بھارت نے اکبر الہٰ آبادی کے نام کو بھی نہ بخشا، ’کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں!‘

ویب ڈیسک

لکھنئو – بھارتی ریاست اترپردیش کے محکمہ تعلیم  کو برصغیر کے معروف شاعر اکبر الہٰ بادی کے نام کو بھی نہ بخشا لیکن نام تبدیل کرنے کی یہ کوشش اسے مہنگی پڑ گئی

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق انڈین ہائر ایجوکیشن سروس کمیشن کی ویب سائٹ پر اکبر الہٰ آبادی کا نام درج تھا، جسے گزشتہ روز ’اکبر پریاگ راج‘ سے تبدیل کیا گیا

مسلمان شاعر کا نام تبدیل ہونے پر بھارتی شہریوں  اور اردو ادب سے محبت کرنے والوں نے بی جے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے مسلمانوں کے خلاف  تیار کی جانے والی سازش کی کڑی قرار دیا

عوام کے شدید احتجاج کے بعد سیکریٹری تعلیم نے نام تبدیل کرنے پر منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ ویب سائٹ ہیک ہوگئی تھی، جس کے بعد ہیکرز نے اکبر الہٰ آبادی کا نام تبدیل کیا، ہم نے نشاندہی کرنے کے بعد انتظامیہ کو غلطی درست کرنے کی ہدایت کردی ہے

بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما جوشی نے کہا ”ہم نے اکبر الہٰ آبادی کا نام ہندی میں لکھا جو تکنیکی غلطی کی وجہ سے انگریزی میں تبدیل ہو گیا“

’اکبر الہٰ آبادی کے نام کی تبدیلی 2021 کا سب سے بڑا مذاق ہے‘

اتر پردیش میں حکومت نے برصغیر کے مشہور شاعر اکبر الہٰ آبادی کا نام ہائرایجوکیشن سروس کمیشن کی ویب سائٹ پر ’اکبر پریاگ راج‘ میں تبدیل کرنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

سید اکبر حسین رضوی المعروف اکبر الہٰ آبادی کا نام بھارتی ریاست اتر پردیش کی ہائر ایجوکیشن سروس کمیشن کی ویب سائٹ پر تبدیل کر کے اکبر پریاگ راج لکھا گیا تھا

واضح رہے کہ اس سے قبل 2018  میں اترپریدیش میں یوگی ادیتیاناتھ حکومت کی جانب سے الہٰ آباد شہر کا نام تبدیل کر کہ پریاگ راج رکھا گیا تھا

اتر پردیش ہائر ایجوکیشن سروس کمیشن کی سیکریٹری وندانا تریپاٹھی کا کہنا ہے کہ ’ اکبر الہٰ آبادی کے نام کے حوالے سے ویب سائٹ پر دی جانے والی معلومات کی نشاندہی منگل کے روز ہوئی تھی۔ ان کے نام کی تصحیح کے لیے ویب سائٹ کی انتظامیہ کو پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔‘

بدھ کے روز بھارتی حکمراں جماعت کی ایک رہنما ریٹا باہگنا جوشی نے اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نام کی تبدیلی دراصل ایک غلطی تھی۔ جبکہ کمیشن نے ایک علیحدہ وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ان کی ویب سائٹ ہیک ہوگئی تھی

برصغیر کے مشہور شاعر اکبر الہٰ آبادی کا نام تبدیل کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اتر پردیش ہائر ایجوکیشن سروس کمیشن اور اتر پریدیش کی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے

دنیا بھر سے ادب اور تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے اکبر الہٰ آبادی کا نام تبدیل کرنے پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں

ٹوئٹر پر ’انڈین مسلم ہسٹری‘ نامی اکاؤنٹ نے انڈین حکومت پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’تو یہ کب اقبال، غالب، فراق اور جوش ملیح آبادی کا نام تبدیل کر رہے ہیں؟

سوشل میڈیا صارف راجن والا واکر کا کہنا ہے کہ ’ اتر پردیش ہائر ایجوکیشن سروس کمیشن کی ویب سائٹ پر اکبر الہٰ آبادی کے نام کے حوالے سے ایک غیر ضروری تنازعہ کھڑا کیا گیا ہے،  ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ ہیک کی گئی تھی۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اکبر الہٰ آبادی کا نام سید اکبر حسین تھا جو کہ ایک بھارتی شاعر تھے۔ جو کہ پریاگ میں پیدا ہوئے تھے۔‘

ٹوئٹر صارف یسوداس انٹونی نے اکبر الہٰ آبادی کے نام میں تبدیلی کو 2021 کا سب سے بڑا ’مذاق‘ قرار دیا

انہوں نے مزید لکھا کہ ’بھارت کا امیج خراب کیسے کیا جائے یہ اترپردیش کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے سیکھا جاسکتا ہے۔‘

پاکستانی صحافی حامد میر نے بھارتی حکومت پر تنقید کرنے لیے اکبرالٰہ آبادی کا شعر ٹویٹ کیا:
’رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جاجا کہ تھانے میں،
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close