کراچی میں ایچ آئی وی ایڈز پھیلنے لگا، 6 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

نیوز ڈیسک

کراچی : سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایچ آئی وی ایڈز پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے

اس ضمن میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل معتدی الامراض، ایڈیشنل ڈائریکٹر ، سی ڈی سی (ایچ آئی وی/ایڈز) سندھ ڈاکٹر ارشاد کاظمی نے کراچی میں صحافیوں کے لیے ایک تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق سندھ میں مجموعی طور پر 70 تا 78 ہزار ایچ آئی وی مریض ہیں، ان میں سے صرف 13 ہزار 864 مریض ہی رجسٹرڈ ہیں

اعداد و شمار کے مطابق متاثر ہونے والوں میں 9166 مرد،2461 خواتین، 1126 لڑکے، 730 لڑکیاں اور 421 خواجہ سرا شامل ہیں

ڈاکٹر ارشاد کاظمی نے بتایا کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے رجسٹرڈ کیسز کی تعداد 2 ہزار 430 جبکہ حیدرآباد میں ایک ہزار 89 تک پہنچ گئی ہے

ڈاکٹر ارشاد کاظمی کے مطابق کراچی میں ایچ آئی وی کے 6 ہزار 768 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، کراچی کے ضلع وسطی میں سب سے زیادہ مریض ہیں، جہاں ایچ آئی وی کے 2 ہزار 725 کیسز موجود ہیں

جبکہ ضلع جنوبی میں 1 ہزار 35 اور ضلع غربی میں 998، کورنگی میں 907، ملیر میں 667 اور ضلع شرقی میں ایچ آئی سی ایڈز کے 436 رجسٹرڈ مریض موجود ہیں۔

پاکستان میں ایچ آئی وی کی منتقلی کی بڑھتی ہوئی وجوہات میں پاکستان میں علاج معالجے کے لیے انجکشن کے بے تحاشا استعمال کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر کاظمی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں سالانہ 800 ملین سے زائد علاج کے انجیکشن دیے جاتے ہیں ، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص کو 4.5 انجیکشن سالانہ لگائے جاتے ہیں ، یہ شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایچ آئی وی کی منتقلی بڑھانے کے پیچھے ایک اور اہم عنصر انجیکشن لگانے کا غیر محفوظ  طریقہ اور انفیکشن کی روک تھام کا ناقص کنٹرول ہے۔ یہ دو عوامل خاص طور پر لاڑکانہ کے رتوڈیرو علاقے میں بچوں میں ایچ آئی وی پھیلنے کی بڑی وجہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک  ایچ آئی وی سے متاثرہ 1 ہزار 939 افراد ، جو محکمہ صحت میں رجسٹرڈ تھے ، اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ، جن میں 1492 مرد ، 217 خواتین ، 131 مرد بچے ، 72 خواتین بچے اور 27 خواجہ سرا شامل ہیں

پاکستان اور افغانستان کے لیے یو این ایڈز کی کنٹری ڈائریکٹر یوکی ٹیکموٹو نے کہا کہ ایچ آئی وی سے منسلک بدنامی اور ایچ آئی وی مثبت لوگوں کو درپیش امتیاز کو دور کرنے کے حوالے سے میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے، کیونکہ یہ منفی رجحانات ایڈز کے مریضوں کو علاج سے دور رکھنے کی بڑی وجوہات ہیں. میڈیا کا کردار نہ صرف آگاہ کرنا ہے بلکہ تعلیم دینا اور رائے عامہ بنانا بھی ہے۔ ایچ آئی وی کے شکار افراد کے خلاف بدنامی اور امتیازی سلوک کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے میڈیا کے پاس علم اور مہارت ہے۔

یواین ایڈ کے ماہرین فہمیدہ خان اور ڈاکٹر راجوال خان نے پاکستان کے اعداد و شمار شیئر کیے ، اور ملٹی میڈیا پریزنٹیشنز اور ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ ایچ آئی وی سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کریں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close