ملک میں مخالفین کی جانب سے مسلسل مذاق اور تنقید کا نشانہ بننے والا صوبہ خیبر پختونخوا کی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا ’زو پشاور‘ کے نام سے مشہور بی آر ٹی منصوبہ ڈھائی لاکھ ڈالر انعام کے لیے دنیا کے بہترین منصوبوں میں شامل کر لیا گیا ہے
دنیا بھر سے پیش کردہ منصوبوں میں منتخب ہونے والے پانچ فائنلسٹس کی فہرست میں یہ منصوبہ شامل ہونے کا اعلان 29 جون کو پولینڈ میں منعقدہ ورلڈ اربن فورم کے گیارہویں سیشن میں کیا گیا
بی آر ٹی سروس کا انتظام سنبھالنے والے ادارے ’ٹرانس پشاور‘ کے مطابق پہلی پوزیشن جیتنے والے پراجیکٹ کا اعلان سال کے آخر میں متوقع ہے۔ ترجمان صدف کامل کے مطابق ’پہلا نمبر حاصل کرنے والوں میں بی آر ٹی منصوبے کے زیادہ امکانات ہیں‘
صدف کامل نے بتایا کہ ایوارڈ کے لیے ٹرانس پشاور نے غیرملکی ادارے ’ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ‘ کے پروگرام میں درخواست دی تھی۔ جس میں دنیا بھر سے مزید 259 منصوبوں نے بھی فارم بھرا تھا۔ 260 پیش کردہ منصوبوں میں سے پانچ منتخب کیے گئے جن میں بی آر ٹی منصوبہ بھی شامل ہے
ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کا یہ ایوارڈ دنیا بھر میں ایسے منصوبوں کی شناخت کرتا ہے جو تمام طبقوں کی شمولیت اور پائیدار شہری تبدیلی کا باعث بنے ہوں، جن سے عوام کی زندگی پر مثبت اثر ہوا ہو اور جنہوں نے ہنگامی اور دشوار حالات میں شہروں اور آبادیوں کو غیر یقینی صورت حال اور بحرانوں سے نمٹنے میں مدد دی ہو
ترجمان ٹرانس پشاور نے بتایا کہ پانچ منتخب منصوبوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آنے والے منصوبے کو ڈھائی لاکھ امریکی ڈالرز جبکہ چار رنر اپ منصوبوں کو پچیس ہزار امریکی ڈالرز کا نقد انعام دیا جائے گا
اس ایوارڈ پروگرام کا نام ’شہروں کے لیے انعام‘ ہے جس میں 65 مختلف ممالک میں سے 155 شہروں کے کُل 260 پراجیکٹس کو چنا گیا ہے
اس سوال پر کہ اپوزیشن اس سے قبل بی آر ٹی کو ملنے والے ایوارڈ پر اچھاخاصا تنقید کرچکی ہے، یہاں تک کہ پاکستان مسلم لیگ کے رکن خیبرپختونخوا اسمبلی نے اس کو جعلی ایوارڈ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرانس پشاور نے بین الاقوامی ٹھیکیدار ادارے کی ملی بھگت سے اس کو حاصل کیا ہے، تو اس طرح کی پرانی اور نئی آنے والی تنقید کا دفاع ٹرانس پشاور کس طرح کرنا چاہے گا
جواب میں ادارے کی ترجمان صدف کامل نے کہا کہ ایوارڈ دینے والاادارہ یکسر غیر جانبدار اور بین الاقوامی ادارہ ہے۔ جس کی جیوری میں دنیا کے مختلف نامی گرامی ادارے شامل ہیں
’یہ ادارے جدت، براہ راست اثرات، اور بالواسطہ دور رس اثرات کے تحت منصوبوں کو پرکھتے ہیں۔ پرکھنے والی ٹیم میں یونیسکو، ورلڈ بینک، ورلڈ اکنامک فورم، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن، آئی سی آر سی، یو این ایچ سی آر، بشمول آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف پنسلوانیا، اور دیگر بڑی عالمی یونیورسٹیاں و تنظیمیں شامل ہوتی ہیں۔‘
ترجمان نے بتایا کہ بی آر ٹی کو پہلا ایوارڈ ’گولڈ اسٹینڈرڈ ایوارڈ‘ ایک امریکی ادارے کی جانب سے ملا تھا، جب کہ دوسرا ایوارڈ ’سسٹین ایبل ایوارڈ‘ ملا تھا اور وہ بھی ایک امریکی ادارہ تھا۔ ’یہ تیسرا ایوارڈ نہ صرف بی آر ٹی کے لیے ایک اعزاز ہے بلکہ پاکستان اور صوبہ خیبرپختونخوا کے لیے بھی بہت بڑا اعزاز ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سروس سے عوام کی زندگیوں میں بہت بڑی اور مثبت تبدیلی آئی ہے، اور جس کا بہت بڑا اثر خواتین پر پڑا ہے۔ ’پہلے جہاں عوامی ٹرانسپورٹ میں صرف دو فیصد خواتین سفر کرتی تھیں، اب 25 فیصد خواتین سفر کرتی ہیں۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔‘
ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کے ایوارڈ ’پرائز فار سیٹیز‘ کی گلوبل لیڈ این میسن نے گزشتہ روز اعلان کے موقع پر کہا کہ 2022 کے دورانیے کے لیے انہوں نے لوگوں کے لیے یہ چیلنج دیا تھا کہ غیر یقینی کی صورتحال میں بھی ایک بڑی اور مثبت تبدیلی لانا ممکن ہے۔ ’منتخب کیے جانے والے فائنلسٹ منصوبوں نے قدرتی آفات، ماحولیاتی تبدیلیوں، عوامی صحت کے ہنگامی حالات، شدید سفری مشکلات اور رہائشی بحرانوں جیسے مسائل کو بہ طریق احسن حل کیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے شہریوں کے مختلف طبقے مستفید ہوئے جن میں غریب طبقہ، بچے، ٹرانس جینڈر، مہاجرین، اور کمزور طبقہ کے لوگ شامل ہیں
انہوں نے کہا کہ ’زو پشاور‘ کا انتخاب کووڈ-19 جیسی وبا، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے، معاشی بحران جیسے ہنگامی حالات کے باوجود اپنے شہریوں کی زندگیوں پر غیر معمولی مثبت اثرات چھوڑنے کے باعث کیا گیا۔