اسلام آباد – عالمی موبائل کانگریس 2022 کی اشاروں کی زبان میں ترجمانی کی ذمہ داری ڈیف ٹاک نامی ایک ایسی پاکستانی کمپنی کو سونپی گئی ہے، جس کی بنیاد سماعت اور بینائی سے محروم تین پاکستانیوں نے اسلام آباد میں رکھی تھی
ڈیف ٹاک کی پاکستان میں سربراہ تہمینہ ظفر کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے عالمی پلیٹ فارم پر اشاروں کی زبان میں ترجمانی کے لیے ایک پاکستانی کمپنی کا انتخاب بطور ملک ایک بڑی کامیابی ہے
ڈیف ٹاک کا دفتر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع ہے، جہاں اکثر موجود افراد کی آدھی سے زیادہ تعداد اپنے فون یا لیپ ٹاپ پر اشاروں کی زبان میں دوسری جانب موجود افراد سے بات کرنے میں مصروف دکھائی دیتی ہے
دفتر میں موجود ڈیف ٹاک کی پاکستان میں سربراہ تہمینہ ظفر نے بتایا ’ڈیف ٹاک کو بنے تین سال ہو گئے ہیں۔ اس کے بنانے والوں میں علی شبر ہیں، جو پیدائشی طور پر نابینا ہیں۔ دوسرے عبدالقدیر کیانی بھی نابینا ہیں۔ وامق حسن ہیں، جو پیدائشی طور پر قوتِ سماعت سے محروم ہیں‘
تہمینہ نے بتایا کہ یہ تینوں افراد اس وقت اسپین کے شہر بارسلونا میں موجود ہیں، جہاں عالمی موبائل کانفرنس میں ڈیف ٹاک کی ٹیم اشاروں کی زبان میں ترجمانی کر رہی ہے
انہوں نے بتایا کہ ڈیف ٹاک کو بنانے کا خیال وامق کو آیا تھا۔ اس کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے تہمینہ نے کہا کہ ”وامق جب چھوٹے تھے تو ان کی اسکولنگ کا مسئلہ ہوا۔ پاکستان میں کوئی بھی مشترکہ اسکول نہیں ہے۔ ان کے خاندان نے انہیں امریکا بھجوایا۔ وہاں جا کر انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور انجینیئر بنے“
”وہ واپس آئے تو انہیں احساس ہوا کہ جب وہ امریکا گئے تھے، تو تب بھی پاکستان کی حالت اشتراک کے حوالے سے ویسی ہی تھی اور اب بھی اس میں کوئی فرق نہیں آیا۔ انہوں نے ایک خیال پیش کیا کہ ایک ایسی ایپ اور سروس متعارف کرائی جائے، جو سماعت اور گویائی سے محروم افراد کو خدمات مہیا کرے“
تہمینہ کہتی ہیں ”اشاروں کی زبان ہر خطے اور ملک میں مختلف ہے۔ پاکستان میں استعمال ہونے والی زبان کو پاکستان سائن لینگویج یا پی ایس ایل کہتے ہیں۔ اسی طرح امریکا میں امیریکن سائن لینگویج یا اے ایس ایل کا استعمال ہوتا ہے“
سماعت سے محروم افراد کو تقریباً تمام ہی معاشروں میں دیگر افراد کے ساتھ گفتگو کے دوران مشکلات کا سامنا رہتا ہے، جن کے لیے اس ایپ نے سہولت مہیا کر دی ہے۔ اسی لیے صرف تین سال میں ہی ڈیف ٹاک نے امریکا، ڈنمارک، سنگ پور اور سری لنکا میں دفاتر کھول لیے ہیں
تہمینہ نے بتایا ”ان کی ایپ کو اس طرز پر ڈیزائن کیا گیا ہے کہ ہر ملک میں موجود صارف کو اسی ملک کے ترجمان کے ساتھ جوڑا جاتا ہے تاکہ اشاروں کی زبان سمجھنے، سمجھانے اور آگے بیان کرنے میں آسانی رہے“
وہ کہتی ہیں ”ہماری ٹیم بہت کوشش کرتی ہے کہ معاشروں، کمپنیوں، اداروں اور لوگوں میں آگاہی لے کر آئیں کہ سماعت سے محروم اور قوت سماعت رکھنے والے افراد کے درمیان گفتگو نہ کر سکنے کا فرق ختم کرنا کتنا ضروری ہے“
ڈیف ٹاک نامی ایپ نے نہ صرف سماعت سے محروم افراد کے لیے معاشرے میں گفتگو کرنے کی سہولت پیدا کی بلکہ پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع بھی دیے ہیں
اپنی ایپ کے اس پہلو پر بات کرتے ہوئے تہمینہ کا کہنا تھا ”بہت سارے ایسے لوگ جو اشاروں کی زبان جانتے تھے انہیں ہم نے روزگار فراہم کیا ہے۔ اب تک ہم پاکستان میں ایک ہزار سے پندرہ سو افراد کو نوکریاں دے چکے ہیں“
تہمینہ ظفر نے بتایا ”ڈیف ٹاک کی ایپ کو استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد اُنیس ہزار سے زائد ہے۔ دوسرے معنوں میں اس ایپ سے مستفید ہونے والے بلاواسطہ افراد تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار ہیں“
تہمینہ ظفر نے ڈیف ٹاک ایپ کے استعمال کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ”جس طرح سے ساری ایپس آپ کو پلے اسٹور پر مل جاتی ہیں۔ اسی طرح یہ ایپ بھی پلے اسٹور پر ڈیف ٹاک کے نام سے موجود ہے“
انہوں نے بتایا ”قوت سماعت سے محروم افراد اس ایپ کو ڈاؤنلوڈ کر لیتے ہیں اور اس کا بہت سادہ سا لاگ ان کا طریقہ ہے۔ بہت زیادہ معلومات کا اندراج نہیں کرنا پڑتا۔ صرف تصدیق کے لیے ایک او ٹی پی جاری کیا جاتا ہے، جسے وہ اپنے فون میں درج کرتے ہیں تو ایپ چالو حالت میں ان کے پاس آ جاتی ہے“
تہمینہ نے مزید بتایا کہ جب صارف یہ سہولت حاصل کر لیتا ہے تو اس کا ایک سادہ سا طریقہ ہے۔ ایپ میں موجود لیٹس ٹاک کا بٹن دبانے پر ایپ رکارڈ میں موجود ترجمانوں میں سے کسی ایک سے آپ کا رابطہ کروا دیتی ہے.