کے ساتھ شہریوں کے لیے پارک کو کھولنے اور کوئی بھی فیس نہ لینے کی ہدایت کی ہے

سماعت کے دوران عدالت نے پارک کی حدود میں قائم شادی ہال اور دکانیں مسمار کرنے کا حکم بھی دیا

یاد رہے کہ رواں سال 22 اکتوبر کو عدالت میں ایک درخواست جمع کرائی گئی تھی کہ 2005 میں قائم ہونے والے عسکری پارک میں غیرقانونی دکانیں تعمیر کرکے کاروبار کیا جا رہا ہے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ یہ قانون اور معاہدے کی خلاف ورزی ہے

درخواست میں مزید بتایا گیا تھا کہ پارک انتظامیہ نے غیرقانونی طور پر شادی ہال قائم کیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق عسکری پارک میں معاہدے کے تحت ستائیس ہزار درخت لگانے تھے، مگر اب تک ایک سو درخت بھی نہیں لگائے گئے ہیں

واضح رہے کہ عسکری پارک کی زمین بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ملکیت ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی نے معاہدے کے بعد پارک کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کراچی کور فائیو کو دی تھی

اس سے قبل ہونے والی سماعت میں 26 اکتوبر کو کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے میونسپل کمشنر کراچی اور کور فائيو کے کمانڈر انجينیئر کو نوٹس جاری کیے تھے، جس کے بعد پیر کو اس کیس کی سماعت کے دوران فیصلہ سنایا گیا

پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت میں کور فائیو کی رپورٹ پیش کر کے بتایا گیا کہ عسکری پارک میں قائم شادی ہالز کو بند کر دیا گیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ ’آپ تسلیم کرتے ہیں کہ شادی ہال چل رہا تھا، آرمی کے پاس تھا نا؟‘

عسکری پارک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دفاعی ادارے کو معاہدے کے تحت پارک دیا گیا تھا، جب مانگا جائے گا تو واپس کر دیں گے

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیا دیکھ بھال کی ہے وہاں؟ جھولے سے بچے گر کر مر رہے ہیں۔ آپ کو یہ پارک اس لیے دیا گیا تھا کہ قبضہ نہ ہو، آپ کو تو پوری پاکستان کی حفاظت کا کہا گیا ہے۔‘

اسی بارے میں جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ’آپ کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے دیا گیا تھا پارک؟ ابھی آپ سے حساب مانگ لیں گے تو آپ کیا کریں گے؟ بتائیں ابھی تک کتنا پیسہ کمایا ہے یہاں سے؟‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’دیکھیں آرمی کو تنازعات سے دور رکھیں۔ فوج کو بہت مقدس کام دیا گیا ہے۔ قربانیاں بھی دیں ہیں، مگر یہ کام نہ کریں۔ ہر ادارے کا اپنا کام ہوتا ہے، فوج کا بھی الگ کام ہے، وہ کریں۔ پارک کا فوج سے کوئی تعلق نہیں، پارک کے ایم سی کی ملکیت ہے واپس کیا جائے۔‘

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عسکری پارک میں تفریح کے لیے ایک 61 میٹر اونچا جھولا بھی نصب ہے۔ 15 جولائی 2018 کی رات کو عسکری پارک کے اس اونچے جھولے کے گرنے سے ایک چودہ سالہ بچی کشف صمد ہلاک ہوگئی تھی،  جب کہ 24 افراد زخمی ہوئے تھے. اس واقعے کے بعد عسکری پارک کو تقریباً سات ماہ تک بند کر دیا گیا تھا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close