سمندر کی تہہ میں آتش فشاں کیسے بنتے ہیں؟

ویب ڈیسک

ٹونگا – آتش فشانی کی بہت سی سرگرمیاں زیرسمندر ہوتی ہیں، تاہم ہم ان کے بارے میں عموماً زیادہ نہیں جانتے۔ ان سطور میں ہم سمندروں کی تہہ میں آتش فشاں پہاڑوں کے بننے اور پھٹنے کے عمل کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں گے

آتش فشاں پہاڑ پھٹتے ہیں تو ساری دنیا کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں، لیکن آتش فشانی کی انتہائی طاقت ور سرگرمیاں زیر سمندر بھی جاری رہتی ہیں

جنوری کے وسط میں جنوبی بحرالکاہل کی جزائر پر مشتمل ریاست ٹونگا کے قریب سمندر کی تہہ میں پھٹنے والے خوف ناک آتش فشاں نے دنیا کی توجہ زیرآب آتش فشانوں پر مرکوز کر دی

جرمنی کی مائنز یونیورسٹی کے آتش فشاں پہاڑوں سے متعلقہ علوم کے ماہر کرسٹوف ہیلو کے مطابق، ”آتش فشانی کی دو تہائی سرگرمیاں سمندروں کی تہہ میں ہوتی ہیں۔‘‘

ٹونگا کے قریب آتش فشانی کی اس سرگرمی کی وجہ سے اس ملک کے دارالحکومت میں کئی مقامات پر سونامی کی وجہ سے سیلابی صورت حال پیدا ہوئی۔ لیکن عام طور پر ایسے دھماکے ہوتے رہتے ہیں اور انسانی زندگی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا

ہیلو کہتے ہیں، ”ہمارے سیارے پر زیرسمندر زیادہ تر آتش فشانی دھماکے ہمیں متاثر نہیں کرتے۔ یہ خاموشی سے ابلتے ہیں اور کسی کو خبر بھی نہیں ہوتی۔‘‘

زیرسمندر کل کتنے آتش فشاں موجود ہیں؟ اس سوال کا جواب موجود نہیں۔ تاہم یونیورسٹی آف آکسفورڈ سے وابستہ پروفیسر برائے ارضیاتی سائنسز ٹیمسین ماتھر کے مطابق ان کی تعداد سینکڑوں سے لے کر ہزاروں تک ہو سکتی ہے

زیرسمندر آتش فشاں بنتے کیسے ہیں؟ اس حوالے سے پروفیسر ہیلو کا کہنا ہے کہ زمین کی سطح پر یا کسی سمندر کی تہہ میں آتش فشانوں کے بننے کی وجوہات میں کوئی خاص فرق نہیں۔ جب زمین کے اندر کی دوسری ابلتی تہہ چٹانی پتھروں کو پگھلاتی ہے یعنی زمین کی سطح کے ٹھوس حصے کو، تو پگھلتا ہوا لاوا باہر آنے لگتا ہے

پروفیسر ماتھر کا کہنا ہے کہ زیادہ تر زیرسمندر آتش فشاں مختلف بڑے سمندروں کے کناروں کے قریب ہیں، جہاں دو ٹیکٹونک پلیٹیں ایک دوسرے کو دباتی ہیں

دو ارضیاتی پلیٹوں کا آپس میں ٹکراؤ آتش فشاں پیدا کرتا ہے۔ اگر یہ دنوں پلیٹیں سمندر کے اندر مل رہی ہوں، تو آتش فشاں سمندر کے اندر پیدا ہوتے ہیں۔ پروفیسر ہیلو کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی ایک ٹیکٹونک پلیٹ میں ہونے والی آتش فشانی بھی ایک نئے آتش فشاں کی تخلیق کا سبب بن سکتی ہے

جبکہ زیرسمندر کسی آتش فشاں کے پھٹنے کے اثرات کا تعلق اس بات سے ہے کہ یہ آتش فشاں سمندر کی سطح سے کتنا دور ہے؟ اگر پھٹنے والے آتش فشاں اور سمندر کی سطح کے درمیان فاصلہ زیادہ ہو، تو آتش فشاں کے اوپر موجود پانی ایک ڈھکن کا سا کردار ادا کرتا ہے

ماہر ارضیات ڈیوڈ پائل کا کہنا ہے کہ اگر پگھلی ہوئی چٹان کا کوئی ٹکڑا سمندر کی سطح سے دو کلومیٹر نیچے ہو، تو وہ سمندر کے ٹھنڈے پانی کو چھوتے ہی تیزی سے ٹھنڈا ہو جائے گا، جب کہ اس کے بدلے میں پانی گرم ہو گا لیکن بھاپ نہیں بنے گا

ان کا تاہم کہنا ہے کہ اگر آتش فشانی کی سرگرمی بہت بڑی ہو اور پانی بھاپ میں تبدیل ہوجائے، تو تھوڑا سا پانی بھی بھاپ میں بدل کر اپنا حجم کئی گنا تک بڑھا لیتا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر پائل کے مطابق، ”بھاپ کے دھماکے بہت تباہ کن ہوتے ہیں کیوں کہ پانی کا تھوڑا سا حجم بھاپ کے بہت بڑے حجم کا باعث بنتا ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ سونامی کے خطرات کو ایک طرف رکھ بھی دیا جائے، تو سمندر سے نکلنے والی راکھ ملی بھاپ انسانی صحت پر نہایت مضر اثرات ڈال سکتی ہے

پیر کے روز جب ٹال کا آتش فشاں پھٹا تو اس نے تا گیٹائے شہر کو مٹی سے ڈھانپ دیا۔ پورے لوزون شہر میں منہ کو ڈھانپنے کے لیے ماسک فروخت کیے گئے۔ جبکہ منیلا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پانچ سو سے زائد پروازیں منسوخ کی گئیں۔ دھویں کے باعث زیادہ دور تک دیکھنا ممکن نہیں رہا اور یہی وجہ بنی گاڑی کے ایک حادثے کی جس میں ایک شخص کی موت ہو گئی

جب لوگ قریبی شہر ٹلیسے کو خالی کررہے تھے تو راکھ مٹی اور پتھروں کی ایسی بارش ہوئی کہ چھتریاں بھی کام نہ آئیں

ٹال دنیا کےسب سے چھوٹے آتش فشانوں میں سے ایک ہے لیکن یہ فلپائن کا سب سے متحرک آتش فشاں بھی ہے۔ یہ 1977 سے اب تک نہیں پھٹا تھا۔ 1911 میں اس پہاڑ کی آتش فشانی کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد جانیں چلی گئی تھیں۔ حکام نے ایک بار پھر اس کی ممکنہ آتش فشانی کے خطرے سے آگاہ کیا ہے

اتوار کے روز صوبہ کویٹی میں آتش فشاں پہاڑ اور منیلا کے درمیان موجود آٹھ ہزار سے زائد لوگوں کو انخلاء کا حکم دیا گیا۔ اس چھوٹے آتش فشاں کے پاس کا علاقہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ ہزاروں سیاح اس علاقے میں سیاحت کے غرض سے آتے ہیں۔ اتوار کی شام تک چھ ہزار سے زائد افراد یہ علاقہ چھوڑ کر جا چکے تھے

اتوار کی شام آسمانی بجلی اور دھواں منیلا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پروازوں کو معطل کرنے کا سبب بنا۔ فلپائن کے انسٹیٹیوٹ برائے آتش فشانی اور زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے محکمے نے خطرے کی سطح کو چار سے پانچ فیصد تک بڑھا دیا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ کسی بھی وقت یہ آتش فشاں پھٹ سکتا ہے

اتوار کے روز جب فلپائن کا آتش فشاں پہاڑ پھٹا تو وہاں کے رہائشیوں نے پندرہ کلو میٹر دور تک دھویں کے بادل دیکھے۔ ایک بڑی آتش فشانی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آتش فشاں پہاڑ کے پاس جھیل کے کنارے موجود دیہات کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close