ملک بھر میں شدید گرمی کی پیش گوئی، کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟

ویب ڈیسک

محکمہ موسمیات نے اگلے چار سے پانچ دنوں تک ملک کے تمام علاقوں میں شدید گرمی کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 جون تک دن کے اوقات میں درجہ حرارت میں اضافہ جاری رہے گا

محکمہ موسمیات کے مطابق اس دوران اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، کشمیر، سندھ اور بلوچستان کے مشرقی علاقوں میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافے کی وجہ سے ہیٹ ویو کی صورتحال برقرار رہنے کا اندیشہ ہے

محکمہ موسمیات نے مزید کہا ہے کہ دوپہر یا شام میں طوفان اور گرد آلود ہواؤں کے بعد درجہ حرارت میں زیادہ اضافہ کا امکان ہے جس کے نتیجے میں ہفتہ بھر جاری رہنے والی ہیٹ ویو آبی ذخائر، کھڑی فصلوں اور پودوں پر پانی کے لیے پانی کے دباؤ کا باعث بن سکتی ہے

محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے پیش نظر نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شدید گرمی کی لہر کے اثرات کو کم کرنے کے اقدامات کے لیے متعلقہ محکموں سے تعاون کریں

عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سورج کی روشنی میں غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں

ماہرین صحت نے بھی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے خصوصی احتیاطی تدابیر اپنائیں اور خاص طور پر بچوں کو موجودہ درجہ حرارت میں گرمی سے متعلق بیماریوں سے بچائیں

ماہرین کے مطابق والدین اور اساتذہ کو انتہائی گرم موسم سے منسلک خطرات سے بچنے کے لیے تیاری اور انتظامات کرنے چاہئیں کیونکہ بچے اور نوجوان گرمی کی لہر کا زیادہ شکار ہوتے ہیں

ملک میں جاری موجودہ ہیٹ ویو کے پیش نظر صحت کے قومی ادارے نے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ہيٹ وويو سے کيا خطرات لاحق ہيں؟

برطانوی محکمہ صحت اين ايچ ايس کے مطابق شديد گرمی کی لہر سے انسانوں کو تين مرکزی خطرات لاحق ہيں۔ ‘ڈی ہائیڈريشن‘ يا جسم ميں پانی کی کمی۔ ‘اوور ہيٹنگ‘، جو بالخصوص ان لوگوں کے ليے زيادہ خطرناک ہوتی ہے، جو امراض قلب يا سانس کی بيماريوں ميں مبتلاء ہوں۔ اور ‘ہيٹ اسٹروک‘ يا لو لگنے کا خطرہ۔

سب سے زيادہ خطرہ کن افراد کو لاحق ہوتا ہے؟

‘ہيٹ ويو‘ سے سب سے زيادہ خطرہ عمر رسيدہ اور تنہا رہنے والے افراد کو لاحق ہوتا ہے۔ ذيابيطس کے مريض، جگر کی بيماری ميں مبتلا افراد، امراض قلب کے شکار لوگ، پھيپھڑوں کی بيماريوں ميں مبتلا افراد اور وہ لوگ، جن کا دماغی توازن ٹھيک نہ ہو، شديد گرمی کی لہر ان کے ليے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

علاوہ ازيں نومولود بچے يا ايسے بالغ، جو کسی عارضے کی وجہ سے بستر سے اٹھ نہيں سکتے، بھی ہيٹ وويو کے صورت ميں زيادہ متاثر ہوتے ہيں۔

کسی مکان کے سب سے اوپری حصے ميں رہائش پذير لوگ، وہ افراد، جن کا اکثريتی کام باہر دھوپ ميں ہو اور بے گھر افراد کو بھی شديد گرمی کی لہر سے خطرات لاحق ہوتے ہيں۔

شديد گرمی سے کيسے نمٹا جائے؟

ان لوگوں کا خيال رکھيں، جنہيں اپنے آپ کو ٹھنڈا اور ہائیڈریٹڈ رکھنے ميں مشکل پيش آتی ہے۔ بوڑھے لوگ، وہ لوگ جو امراض ميں مبتلا ہوں، جو تنہا رہائش پذير ہوں وغيرہ۔

گھر کے اندر ٹھنڈے ماحول ميں رہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو اس موسم گرما میں گھر میں محفوظ رہنے کی ضرورت ہو گی۔ لہذا اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھنے کا طریقہ جانیں۔ اندرونی جگہوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سورج کا سامنا کرنے والے کمروں کے پردے بند رکھيں۔

اگر باہر جا رہے ہیں تو ٹھنڈی جگہوں کا احتیاط سے استعمال کریں۔ يعنی يہ سمجھ رکھيں کہ کون کون سے مقامات پر درجہ حرارت مقابلتاً بہتر ہو گا اور اس کے مطابق چليں۔

سماجی سطح پر فاصلہ رکھيں۔ ايسی جگہوں سے پرہيز کريں، جہاں ہوا کی روانی کی گنجائش نہ ہو۔

اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے دھوئیں۔

کافی مقدار میں پانی پيئيں اور الکوحل سے پرہیز کریں۔

کسی کو بھی بند، کھڑی گاڑی میں نہ چھوڑیں، خاص طور پر شیر خوار، چھوٹے بچے یا جانور کو۔

صبح 11 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک دھوپ سے دور رہنے کی کوشش کریں۔

سائے میں چہل قدمی کریں۔ باقاعدگی سے سن اسکرین لگائیں اور اگر آپ کو گرمی میں باہر جانا پڑے، تو چوڑی ٹوپی پہنیں۔

اگر ورزش آپ کے معمولات میں شامل ہے تو دن کے گرم ترین حصوں میں ورزش سے گریز کریں۔

اس بات کو یقینی بنائیں کہ اگر آپ سفر کر رہے ہیں تو آپ اپنے ساتھ پانی لے جائیں۔

اگر آپ ٹھنڈا ہونے کے لیے کھلے پانی میں جا رہے ہیں تو احتیاط کریں اور مقامی حفاظتی مشوروں پر عمل کریں۔

ہلکی اور تندرست غذائيں کھائيں۔ سلاد اور ہری سبزيوں کا استعمال ضرور کريں۔ پھل بھی کثرت سے کھائيں، بالخصوص وہ پھل، جن ميں مايہ کی مقدار زيادہ ہوتی ہے جيسا کہ تربوز وغيرہ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close