پاکستان کے پروفیشنل ای گیمر ارسلان ایش نے امریکا میں منعقد ہونے والے وڈیو گیمنگ ٹورنامنٹ ’کومبو بریکر 2022‘ میں ’ٹیکن 7‘ کا ہونے والا مقابلہ جیت لیا ہے
اپنی فتح کے بعد ارسلان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’ایک بار پھر میں نے کر دکھایا۔ یہ ٹورنامٹ بہت مشکل ہوتے ہیں لیکن میں خوش ہوں کہ میری پریکٹس کام آ رہی ہے‘
تفصیلات کے مطابق امریکی شہر شکاگو میں منعقد ہونے والے کومبو بریکر ایونٹ میں پچاس ’فائٹنگ گیمز‘ کو شامل کیا گیا اور تین ہزار کھلاڑیوں نے اس میں شرکت کی
واضح رہے کہ پاکستانی ٹیکن کھلاڑی ارسلان ایش اس سے قبل بھی متعدد بین الاقوامی مقابلے جیت چکے ہیں
امریکا کے شہر لاس ویگاس میں ہونے والے اِیوو 2019ع کے فائنل میچ کے دوران ایک کمنٹیٹر نے، جو لاہور کے علاقے دروغے والے سے تعلق رکھنے والے ارسلان صدیقی کو ’ٹیکن گوڈ‘ کے نام سے جانے جانے والے ’ہولی نی‘ کو چاروں شانے چت کرتے دیکھتے ہوئے کہا تھا ”اس سے پہلے ٹیکن مقابلوں کی تاریخ میں ایسے کبھی نہیں ہوا کہ کوئی کھلاڑی پاکستان جیسے انجان ملک سے اٹھ کر آئے اور کورین، جاپانی، یورپی اور شمالی امریکی کھلاڑیوں پر چھا جائے۔ آج کی کہانی یہ ہے کہ ارسلان کو کوئی نہیں روک سکتا“
پچھلے تین سال میں ٹیکن کی دنیا ’ارسلان ایش‘ کو واقعی نہیں روک پائی۔ ان کی کہانی اتنی ہی افسانوی ہے جتنی ان کرداروں کی ہے جن کی مدد سے وہ اپنے مخالفین کو شکست سے دوچار کرتے ہیں
ارسلان نے بچپن میں اپنے ساتھیوں کی طرح اپنے محلے میں ’ٹوکن والی گیم‘ کھیلی، اور پھر مختلف شہروں میں جا کر ٹورنامنٹ بھی جیتے
ان کی کامیابی کے حوالے سے ای-سپورٹس پاکستان کے بانی حسنین کہتے ہیں ”ارسلان کی کامیابیوں کی وجہ ان کی انتھک محنت ہے۔ اگر آپ انہیں کبھی کھیلتے دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ وہ اتنے کامیاب کیوں ہیں“
حالانکہ والدین عام طور پر وہاں کے ماحول کی وجہ سے ٹیکن کے سینٹرز پر نہیں بھیجتے لیکن ارسلان کے والدین نے مشکلات میں بھی ان کا بہت ساتھ دیا شاید یہی وجہ ہے کہ ارسلان نے ایوو جیتنے کا سہرا ’اپنی ماں کی دعاؤں کے سر رکھا‘
2019 میں ایوو جیتنے کے بعد ارسلان نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا ’ایوو جیتنا کسی بھی ای سپورٹس کے کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کیونکہ یہ ای سپورٹس کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے۔ آپ کے کریئر کی سب بڑی کامیابی ہی یہی ہوتی ہے کہ آپ ایوو جیتیں۔ یہ میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے‘
اس فتح کی اہمیت کا اندازہ ارسلان کی ڈرامائی کہانی سے لگایا جا سکتا ہے جن کے لیے ایک سال پہلے تک پاکستان سے باہر نکلنا بھی مشکل تھا
تب متحدہ عرب امارات میں ایک گیمر محمد البنا نے ایک ایسی کمپنی کھولنے کا فیصلہ کیا، جو اس خطے کے بہترین کھلاڑیوں کی مالی معاونت کرے تاکہ وہ دنیا بھر کہ مقابلوں میں شرکت کر سکیں
البنا نے ارسلان کو ابو ظہبی میں ایک ٹورنامنٹ میں بلایا جہاں اتفاق سے اس وقت کے ایوو چمپیئن ہولی نی بھی موجود تھے۔ ارسلان نے انہیں دونوں مرتبہ ہرا کر ای سپورٹس کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا
البنا نے کہا ’میں خود بھی ایک گیمر ہوں اور میں نے ارسلان کی وڈیوز دیکھ رکھی تھی اس لیے میں نے اس کو اسپانسر کرنے کا سوچا کیوں کے ارسلان میں بہت ٹیلنٹ تھا‘
اس طرح ارسلان پر ال بنا کا اعتماد بھی بحال ہو گیا۔ ٹیکن کی دنیا میں اگلا بڑا مقابلہ جاپان میں ہونے والا ایوو جاپان تھا
جاپان کا یہ مقابلہ شاید ارسلان کے کریئر کا سب سے کٹھن اور اعصاب شکن مقابلہ تھا۔ اس کی وجہ اس ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والے بہترین کھلاڑی نہیں تھے بلکہ ان کے پاکستانی ہونے کے باعث ویزا کے مسائل تھے
ارسلان نے ایوو جاپان سے قبل دو دن مختلف ہوائی اڈوں پر در بدر ہوتے بسر کیے۔ ان مقابلوں میں وی سلیش کی ٹیم میں موجود گیمر وقاص علی کہتے ہیں کہ ارسلان کی قوت ارادی کے بارے میں انہیں اس دن پتا چلا ’ایک موقع پر تو وہ کال کے دوران رو پڑا، اور کہنے لگا کے مجھے پاکستان کا ٹکٹ کروا دیں‘
ارسلان ٹورنامنٹ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل پہنچے۔ وقاص نے بتایا ’ارسلان بہت تھک چکا تھا، اس کی آنکھوں کے نیچے حلقے پڑ چکے تھے اور میں یہ سوچ رہا تھا کہ یہ اس حالت میں کیسے مقابلہ کر سکے گا‘
لیکن اس حالت میں بھی ارسلان نے ایک ایک کر کے تمام کھلاڑیوں کو مات دی اور ٹورنامنٹ اپنے نام کیا
وقاص نے کہا کہ ’میں نے اس جیسا کھلاڑی پہلے کبھی نہیں دیکھا، اتنی ہمت اور جرأت کا مظاہرہ شاید ہی کوئی کر سکتا‘
ان کے سپانسر محمد البنا کہتے ہیں کہ انھیں ارسلان سے اتنی اچھی کارکردگی کی امید نہیں تھی
یہ ارسلان ہی تھا، جس کی وجہ سے لوگوں کو پتا چلا ہے کہ پاکستان میں ٹیکن کے حوالے سے کتنا ٹیلنٹ ہے
انہوں نے کہا کہ ’اس نے مجھے بھی حیرت میں مبتلا کیا جب اس نے دنیا کے دو مشکل ترین ٹورنامنٹ جیت لیے۔ میں بہت مطمئن ہوں اور جتنا میں نے سوچا تھا اس سے بہت زیادہ مجھے ملا ہے۔‘
واضح رہے کہ گیمرز کے لیے ای-سپورٹس ایوو ایسے ہی سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے، جیسے کرکٹ کا ورلڈ کپ ہوتا ہے. اس میں بہت سخت مقابلے ہوتے ہیں اور یہ گیمرز کا خواب ہوتا ہے کہ وہ جیت پائیں، اتنا مشکل ہوتا ہے جیتنا
ٹیکن کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی نے ایک سال میں ایوو کے دونوں مقابلے جیتے ۔ یہ منفرد اعزاز ارسلان کے پاس آیا اور وہ ٹیکن کی تاریخ کے پہلے فاتح ہیں، جنہوں نے دونوں مقابلوں میں پہلی مرتبہ شرکت کی اور مقابلے اپنے نام کیے
لاس ویگاس میں ہونے والے ایوو مقابلے میں نو مختلف گیمز میں ڈیڑھ ہزار کھلاڑیوں نے شرکت کی اور یہ تین دنوں پر محیط تھا
ٹیکن کے کھیل میں کھلاڑی افسانوی کرداروں کی مدد سے لڑائی کرتے ہیں۔ ارسلان عام طور پر ٹیکن کی افسانوی کردار کزومی سے کھیلتے ہیں جبکہ فائنل میچ میں ان کے مقابل کھلاڑی ہولی نی ٹیکن کردار کزویا سے کھیلے۔ اتفاق سے کزومی اور کزویا کا افسانوی رشتہ ماں اور بیٹے کا ہے
ارسلان کی صلاحیتوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ہولی نی کو پچھلے ایک سال میں کبھی جیتنے نہیں دیا
پاکستان میں ٹیکن کی مقبولیت
پاکستان میں پہلے ہی ٹیکن ایک مقبول کھیل ہے اور لوگ اب ٹیکن کے میچ براہِ راست دکھانے میں بھی شوق رکھتے ہیں اور نوجوان خاص کر اسے تفریح کے طور پر کھیلتے نظر آتے ہیں
ارسلان کی پچھلی فتوحات کی بنا پر پاکستان کو عالمی طور پر مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ پچھلے ماہ جاپانی کھلاڑی کرو کرو نے پاکستان آ کر پاکستانی انداز سیکھنے اور کھلاڑیوں کے ساتھ پریکٹس کرنے کا اعلان کیا
ارسلان کہتے ہیں کہ ’اس جیت سے پاکستان میں ای سپورٹس پر بہت اچھا اثر پڑے گا کیونکہ بہت سارے اسپانسر پاکستان میں کھلاڑیوں کو اسپانسر کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں‘
انہوں نے پاکستان میں موجود ٹیکن اور دوسری ای سپورٹس کے دیوانوں کے والدین کو پیغام دیا ”آپ اپنی اولاد کی پڑھائی پر اتنا پیسا خرچ کرتے ہیں تو اگر کوئی ای سپورٹس میں اچھا ہے تو اسے بھی ایک موقع ضرور ملنا چاہیے