کیا اس بار کھلاڑی نے امپائر کو بھی دنگ کر دیا ہے؟

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – کیا اس بار کھلاڑی نے امپائر کو بھی دنگ کر دیا ہے اور کیا وہ ”ایک پیج“ اب دو حصوں میں بٹ گیا ہے؟

ان سوالات کی نوعیت اور اہمیت کو سمجھنے کے لیے اس کے پس منظر کو سمجھنا ضروری ہے

وزیرِ اعظم عمران خان قوم سے خطاب کرتے ہیں اور امریکا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ ایک طاقتور غیر ملک اُنہیں اقتدار سے ہٹانا چاہتا ہے اور اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد بین الاقوامی برادری کے مبینہ ایجنڈے کا حصہ ہے، پھر اسلام آباد میں ایک بڑے عوامی جلسے میں امریکا کی طرف سے دھمکی آمیز خط کا ہوا میں لہرانا اور اس کے بعد پارٹی رہنماؤں سے خطاب میں کھل کر امریکا کا ذکر کرنا

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ اور وائٹ ہاؤس کا عمران خان کے اس الزام سے انکار اور تردید، تاہم عمران خان سمیت وفاقی حکومت کے زیادہ تر وزرا کی جانب سے اس بات کو دہرانا اور یہ کہنا کہ یہ امریکی تردید سراسر جھوٹ ہے

اسی دوران پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ کہنا کہ چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے امریکا کے ساتھ بھی بہترین اسٹریٹجک تعلقات ہیں اور پاکستان ان دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو خراب کیے بغیر مزید وسعت دینا چاہتا ہے

سنیچر کو اسلام آباد میں منعقدہ سکیورٹی ڈائیلاگ کے دوسرے روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا، پاکستان کیمپوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا

ان کا مزید کہنا کہ ’ہماری امریکا کے ساتھ بہترین اسٹریٹجک تعلقات کی طویل تاریخ ہے اور امریکا ہماری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔‘

جنرل باجوہ نے کہا، پاکستان کسی ایک ملک سے تعلقات خراب کیے بغیر دونوں ممالک (چین اور امریکا) کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے

جنرل باجوہ نے سکیورٹی ڈائیلاگ میں اپنے خطاب میں روس یوکرین تنازعے پر بھی بات کی۔ اُنھوں نے کہا، ”روس کے جائز سکیورٹی خدشات کے باوجود خود سے چھوٹے ملک پر اس کی جارحیت کی حمایت نہیں کی جا سکتی“

واضح رہے کہ اس سے پہلے تک پاکستان تحریک انضاف کی حکومت کہتی رہی کہ وہ روس اور یوکرین کے تنازعے میں غیر جانبدار ہے۔ یہاں تک کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں روس کی مذمت میں پیش کی گئی قرارداد پر ووٹ دینے سے اجتناب بھی کیا

اس کے علاوہ یوکرین پر حملے سے صرف ایک دن قبل وزیرِ اعظم عمران خان کے دورۂ روس پر سوالات اٹھائے گئے تھے، تاہم حکومت نے انہیں یہ کہہ کر مسترد کیا تھا کہ یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا اور اس کا مطلب روس کی حمایت نہیں

واضح رہے کہ کچھ روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے سیکورٹی ڈائیلاگ میں ہی خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کے دورۂ روس پر ایک طاقتور ملک ناراض بھی ہوا ہے

جبکہ آرمی چیف جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یوکرین کے تنازعے پر تشویش ہے۔ روسی حملہ بدقسمتی ہے اور اس کے باعث ہزاروں لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔ جنرل باجوہ نے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے جسے فوراً رکنا چاہیے

یہی وہ پس منظر ہے، جس نے اس تاثر کو جنم دیا ہے کہ وزیر اعظم کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے عمل سے اس بار امپائر بھی دنگ رہ گئے ہیں

خیال رہے اپوزیشن کی جانب سے 8 مارچ کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پیش کی گئی تھی، جس پر اتوار ووٹنگ متوقع تھی

تاہم اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تحریک کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے غیر ملکی سازش قرار دیا

جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے

انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close