اسرائیل سے تعلقات، سوڈان بھی عرب امارات اور بحرین کی راہ پر چل پڑا

نیوز ڈیسک

متحدہ عرب امارات اور بحرین کے بعد ایک اور مسلم ملک سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کر لیا، جس کے ساتھ ہی امریکا نے سوڈان کا نام دہشتگردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکال دیا

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے سوڈان بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے پر رضامند ہوگیا ہے، اس پیش رفت کا اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کیا۔ انہوں نے میڈیا کے سامنے سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک، فوجی کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کو فون پر ساتھ لیا اور اس معاملے پر گفتگو کی۔

اس ٹیلی فونک ملاقات کے بعد تینوں ممالک کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سوڈان اور اسرائیل کے سربراہان تعلقات کو بحال کرنے اور ایک دوسرے سے دشمنی کو ختم کرنے پر آمادہ ہوگئے ہیں، جلد ہی تینوں ممالک کے وفود ایک دوسرے سے ملاقاتیں کریں گے

اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے اس اعلامیے کو امن کے لیے ڈرامائی پیشرفت اور نئے دور کا آغاز قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوڈان کا نام دہشتگردوں کی سرکاری طور پر سرپرستی کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکال کر اس کی امداد بھی بحال کردی۔ سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نے اس پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب پر بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مزید 5 مسلم ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کریں گے

دوسری طرف حماس اور فلسطینی اتھارٹی نے سوڈان کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی گناہ قرار دیا، جبکہ مصر کے صدر جنرل الفتاح السیسی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے

اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے خلاف سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں اسرائیلی پرچم نذر آتش کیے گئے۔

دوسری جانب انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﻧﮋﺍﺩ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﺑﺰﻧﺲ ﻣﯿﻦ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺷﮩﺰﺍﺩﮦ ﻣﺤﻤﺪﺑﻦ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﮐﻮ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ہے ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ. ذرائع کے مطابق ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺷﮩﺰﺍﺩﮦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﻤﮑﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﯽ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﻮﮒ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺎﺭ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ.

ﮐﭽﮫ ﮨﻔﺘﮯ ﻗﺒﻞ بھی ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﺻﺪﺭ ﮈﻭﻧﻠﮉ ﭨﺮﻣﭗ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﺟﻠﺪ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮ لے گا، آج پھر انہوں نے اپنی بات کو دہرایا ہے

ﭘﺮﺩﮮ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺧﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﻮﮈﺍﻥ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﻠﮏ ﺳﮯ ﺍﻗﺘﺼﺎﺩﯼ ﭘﺎﺑﻨﺪﯾﺎﮞ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺩﯾﮕﺮ ﺳﺎﺭﯼ ﺭﻋﺎﯾﺘﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﯽ ﮈﯾﻞ ﮐﺎ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮐﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺗﺎﮨﻢ ﺷﮩﺰﺍﺩﮦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﺹ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﻧﮋﺍﺩ ﺑﺰﻧﺲ ﻣﯿﮟ ”ﮨﯿﻢ ﺛﺒﺎﻥ“ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺸﻮﮞ کا کوئی واضح مثبت جواب نہیں دیا

اس ضمن میں ﮨﯿﻢ ﺛﺒﺎﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﮈﻭﻧﻠﮉ ﭨﺮﻣﭗ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮﯾﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﭨﺮﻣﭗ ﮐﮯ ﺣﺮﯾﻒ ﺟﻮ ﺑﺎﺋﯿﮉﻥ ﮐﯽ ﮐﺎﻭﺷﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﺍﻣﺎﺩ ﺟﺮﺍﮈ ﮐﺸﻨﺮ ﮐﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﻣﺴﻠﻢ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮﻭﺍﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻠﯿﺪﯼ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﺍﺩﺍ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ﺍﮔﺮﭼﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺗﯿﻦ ﻣﺴﻠﻢ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭﯼ ﻣﻌﺎﮨﺪﮮ ﺑﮭﯽ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﮨﻤﺪﺭﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺸﮑﻞ ﻭﻗﺖ ﺗﺐ ﺗﮏ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺗﮏ ﻭﮦ ﻓﻠﺴﻄﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻣﻦ ﻣﻌﺎﮨﺪﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﮯ

ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻣﮩﻢ ﭘﺮ ﮔﺎﻣﺰﻥ ﮨﯿﻢ ﺛﺒﺎﻥ ﻧﮯ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺩﻧﻮﮞ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻓﺮﻣﺎﻧﺮﻭﺍ ﺷﮩﺰﺍﺩﮦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﺳﮯ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﮐﮯ ﻣﻮﻗﻌﮧ ﭘﺮ ﮨﯽ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﺑﮩﺘﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ گا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close