نیوزی لینڈ سے ملنے والی یہ دلچسپ خبر پڑھنے سے پہلے اس بات کا شکر ادا کریں کہ یہ ہمارے وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد سامنے آئی ہے
اگرچہ یہ عجیب خبر لگتی ہے لیکن نیوزی لینڈ نے گائے اور بھیڑوں کی ڈکار پر ٹیکس عائد کرنے پر غور شروع کردیا ہے
اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ گائے اور دیگر مویشیوں کے ڈکارنے سے میتھین گیس فضا میں داخل ہوتی ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی طرح ایک بدنامِ زمانہ گرین ہاؤس گیس اور فضائی حدت یا گلوبل وارمنگ کی وجہ بن رہی ہے
اس کے اخراجات کسانوں سے گرین ہاؤس ٹیکس کی صورت میں لئے جائیں گے
اس حیران کن اقدام کے بعد پچاس لاکھ آبادی والا نیوزی لینڈ مویشیوں کی ڈکار پر ٹیکس عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن سکتا ہے
اگرچہ نیوزی لینڈ کی آبادی بہت کم ہے لیکن یہاں گائے اور بھینسوں کی تعداد ایک کروڑ اور بھیڑ بکریوں کی تعداد دو کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد ہے
ماہرین کے مطابق غلہ بانی اور زراعت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے یہ مویشی غیرمعمولی طور پر آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ بن رہے ہیں اور یوں درجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے
واضح رہے کہ مویشیوں کی زائد تعداد اور ان سے میتھین کے اخراج کی وجہ سے نیوزی لینڈ پر تنقید کی جاتی رہی ہے، جو فضا میں جمع ہو کر ماحول اور خود زراعت کے لیے مضر ثابت ہو رہی ہے
اس ضمن میں نیوزی لینڈ میں آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے وزیر جیمز شا نے کہا ہے کہ ہمیں فضا میں میتھین کے اخراج کو روکنا ہوگا اور اس کی قیمت کا ایک نظام نافذ کرنے کی اشد ضرورت ہے
منصوبے کے تحت 2025ع میں گائے، بھینس اور بھیڑ بکریوں پر ٹیکس کا نفاذ شروع ہوجائے گا لیکن اس ضمن میں کسانوں کو کی ترغیبات دینے کا منصوبہ پہلے پیش کیا جائے گا۔