بنگلادیشی لڑکی دریا میں تیرتے ہوئے محبوب سے ملنے بھارت کیسے پہنچی

ویب ڈیسک

سوہنی مہیوال کی داستان تو آپ نے یقیناً سن رکھی ہوگی کہ کس طرح سوہنی گھڑے پر تَیر کر دریا عبور کر کے مہیوال سے ملنے پہنچ جایا کرتی

لیکن اب اکیسویں صدی کی ایک بنگلہ دیشی سوہنی نے دریا میں تیرتے ہوئے بھارتی ریاست مغربی بنگال میں اپنے محبوب کے پاس پہنچ کر اس داستان کو ازسر نو دہرایا ہے

تیئیس سالہ بنگلہ دیشی لڑکی کرشنا منڈل اپنے فیسبک فرینڈ سے شادی کرنے کے لیے بنگلہ دیش سے بھارت کی ریاست بنگال میں داخل ہوئیں، خونخوار شیروں سے بھرے ہوئے گھنے جنگلوں سے گزریں اور ایک گھنٹے تک سندر بن کے انتہائی دشوار گزار دریا میں تیر کر اپنے محبوب کے پاس پہنچ گئیں

بنگلہ دیش کی کرشنا منڈل اور بنگال کے چوبیس پرگنہ ضلع کے ابھیک منڈل کی ملاقات سوشل میڈیا پر ہوئی تھی۔ کچھ دنوں تک میسیجز اور چیٹ کا سلسلہ چلتا رہا اور پھر دونوں ایک دوسرے کی محبت میں یوں گرفتار ہوئے کہ ڈجیٹل دور کی سوہنی مہیوال کی داستان کو نئے سرے سے رقم کر دیا

کرشنا ابھیک سے ملنے کے لیے بیتاب تھیں لیکن ان کے پاس سفر کے لیے پاسپورٹ نہیں تھا، اور پھر وہ ابھیک سے شادی کرنے کے لیے ایک خطرناک سفر پر نکل پڑیں

ابھیک سے ان کی ملاقات ان کے گاؤں میں ہوئی۔ مقامی خبروں کے مطابق دونوں نے کولکتہ جا کر کالی گھاٹ کے مندر میں شادی کر لی

کرشنا کی محبت اس کے پر خطر سفر اور شادی کے چرچے عام ہونے لگے اور پھر یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی

پولیس کو جیسے ہی یہ خبر ملی، انہوں نے رقیبِ رُو سیاہ کا کردار ادا کرتے ہوئے کرشنا کو پیر کے روز ملک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کے جرم میں گرفتار کر لیا

کولکتہ کے نریندر پور پولیس تھانے کے پولیس افسر طورغ رحمان غازی نے بتایا کہ کرشنا کو 14 دنوں کے لیے جوڈیشل حراست میں رکھا گیا ہے اور انہیں خواتین کے حفاظتی مرکز بھیج دیا گیا ہے

پولیس نے ابھیک منڈل کے گھر پر چھاپہ مارا مگر ابھیک اور ان کے گھر والے فرار ہو گئے ہیں۔ کرشنا کو وہیں سے گرفتار کیا گیا ہے

اس طرح کی خبریں ہیں کہ ضروری کاغذی کارروائی کے بعد کرشنا کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کے لیے بنگلہ دیش کے ہائی کمیشن کے حوالے کیا جا سکتا ہے

بعض خبروں کے مطابق کرشنا کی شادی دو برس پہلے بنگلہ دیش میں ہوئی تھی، لیکن وہ اپنے شوہر سے خوش نہیں تھیں

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس کی تصدیق نہیں کر سکتے اور ان تمام پہلوؤں کی تفتیش کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close