صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی جے پی) نے بھارتی حکومت کی درخواست پر مختلف صحافیوں اور سماجی تنظیموں کے اکاؤٹس بند کرنے اور بھارت میں ان کاؤنٹس تک رسائی روکنے کے مذمت کی ہے
بھارت میں بلاک کیے جانے والے ٹوئٹر اکاؤنٹس میں پاکستان کے سرکاری ریڈیو اور مختلف سفارت خانوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس بھی شامل ہیں
سی پی جے ایشیا کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے ٹوئٹر کی جانب سے بھارتی حکومت کی درخواست پر عمل کرکے صحافی رعنا ایوب کے اکاؤنٹ تک رسائی روکنے اور کالم نگار سی جے ورلیمن کے اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کا عمل سوشل میڈیا پر سنسر سب کے نئے ٹرینڈ کا حصہ ہے جو کہ ناقابل قبول ہے
سی پی جے نے اس ٹرینڈ کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی آوازیں جمہوریت کے لیے ضروری ہیں
قبل ازیں صحافی رعنا ایوب نے ٹوئٹر کی جانب سے موصول ہونے والے مسیج کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’ہیلو ٹوئٹر، یہ کیا ہے؟
ٹوئٹر کی جانب سے رعنا ایوب کو بھیجے گئے مسیج میں کہا گیا تھا کہ انڈیا کیےمقامی قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ہم نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت اس اکاؤنٹ تک بھارت میں رسائی روک دی ہے
صحافی رعنا ایوب وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) حکومت کی پالیسیوں کی سخت ناقد ہیں
انہوں نے گجرات فسادات اور فرضی اِنکاؤنٹرز وغیرہ کے حوالے سے آٹھ ماہ کا ایک اسٹنگ آپریشن بھی کیا تھا۔ یہ مواد بعد میں ’گجرات فائلز‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہوا۔ اس کتاب میں نریندر مودی اور امیت شاہ کے حوالے سے بہت سے انکشافات ہیں
قبل ازیں ٹوئٹر نے آسٹریلوی صحافی اور کالم نگار سی جے ورلیمن کا اکاؤنٹ بھی بھارت میں بلاک کر دیا تھا۔ سی جے ورلیمن اسلامو فوبیا اور بھارتی حکومت کی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کے سخت ناقد رہے ہیں
سی جے ورلیمن کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نے ان کا اکاؤنٹ بھارت میں نریندر مودی کی ہندو فاشسٹ حکومت کے مطالبے پر بلاک کیا ہے
ٹوئٹر نے صرف صحافیوں ہی نہیں بلکہ بہت سے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے لیے کام کرنے والے کارکنان اور اداروں کے اکاؤنٹس تک رسائی بھی انڈین حکومت کی درخواست پر روک دی ہے
بھارتی ویٹ سائیٹ دی وائر کے مطابق بھارت میں کسانوں کی زرعی قوانین کے خلاف تحریک کے دوران سرگرم دو اکاؤنٹس تک رسائی بھی روک دی گئی ہے
سمیوکت کسان مورچہ نامی کسانوں کی تنظیم کا اکاؤنٹ @Kisanektamorcha تک رسائی روک دی گئی ہے۔ اتوار کی رات کو @tractor2twiiter نامی اکاؤنٹ تک رسائی بھی روک دی گئی ہے جو کہ کسانوں کی تحریک کے دوران بہت زیادہ سرگرم تھا
ٹوئٹر کی جانب سے دونوں اکاؤنٹس کو بھیجے گئے مسیج میں کہا گیا ہے کہ اکاؤنٹ تک رسائی بھارت کے مقامی قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے روک دی گئی ہے
دوسری جانب سوشل میڈیا کمپنی نے بھارت میں ریڈیو پاکستان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ تک رسائی روک دی ہے
بھارتی صحافی اور ٹی وی نائن کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ادتیا راج کول نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اچھی خبر۔ پاکستان کے سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کے اکاؤنٹ تک بھارت میں رسائی بھارتی حکومت کی شکایت پر روک دی گئی ہے۔‘
ٹوئٹر نے بھارت میں حکومت کی شکایت پر کئی صحافیوں اور سماجی کارکنوں کے اکاؤنٹ ’ودہلڈ‘ (withheld)
کیا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ withheld کرنا کیا ہوتا؟
ٹوئٹر کے مطابق کئی ممالک بشمول امریکہ اور بھارت کے مقامی قوانین کا ٹویٹس اور ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی مواد پر اطلاق ہوتا ہے۔ اگر ایسے ممالک میں مجاز اتھارٹی کی جانب سے درخواست موصول ہوتی ہے تو ایسے اکاؤنٹ تک اس مخصوص ملک میں رسائی روکنا ضروری ہوتا ہے۔ اس لیے ٹوئٹر ایسے اکاؤنٹ کے مواد تک درخواست دہندہ ملک یا اس ملک میں جہاں کے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے رسائی روک دیتا ہے۔