آج، 8 اکتوبر کو آنے والے ملکی تاریخ کے تباہ کُن زلزلے کو پندرہ برس بیت گئے، تاہم ابھی تک متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کا کام ادھورا ہے
2005ع میں آنے والے ہولناک زلزلے نے متاثرین سے سب کچھ چھین لیا تھا۔ زلزلے کی تباہی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ترقیاتی منصوبے تاحال مکمل نہیں ہوسکے ہیں، حکومتی اداروں کی کارگردگی سے نالاں شہریوں نے زیر التوا بحالی کے منصوبے جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
آٹھ اکتوبر 2005ع کے خوفناک زلزلے نے پل بھر میں سارا نظام درہم برہم کردیا تھا۔ بلند عمارتیں،اسکول ،مارکیٹیں گھر اور ہسپتال ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے تھے۔ ۔قیامت خیز زلزلے کے نتیجے میں جہاں اربوں مالیت کی املاک کو نقصان پہنچا وہیں ہزاروں انسان بھی لقمہ اجل بنے تھے
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے جانے کے بعد جمہوری حکومتوں میں اعلانات تو ہوتے رہے مگر فنڈز ریلیز نہ ہوسکے جس کے باعث متعدد منصوبے تاحال مکمل نہیں ہو سکے
انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ حکومت متاثرہ علاقوں میں تعمیراتی کام جلد مکمل کرے گی۔
دوسری جانب ایرا رپورٹ کے مطابق 8 اکتوبر 2005ع کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ایرا کو تعمیر نو کے 14704 منصوبے مکمل کرنے کا ہدف دیا گیا تھا۔ جس میں سے ایرا کے بقول اب تک 10 ہزار 943 منصوبے مکمل کیے چکے ہیں، جب کہ 2 ہزار 130منصوبوں پر تعمیراتی کام ہنوز جاری ہے. تاہم اب بھی تعمیر نو کے 1 ہزار631 منصوبوں پر تاحال کام شروع نہیں کیا جا سکا ہے.