امریکا نے پاکستان کو کم عمر سپاہیوں کی بھرتی کی اجازت دینے والے ممالک کی فہرست (سی ایس پی اے) سے بھی نکال دیا ہے
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ سے نکال کر ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا، جو اقدامات تو کر رہے ہیں لیکن وہ ناکافی ہیں
یاد رہے کہ پاکستان کو 2021ع میں چائلڈ سولجرز پریونشن لسٹ (سی ایس پی اے) میں شامل کیا گیا تھا
بتاتے چلیں کہ کوئی بھی شخص، جس کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہو اور اسے ریاست کی مسلح افواج سے الگ فورسز میں بھرتی یا دشمنی میں استعمال کیا گیا ہو، اسے چائلڈ سولجر یا کم عمر سپاہی سمجھا جائے گا
’کم عمر سپاہی‘ یا ’بچہ سپاہی‘ کی اصطلاح ان افراد پر لاگو ہوتی ہے، جو کسی بھی طرح بشمول، معاونت کے کردار مثلاً باورچی، قلی، قاصد، نرس، گارڈ یا سیکس غلام کے طور پر کام کر رہا ہو
سال 2021 کی رپورٹ میں پاکستان پر ان غیر ریاستی مسلح گروہوں کو مادی مدد فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جو کم عمرسن سپاہیوں کو بھرتی اور استعمال کرتے ہیں
گزشتہ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی حکومت نے 2021ع میں کم عمر سپاہیوں کو بھرتی کرنے والوں کے جرائم کی تحقیقات، قانونی چارہ جوئی یا سزا دینے کی رپورٹ نہیں دی
اس نے پاکستان پر زور دیا تھا ”وہ غیر ریاستی مسلح گروہوں کی حمایت بند کرے جو کم عمر سپاہیوں کو بھرتی اور/یا استعمال کرتے ہیں“
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اپریل 2019ع میں پاکستانی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ تیس ہزار سے زیادہ مدارس کو حکومت کے کنٹرول میں لائے گی، جن میں سے کچھ غیر ریاستی مسلح گروپ بچوں کو زبردستی بھرتی کرتے تھے
سال 2022ع کی سی ایس پی اے فہرست میں افغانستان، میانمار، وسطی افریقی جمہوریہ، کانگو، ایران، مالی، روس، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام، وینزویلا اور یمن کی کی حکومتیں شامل ہیں
سی ایس پی اے فہرست میں شامل ممالک کو مندرجہ ذیل امریکی پروگرامز میں شامل ہونے سے روکتا ہے، انٹرنیشنل ملٹی ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ، فارن ملٹی فنانسنگ، ایکسز ڈیفنس آرٹیکلز اور پیس کیپنگ آپریشنز، تاہم پیس کیپنگ آپریشنز اتھارٹی کے تحت کیے گئے کچھ پروگراموں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے
سی ایس پی اے ایسی حکومتوں کو فوجی سازوسامان کی براہ راست تجارتی فروخت کے لیے لائسنس جاری کرنے سے بھی منع کرتا ہے
سال 2010ع میں شائع ہونے والی پہلی سی ایس پی اے فہرست میں چھ حکومتوں کی نشاندہی کی گئی تھی
دس سال بعد یہ فہرست دگنی ہوگئی اور ممالک کی تعداد چودہ اور 2021ع میں پندرہ تک جا پہنچی تھی، جو کسی بھی ایک سال میں ممالک کی سب سے بڑی تعداد رہی۔