اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی، ناراض ارکان وزیرِ اعظم سے ملنے پہنچ گئے

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی

وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور رانا ثناءاللہ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر، شازیہ مری اور دیگر اپوزیشن رہنما اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پہنچے تھے

جس وقت اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد جمع کرانے پہنچے تھے اس وقت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپنے چیمبر میں موجود نہیں تھے اور ذرائع کے مطابق اسد قیصر اس وقت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے چیمبر میں موجود تھے

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اسپیکر کی غیر موجودگی کی وجہ سے اپوزیشن رہنما قومی اسمبلی سیکریٹریٹ پہنچے اور وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی

اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی ہے

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے جمع کرائی گئی ریکوزیشن سے متعلق رہنما پیپلز پارٹی نوید قمر کا کہنا تھا کہ ایک سو چالیس اراکین قومی اسمبلی کے دستخط کے ساتھ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی گئی ہے

نوید قمر کا کہنا تھا کہ ہم نے ریکوزیشن جمع کرادی ہے، اب اسپیکر قومی اسمبلی کی ذمے داری ہے کہ تین روز کے اندر اجلاس بلا کر اس پر ارکان کی رائے لے اور بحث کا آغاز کرے

انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے، اب بہت جلد اس وزیر اعظم سے چھٹکارا ملے گا اور نئے وزیر اعظم کے انتخاب کا عمل شروع ہوگا

اس موقع پر پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ وزیراعظم کو جمہوری طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے عہدے سے ہٹانا چاہیے اور آج اس مقصد کے لیے ہم نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے

اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک جمع کرانا ان کا قانونی حق ہے، اگر تحریک قواعد، قانون، آئین کے مطابق جمع کرائی گئی ہے تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا

پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سے متعلق سوال کے جواب میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، بعض اوقات اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں، اختلافات جمہوری عمل کا حصہ ہیں جبکہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق معاملات جلد واضح ہو جائیں گے

اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) سے رابطے میں ہے اور ہمارے اتحادی حکومت کے ساتھ ہیں

تاہم، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پنجاب میں حکومت میں ممکنہ تبدیلی یا ناراض رہنما جہانگیر ترین کی قیادت میں منحرف افراد کے گروپ سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا اور خاموشی اختیار کی

دوسری جانب مسلم لیگ ن ، جے یو آئی اور پی پی کے قائدین نے مشترکہ پریس کانفرنس میں تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی کامیابی کی امید بھی ظاہر کی ہے

اس موقع پر جمعیت علما اسلام کے قائد اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو بڑی باتیں کرنی تھیں کر لیں اب کچھ نہیں ہو سکتا، عمران خان مقبول نعروں کا سہارا مت لیں، عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی پر یقین رکھتے ہیں، قوم عنقریب نجات کی خوشخبری سنے گی

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تمام گفتگو ہمیں نمائشی ہی نظر آ رہی تھی، ساڑھے تین سال میں ملک کو ہر طرح سے نقصان پہنچایا گیا، ہم نے پہلے ہی کہا تھا حکمران بیرونی قوتوں کا ایجنٹ ہے، این جی اوز کے ذریعے مغربی تہذیب کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی قسم کی خوش فہمی نہیں ہے، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، حکومت کو ہم نے پہلے ہی روز سے تسلیم نہیں کیا، اس لیے اب تینوں نے بیٹھ کر عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی، حکومت کے کے دن اب گنے جا چکے ہیں اور بساط لپٹ چکی ہے

انہوں نے کہا کہ جو آپ نے کرنا تھا وہ آپ نے کر لیا، بلند و بانگ دعوے کر کے نئی نسل کو دھوکا دیا، امریکا اور یورپ کی باتیں ہو رہی ہیںم ہم آپ کی اصلیت اور حقیقت کوجانتے ہیں، اب کوئی آئیڈیل باتیں سودمند ثابت نہیں ہوں گی، آپ ہمیں دھمکیاں اور گالیاں دے رہے ہیں

دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس صرف ایک لیڈر ہے، وہ لیڈر عمران خان ہے

وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کو مشترکہ کوششوں کے باوجود شکست ہوگی

ادھر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گِل نے تحریک عدم اعتماد کا خیر مقدم کیا

انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے قوم کے نام ایک پیغام بھی جاری کیا، بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ”وہ اس خرید و فروخت کے خلاف لڑیں گے“

انہوں نے کہا کہ عمران خان ان چوروں کو کسی صورت این آر او نہیں دیں گے، عمران خان چیلنج کے لیے تیار ہیں، وہ اپوزیشن کو شکست دیں گے، پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے

واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں

اسپیکر قومی اسمبلی کو تحرک عدم اعتماد پر 7 روز کے اندر کارروائی کرنی ہوگی

قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5، مسلم لیگ (ق) کے 5 ارکان، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے

جبکہ مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 56 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4، عوامی نیشنل پارٹی کا ایک، جمہوری وطن پارٹی کا ایک اور اس کے علاوہ 4 آزاد اراکین شامل ہیں

اپوزیشن کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اس نے قومی اسمبلی میں وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب بنانے کے لیے نمبرز پورے کر لیے ہیں

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے 197 سے 202 ارکانِ قومی اسمبلی ساتھ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پاکستان کے عوام نے جمع کرائی ہے، اس کے ثمرات بھی عوام کو ملیں گے

انہوں نے کہا کہ ان شاءاللہ تحریک عدم اعتماد پاکستان اور عوام کے لئے نئی خوش خبریاں لائے گی

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا، پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کی، پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس مسلم لیگ ن کے سیکریٹریٹ چک شہزاد میں منعقد ہوا

مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس گزشتہ شام کو منعقد ہونا تھا تاہم، سابق صدر رفیق تارڑ کی وفات کے باعث مؤخر کر دیا گیا

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت ایجنڈے کا حصہ تھی، شہباز شریف نے سیاسی جماعتوں سے ہونے والے اپنے رابطوں پر پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گفتگو کی ، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سیاسی رابطوں پر مشاورت ہر کی گئی

پاکستان مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد آنے والی ہے، قومی اسمبلی اجلاس کی ریکیوزیشن جمع کرائی جا رہی ہے، کسی بھی وقت قومی اسمبلی اجلاس ہوسکتا ہے، تمام ممبران اسلام آباد میں رہیں

پاکستان مسلم لیگ نواز کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف بھی حکومت مخالف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے پر امید ہیں، پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لارہے ہیں، حکومت کو تاریخی شکست ہوگی

پی پی پی رہنما نوید قمر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر وزیراعظم پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ہوگا

انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی اسمبلی میں بڑی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے اور تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد وزیراعظم ن لیگ سے ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے یہ بھی بتایا کہ تمام عمل مشاورت سے ہوا ہے۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کہیں نہیں جا رہی، مزید تگڑی ہو کر آئے گی، میں خوش ہوں کہ یہ ان کی آخری واردات ہوگی۔

وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ان کو ایسی شکست دیں گے کہ یہ 2028ء تک نہیں اٹھ سکیں گے

وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے ناراض ارکان وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں

ذرائع نے بتایا ہے کہ ناراض ارکان میں غلام محمد لالی، سمیع الحسن گیلانی اور افضل ڈھانڈلا وزیرِ اعظم ہاؤس پہنچے ہیں

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان سے کچھ ہی دیر میں ناراض ارکان کی ملاقات ہوگی. شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک بھی ملاقات میں شریک ہوں گے

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سے ہی حکومتی اراکین کی جانب سے ترین گروپ سے مسلسل رابطے اور انہیں منانے کی کوششیں بھی جاری ہیں.

قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ”لانگ مارچ“ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے شریف آدمی کو وزیراعظم بنائیں اور ہم اس کی مدد کریں

لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ناپاک وزیراعظم کو نکالیں، وقت آگیا کسی اور شریف آدمی کو وزیراعظم بنائیں جو ملک چلا سکے اور ہم اس کی مدد کریں

سابق صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ میں اور بلاول مل کر آپ کی خدمت کریں گے، دوستوں کی دعاؤں اور پارٹی کی مدد سے ہم یہ کام کریں گے. میرا بلاول آپ کا بیٹا اور بھائی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close