بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سردار اختر جان مینگل کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی ریکوڈک گولڈ منصوبے سے متعلق ایسا کوئی معاہدہ منظور نہیں کرے گی، جس میں بلوچستان حکومت کو 50 فیصد منافع کی یقین دہانی نہیں کروائی جائے گی
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہہم چاہتے ہیں کہ منصوبے اور معدنیات کی ریفائنری کی تعمیر میں ہونے والے منافع میں بلوچستان حکومت کو 50 فیصد حصہ دیا جائے، تاکہ انہیں معلوم ہو کہ اس مقام سے کتنا مقدار میں سونا اور دیگر معدنیات دریافت کی جا رہی ہیں
بی این پی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر ریکوڈک معاہدہ بلوچستان کے لوگوں کے مفادات کے مخالف ہوا، تو ان کی پارٹی صوبائی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کے ہمراہ احتجاج کرے گی
اختر مینگل نے کہا کہ مخالفین نے الزام عائد کیا ہے کہ بی این پی –ایم ایک ترقی مخالف جماعت ہے، لیکن ہم صوبے کی ترقی کے نام پر بلوچستان کے لوگوں کےاستحصال کی مخالفت کرتے رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ 1952 میں سوئی کے مقام پر گیس دریافت ہوئی تھی، اور یہ صوبہ مسلسل 46 فیصد گیس پورے ملک کو فراہم کر رہا ہے جو اب 15 فیصد رہ گئی ہے لیکن بلوچستان کے لوگ اب بھی گیس سے محروم ہیں، جو آئین کے آرٹیکل 52 کی خلاف ورزی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی کے لوگوں کے پاس لکڑیاں جلانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے
سینڈک کاپر منصوبہ کا حوالہ دیتے ہوئے بی این پی- ایم کے صدر نے کہا کہ اس پر کام شروع کردیا گیا ہے اور یہ کام ملازمتیں فراہم کرنے کے بجائے صوبے کے قدرتی وسائل لوٹنے کے لیے کیا جارہا ہے
انہوں نے اپنی پارٹی کی جانب سے 1999 میں شروع ہونے والے منصوبے رتو ڈیرو گوادر ہائی وے منصونے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے صوبے کے ساتھ استحصال قرار دیا
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں سی پیک سے متعلق منصوبوں کی افتتاح کے بعد بےشمار پروپیگنڈے بنائے جا رہے ہیں کہ منصوبے کے بلوچستان کی قسمت تبدیل کردیں گے، لیکن زمینی حقائق یہ ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کو اب بھی پینے کا پانی میسر نہیں، بجلی، ملازمتیں اور غیر ملکی جہازوں کے ذریعے بلوچستان کے وسائل کا استحصال کیا جارہا ہے
اخترمینگل کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی نا انصافی کے سبب صوبے کو چھ سے سات بار فوجی آپریشن اور ایمرجنسیز کا سامنا کرنا پڑا
انہوں نے کہا کہ بی این پی ایم کی جانب سے وفاقی حکومت کے ساتھ چھ نقاط پر مبنی معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، جس میں لاپتہ افراد کی بازیابی، ملازمت کوٹہ میں بلوچستان کی شمولیت، گوادر کی مردم شماری، بلوچستان میں معدنیات کی ریفائنری بنانے کے منصوبے شامل تھے، تاکہ صوبے میں قدرتی وسائل کی چوری کو روکا جاسکے
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ریفائنری نہ ہونے کے باعث یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ کتنا سونا، کاپر اور دیگر قدرتی وسائل دیگر ممالک میں بھیجے جارہے ہیں
انہوں نے کہا کہ سینڈک پرہونے والے نئے معاہدے پر تحفظات ختم کرنے کے بعد کی دستخط کیے جانے چاہیے
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ریکوڈک کامعاہدہ طے پاتا ہے تو بلوچستان کو 50 فیصد منافع دیا جائے
اختر مینگل نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق ریکو ڈیک میں براک گولڈ کمپنی کو سو کلو میٹر علاقہ فراہم کیا گیا ہے
انہوں نے کہا کہ اگر کمپنی کے پاس معدنیات کی ریفائنری قائم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تو معاہدہ کسی اور کمپنی سے سائن کرنا چاہیے
سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ اس سے بلوچستان میں ملازمت کا مسئلہ حل ہوگا.