کراچی – پاکستان سے ایران غیرقانونی طور پر ’بھاری رقم‘ منتقل کرنے والے ایک منی لانڈرنگ نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے
عرب نیوز نے پاکستان کی فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی(ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’یہ رقم وصول کرنے والوں میں ایرانی سپریم لیڈر کا نمائندہ بھی شامل ہے۔‘
عرب نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے یہ تحقیقاتی رپورٹس اور واٹس ایپ چیٹ کی تفصیلات دیکھ کر ثابت ہوتا ہے کہ یہ نیٹ ورک گزشتہ سات برس سے پاکستان، ایران اور عراق کے درمیان سرگرم تھا
فروری 2022ع کو پاکستان کی ایف آئی اے کی جانب سے کراچی کی ایک عدالت میں جمع کرائی گئی چارج شیٹ کے مطابق ’اسکروٹنی کے بعد یہ بات ریکارڈ پر آئی ہے کہ پاکستان سے ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے بھاری رقوم کی ترسیل ہوئی ہے۔‘
واضح رہے کہ حوالہ اور ہنڈی رقم کی ترسیل کے غیررسمی طریقے ہیں، جو پاکستان میں خلاف قانون ہیں
ایف آئی اے کی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ اس گروپ نے عراق کے شہروں نجف اور قُم کا سفر کرنے والے زائرین کو بھی رقم سمگل کرنے کے لیے استعمال کیا
ایف آئی اے کی چارج شیٹ کے مطابق ان رقوم میں سے ایک کے وصول کرنے والوں میں ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے پاکستان میں سابق نمائندے ابوالفضل بہاؤالدینی بھی شامل ہیں
واضح رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر ایران کے تمام صوبوں، یونیورسٹیوں، اہم حکومتی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان جیسے ممالک میں اپنے نمائندوں کا تقرر کرتے ہیں جہاں اہل تشیع برادری موجود ہے۔ ان نمائندوں کا کام علی خامنہ ای کے نظام اقدار اور نظریاتی اصولوں کی ترویج کے ساتھ ساتھ حکام کو موافق پالیسیاں اختیار کرنے پر آمادہ کرنا ہے. ان نمائندوں کی دیگر ممالک میں تقرری کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا جاتا
ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق ابوالفضل بہاؤالدینی نے اس کیس کے مرکزی ملزم علی رضا سے رقم وصول کی تھی۔
علی رضا کو دیگر 13 افراد سمیت رواں برس جنوری میں کراچی سے منی لانڈرنگ اور ’غیرملکی انٹیلیجنس ایجنسی سے وابستگی‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا
اس کے بعد ایک سرکاری ملازم سید وصال حیدر نقوی کو بھی گرفتار کیا گیا، جس کے بارے میں علی رضا نے بتایا کہ وہ بہاؤالدینی کے ساتھی ہیں
ایف آئی اے کی چارج شیٹ کے مطابق ’ملزم علی رضا آغا عبدالفضل (ابوالفضل) بہاؤالدینی کو ان کے نمائندے سید وصال حیدر نقوی کے ذریعے ماہانہ دو لاکھ ڈالرز دیتے رہے‘، تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کہ ابوالفضل بہاؤالدینی نے یہ رقم کب اور کتنے عرصے تک وصول کی.