’نفرت کی لاٹھی توڑو، پیار کرو‘ گلی گلی 1857 کا جذبہ ابھارتی بھارتی پروفیسر

ویب ڈیسک

وہ جب صبح گھر سے نکلتی ہیں تو ان کے ہاتھ میں کتابچوں کی گڈیاں دیکھی جا سکتی ہیں، جو اس امید پر لکھنؤ کی گلیوں میں تقسیم کرتی ہیں کہ مذہبی تقسیم سے دوچار بھارت ایک بار پھر اس سے نکل آئے جیسا کہ انیسویں صدی میں متحد ہوا تھا

اناسی سالہ روپا ریکھا ورما لکھنؤ یونیورسٹی میں چار دہائیوں تک فلسفہ پڑھاتی رہی ہیں جبکہ 2005ع میں بطور وائس چانسلر ریٹائرڈ ہوئیں

روپا ریکھا کو اترپردیش میں مذہبی بنیاد پرستی اور تنازعات کے خلاف ایک موثر آواز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ وہی ریاست ہے، جہاں 2014ع میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف تواتر سے پرتشدد واقعات پیش آتے رہے ہیں

پروفیسر روپا ریکھا ورما، جنہوں نے، ’مشترکہ قربانیاں اور مشترکہ ورثہ‘ کے نام سے مہم شروع کر رکھی ہے، کہتی ہیں ”میں بھارت میں تمام معاملات پر بگڑتی صورتحال پر بہت پریشان ہوں، ہم تشدد پسند لوگ بن گئے ہیں اور اس سے میری روح تک لرز جاتی ہے“

روپا ریکھا 5 جولائی سے گلی محلوں میں کتابچے تقسیم کر رہی ہیں، جن کا عنوان ہے ’نفرت کی لاٹھی توڑ دو، دوسروں سے پیار کرو۔‘

وہ اسی جذبے کو بیدار کرنے کی کوشش میں ہیں، جو 1857ع میں پہلی بار انگریز حکومت کے خلاف بغاوت کی شکل میں سامنے آیا تھا

واضح رہے کہ بغاوت کا یہ سلسلہ ہندوستان کے وسطی اور شمالی حصوں میں پھیل گیا تھا، جن میں لکھنؤ اور اودھ خصوصی طور پر شامل تھے۔ یہاں مسلمان اور ہندو حریت پسند مل کر انگریز فوج کے خلاف لڑے تھے اور انہیں کئی بار شکست کا مزہ چکھایا تھا

تقسیم کیے جانے والے پمفلٹس میں سے ایک پر لکھا ہے ’باہمی شکوک، نفرت، تشدد اور بداعتمادی کے اس دور میں 1857ع کے سال کو یاد کرنا ضروری ہے، جب لکھنؤ اور اودھ میں ایک ساتھ ہندوؤں اور مسلمانوں کے مذہبی نعرے گونجے‘

پمفلٹ کے مطابق ’اُس وقت ہندوؤں، مسلمانوں، مزدوروں اور تمام مذاہب کے لوگوں نے اپنے اتحاد اور بھائی چارے سے انگریزوں کی ناقابلِ تسخیر فوج کو شکست دی تھی

روپا ریکھا ورما کو امید ہے کہ موجودہ حالات میں ان کی یہ کوشش اتحاد کو دوبارہ زندہ کرے گی، جہاں مذہب کے نام پر تقسیم ملک کو کمزور کر رہی ہے

وہ کہتی ہیں ”نوآبادیاتی قوتوں نے لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ آج یہاں انگریز کی حکومت نہیں ہے مگر مذہب کے نام پر لوگوں کی تقسیم جاری ہے، جس سے ملک کا اتحاد اور ترقی متاثر ہو رہی ہے“

بھارت اگلے ماہ اپنا پچھترواں یوم آزادی منانے جا رہا ہے، جس سے قبل روپا ریکھا ورما ’مشترکہ قربانیاں اور مشترکہ ورثہ‘ کے نام سے مہم شروع کر رکھی ہے

سابق پروفیسر چاہتی ہیں کہ وہ اپنے حامیوں کی مدد سے بھائی چارے کا وہی جذبہ بیدار کریں جو 1857 میں ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی کا باعث قائم ہوا تھا

روپا ریکھا ورما کہتی ہیں ”ہم کو اپنی تاریخ سے سیکھنے کی ضرورت ہے جو ہمیں راستہ دکھاتی ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close