نئی دہلی – بھارت نے پاکستان کی حدود میں میزائل گرنے کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے اس حوالے سے کہا ہے ”معمول کی دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے حادثاتی طور پر میزائل فائر ہوا“
نئی دہلی سے جاری بھارتی وزارت دفاع کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہے
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 9 مارچ کو معمول کی مینٹینننس کے دوران غلطی سے میزائل فائر ہوا، جو پاکستانی علاقے میں گرا، اس واقعے پر گہرا افسوس ہے، تاہم کسی انسانی جان کے نقصان کا نہ ہونا باعث اطمینان ہے
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے سختی سے اس کا نوٹس لیا ہے اور اعلیٰ سطح کی عدالتی انکوائری کا حکم دے دیا ہے
واضح رہے کہ گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں نیوز بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ 9 مارچ کو بھارتی حدود سے ایک چيز پاکستانی حدود میں داخل ہوئی، پاکستان ایئر فورس نے اس کی مکمل مانیٹرنگ کی، اس حوالے سے ہمارا ایکشن اور ردعمل بروقت تھا
ان کا کہنا کہ اس حوالے سے ہماری اپنی بھی تفصیلی انکوائری چل رہی ہے، یہ ایک سوپر سونک پروجیکٹائل تھا جو ممکنہ طور پر میزائل تھا اور غیر مسلح تھا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ جب ہم نے اسے نوٹس کیا، یہ بھارت میں 100 کلو میٹر اندر تھا، بھارتی پروجیکٹائل جہاں گرا ہے، وہاں ہماری کوئی حساس تنصیبات نہیں تھیں، یہ کیا تھا اس کی وضاحت بھارت نے کرنی ہے
پریس کانفرنس کے دوران ایئر فورس کے افسر نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ نے اس مشکوک ’شے‘ کی مکمل نگرانی کی اور اسے گرایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے
انہوں نے تصدیق کی کہ بھارتی خلاف ورزی پر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا اور ایئر فورس نے پورے معاملے کی نگرانی کی
بعد ازاں پاکستان نے بھارت کی جانب سے ’سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ‘ کے ذریعے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سفارت کار کو بتایا گیا تھا کہ فلائنگ آبجیکٹ کے ناقص تجربے سے ناصرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ زمین پر انسانی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ فلائنگ آبجیکٹ کی پرواز کے راستے نے پاکستانی فضائی حدود میں اڑنے والی کئی ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کو خطرے میں ڈالا، جس کے نتیجے میں ہوا بازی کے سنگین حادثے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی ہلاکتیں بھی ہو سکتی تھیں
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ واقعات بھارت کی جانب سے فضائی حفاظت کو نظر انداز کرنے اور علاقائی امن و استحکام کے تئیں بے حسی کے بھی عکاس ہیں
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ یہ دوسری مرتبہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے, جس پر وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر وضاحت طلب کی ہے، ہم اس حرکت کو بھارت کی تکنیکی ناکامی، جارحیت یا بدنیتی کہیں گے
انہوں نے کہا تھا کہ اس حرکت سے معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے ایوی ایشن اتھارٹیز کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، اس سے سعودی ایئرلائن کا جہاز، قطر اور پاکستان کی اندرونی ملک پروازیں نشانہ بن سکتی تھیں
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پی 5 ممالک کے نمائندگان کو وزارت خارجہ میں مدعو کر کے ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے، ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی، بھارت کو اس حرکت کے لیے جوابدہ ہونا پڑے گا
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے، ہم جارحیت کے قائل نہیں ہیں لیکن دفاع ہم نے کل بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے.