نادرا کی مدد سے خودکش بمبار کی شناخت، ملوث تینوں ملزمان تک پہنچ چکے. حکومت

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اہم ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں مسجد بم دھماکے میں ملوث تینوں ملزمان تک ہم پہنچ چکے ہیں

جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ نادراکی مدد سے خودکش بمبار کی شناخت ہوگئی ہے اور ساتھ ہی سہولت کاروں کا بھی پتا چل گیا ہے، اڑتالیس گھنٹوں میں پورا نیٹ ورک میڈیا کے سامنے پیش کردیں گے

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے دوران پشاور کی جامع مسجد میں خونی واقعہ ہوا، جس میں 57 افراد شہید اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا پولیس اور تحقیقاتی و تفتیشی اداروں نے زبردست کام کیا ہے، کے پی کے کی پولیس اور تحقیقاتی اداروں نے دھماکے کے تینوں ملزمان کی شناخت کرلی ہے اور ان تک پہنچ چکے ہیں، آئندہ ایک دوروز تک پولیس ان ملزمان تک پہنچ جائے گی

قبل ازیں معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے پولیس حکام کے ہمراہ کوچہ رسالدار قصہ خوانی بم دھماکے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خودکش بمبار کی شناخت کرلی گئی ہے، پشاور بم دھماکا دوپہر ڈیڑھ بجے ہوا، دو پولیس اہلکار مسجد کی سیکیورٹی پر تعینات تھے، پولیس پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں حالاں کہ پولیس ڈیوٹی پر تھی اور جانوں پر کھیل گئی

بیرسٹر سیف نے کہا کہ پولیو کے حوالے سے بھی صوبے میں مہم جاری ہے اور پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود ہیں، پشاور ہی میں جمعہ کے روز ہندوؤں کے تہوار کی وجہ سے مندروں کے باہر بھی پولیس اہلکار موجود تھے، انٹیلیجنس میں خامی ہوسکتی ہے، الرٹ ضرور تھا

انہوں نے کہا کہ خودکش بمبار کی شناخت کرلی گئی ہے اور اس حوالے سے نادرا کی مدد لی گئی ہے، خودکش بمبار نے سیاہ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا، تلاشی لینے والے پولیس اہلکار پر فائر کیا گیا، تنگ جگہ ہونے کی وجہ سے دھماکے سے زیادہ نقصانات ہوئے

انہوں نے کہا کہ شواہد جمع کرلیے گئے ہیں اب تحقیقات جاری ہیں، خودکش بمبار کو لانے والے سہولت کاروں کی شناخت کی گئی اور کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا، اصل نیٹ ورک کو ہم اڑتالیس گھنٹوں میں میڈیا کے سامنے پیش کریں گے

تمام انٹیلیجنس ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، کئی واقعات کو انٹیلی جنس ادارے ناکام بھی بناتے ہیں جو منظرعام پر نہیں آتے، ہم کسی پر بھی انگلی نہیں اٹھاتے، سب ہی کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے واقعات ہر ملک میں ہو رہے ہیں، بہتری کی گنجاش موجود رہتی ہے

بیرسٹر سیف نے کہا کہ مذکورہ جامع مسجد پر حملے کے حوالے سے کوئی الرٹ نہیں تھا، ہم نے بم دھماکے کے حوالے سے گرفتاریاں کی ہیں

اس موقع پر سی سی پی او اعجاز خان نے کہا کہ پولیو مہم میں ساڑھے پانچ ہزار نفری تعینات تھی، نماز جمعہ اجتماعات پر بھی پولیس اہلکار تعینات تھے، شروع میں دو دہشت گردوں کی آمد کی اطلاع تھی لیکن ایک ہی خودکش بمبار تھا، پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سنبھالا اور اب بھی سنبھال لیں گے

دوسری جانب ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے بتایا کہ خود کش حملہ آور کے خاکے تیار کر لیے گئے ہیں۔ایس ایس پی آپریشنز کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ خود کش حملہ آور کے جسم کے اعضاء بھی اکٹھے کر لیے گئے ہیں

اطلاعات کے مطابق کوچہ رسالدار دھماکے کے مزید پانچ زخمی دم توڑ گئے، جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد باسٹھ ہوگئی ہے

ایل آر ایچ کے ترجمان کے مطابق اب بھی متعدد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے، تاحال سینتیس مزید زخمی ہسپتال میں زیر علاج ہیں

گزشتہ روز پشاور کے قصہ خوانی بازار میں واقع جامع مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کا مراسلہ سی ٹی ڈی کو ارسال کردیا گیا، مراسلہ ایس ایچ او خان رازق وارث خان کی مدعیت میں ارسال کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ واقعے کا مقدمہ ایس ایچ او تھانہ خان رازق کی مدعیت میں درج کیا گیا، اور ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں

مراسلے میں بتایا گیا کہ ایس ایچ او مسجد کی سیکیورٹی چیک کرنے کے بعد ساتھ کی گلی میں پہنچا تو فائرنگ کی آواز سنی، ایس ایچ او واپس مسجد لوٹا تو پولیس والے زخمی تھے اور دھماکا ہو چکا تھا، خودکش حملہ آور نے مسجد میں گھس کر پہلے اندھا دھند فائرنگ کی اور فائرنگ کے بعد خودکش حملہ نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا

مراسلے کے متن میں ہے کہ حملہ آور کالے رنگ کے کپڑوں میں اور پیدل تھا، حملہ آور کے پاس پستول تھا اور اس نے پہلے فائرنگ کرکے پولیس اہلکار کو نشانہ بنایا، واقعے کے مقدمے میں قتل، اقدامِ قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس اسٹیشن خان رازق سے ارسال مراسلے کی بنیاد پر کوچہ رسالدار دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرلیا گیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close