نیا بکھیڑا: حمزہ شہباز کا ڈی سیٹ کیے جانے والے پی ٹی آئی منحرف اراکین کو فنڈز کا اجرا

نیوز ڈیسک

ایک طرف جہاں ملک بھر کی طرح پنجاب میں سیاسی ہلچل بڑھتی جاری ہے، وہیں دوسری جانب ‘نومنتخب’ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز ابھی تک کابینہ کی تشکیل بھی نہیں کر پائے ہیں

حمزہ شہباز نہ صرف اتحادیوں کی مشاورت سے مختلف فیصلے کر رہے ہیں، انہیں اپنی جماعت کے اراکین کو بھی دیکھنا پڑ رہا ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو بھی اب سیاسی رشوت کے طور پر فنڈز جاری کیا گیا ہے، تاکہ ان کی کمزور اخلاقی پوزیشن کو اپنے اپنے حلقوں میں قدرے سیاسی سہارا دیا جا سکے

وزیراعظم شہباز شریف کے فرزند اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزه شہباز کی جانب سے سابقہ حکومت کے پی ٹی آئی اراکین کے نام پر منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کے کروڑوں روپے کے فنڈز اپنے اور منحرف اراکین کو جاری کیے جارہے ہیں، جو یہ اراکین ممکنہ طور پر ضمنی اور عام انتخابات کی تیاری پر خرچ کریں گے

دلچسپ بات یہ ہے ان پی ٹی آئی کے ان منحرف اراکین کو ڈی سیٹ بھی کیا جا چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخیوں میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر یاور عباس کا کہنا ہے کہ ’پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو ضمنی انتخاب میں کامیاب کروانے کے لیے رشوت دی جارہی ہے تاکہ وہ سرکاری فنڈز سے کامیاب ہوسکیں کیونکہ اب عوام نے انہیں ویسے تو ووٹ دینے نہیں مگر اس کےباوجود بھی وہ کامیاب نہیں ہوں گے اور اس طرح کی کارروائیوں سے حکومت چل نہیں سکے گی‘

محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے موصول دستاویزات کے مطابق لاہور میں پی ٹی آئی کے سابق وزرا اور اراکین اسمبلی کے لیے مختص اور منظور شدہ پانچ ارب روپے کا بجٹ لیگی اراکین صوبائی اسمبلی کو جاری کیا جارہا ہے

بیوروکریسی نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کا بجٹ لیگی ایم پی ایز کو دینے کی فہرست تیار کرلی ہے، جس کے تحت ضلعی ترقیاتی پیکج کے فیز ٹو کا بجٹ لیگی ایم پی ایز اور منحرف اراکین کو دیا جائے گا

دستاویزات کے مطابق پنجاب میں ضلعی ترقیاتی پیکج فیز ٹو کے لیے پانچ ارب تین کروڑ 50 لاکھ روپے کا فنڈ منظور کیا گیا تھا۔ یہ فنڈ براہ راست پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی سمیت پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز کے حلقوں میں خرچ ہونا تھا، جس کے لیے 141 اسکیموں کی باقاعدہ نشاندہی اور منظوری بھی سابق دور حکومت میں دی جاچکی ہے، لیکن اب پنجاب میں نئی حکومت آنے کے بعد یہ فنڈز مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو دیے جائیں گے

دستاویزات کے مطابق سابق وفاقی وزیر شفقت محمود کے حلقے کے لیے مختص 40 کروڑ روپے کا بجٹ خواجہ احمد حسان کو دیا جائے گا جبکہ ملک کرامت علی کھوکھر کے حلقے کے لیے مختص 40 کروڑ روپے کا بجٹ ملک سیف الملوک کھوکھر کو دیا جائے گا

دستاویزات کے مطابق ٹکٹ ہولڈر ملک سرفراز کھوکھر کے لیے منظور شدہ دو کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجٹ عرفان شفیق کھوکھر کو، خالد محمود کا فنڈ ملک افضل کھوکھر کو، ملک ظہیر کا بجٹ رانا مبشر کو اور زمان نصیب کا فنڈ حمزہ شہباز کے حلقے کو منتقل کیا جائے گا

اسی طرح ٹکٹ ہولڈر چوہدری یوسف علی کے لیے منظور شدہ دو کروڑ 50 لاکھ روپے کا فنڈ سہیل شوکت بٹ کو ملے گا جبکہ ٹکٹ ہولڈر چوہدری منشا کا فنڈ میاں شہباز شریف کے نام سے حلقے میں استعمال ہوگا۔ عبدالکریم کے لیے دو کروڑ 50 لاکھ روپے کا فنڈ رمضان صدیق بھٹی کو دے دیا جائے گا

اسی طرح ہمایوں اختر کے حلقے کے لیے منظور شدہ دو کروڑ 50 لاکھ کا بجٹ خواجہ سعد رفیق کو اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے ندیم عباس بارا کے حلقے کا 40 کروڑ روپے کا بجٹ ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر فیصل ایوب کو دیا جائے گا

اسی طرح پی پی 158 کے لیے مختص 40 کروڑ روپے کا بجٹ لیگی رہنما رانا احسن کو اور مراد راس کے حلقے کے لیے مختص 40 کروڑ روپے کا بجٹ میاں نعمان کو دیا جائے گا۔ میاں محمود الرشید کے حلقے کا بجٹ توصیف شاہ کو دیا جائے گا

اسی طرح پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر مہر واجد عظیم کے حلقے کا بجٹ ملک محمد ریاض کو اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر معین الدین دیوان کے لیے پانچ کروڑ 50 لاکھ روپے کا فنڈ نعمان قیصر کو دیا جائے گا

پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر اعجاز چوہدری کے لیے منظور شدہ 40 کروڑ روپے کا بجٹ شائستہ پرویز ملک کو، ڈاکٹر یاسمین راشد کے حلقے کے لیے 91 کروڑ روپے کا بجٹ وحید عالم خان کو اور ٹکٹ ہولڈر اعجاز احمد ڈیال کے لیے منظور شدہ دو کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجٹ شیخ روحیل اصغر کو دیا جائے گا

دستاویزات کے مطابق جاسم شریف کے لیے منظور شدہ فنڈ چوہدری شہباز احمد کو دیا جائے گا، زبیر نیازی کا فنڈ مرغوب احمد اور چوہدری محمد اصغر کا فنڈ بلال یٰسین کو دیا جائے گا

ٹکٹ ہولڈر ارشاد ڈوگر کا فنڈ رانا مشہود احمد خان کو ملے گا جبکہ ٹکٹ ہولڈر محمد افتخار کا فنڈ ملک محمد وحید اور بلال عاصم کا فنڈ نسیم احمد کو ملے گا

سیاسی ردعمل

موجودہ صورت حال میں حکومت اور اپوزیشن میں منحرف اراکین کے حلقوں میں ضمنی اور آئندہ عام انتخاب میں مقابلے سے پہلے ہی اختلافات شروع ہوگئے ہیں

مسلم لیگ ن پنجاب کے رہنما میاں مرغوب احمد سے جب پوچھا گیا کہ ’کیا کابینہ کی منظوری کے بغیر فنڈز کے اجرا میں ردوبدل ممکن ہے؟‘ انہوں نے جواب دیا: ’کابینہ کی تشکیل میں صدر اور سابق گورنر کے آئین کے مطابق ڈیوٹی نہ کرنے پر تاخیر ہوئی، اس لیے وزیراعلیٰ کے چارج سنبھالتے ہی ان کے اقدامات آئینی و قانونی ہیں اور وہ اختیارات کے مطابق فنڈز جاری کروا سکتے ہیں‘

دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر یاور عباس بخاری کہتے ہیں کہ حمزہ شہباز یہ فنڈز جاری نہیں کرسکتے

ان کا کہنا تھا: ’پی ٹی آئی اراکین کو سابق کابینہ نے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی جو وزیراعلیٰ ایک حکم سے اپنے اراکین کو جاری نہیں کر سکتے جبکہ نہ تو کابینہ تشکیل پائی ہے اور نہ ہی کوئی اسمبلی اجلاس منعقد ہوا ہے‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close