موبائل پر میسیج لکھتے ہوئے املا کی ایک چھوٹی سی غلطی نے ایک خطرناک قاتل کو پولیس کے ہاتھوں گرفتار کروا دیا
غیر ملکی اخبار میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق ایک چھوٹٰی سے غلطی سے خطرناک قاتل کے پولیس کی گرفت میں آنے کی سنسنی خیز کہانی سامنے آئی ہے. خبر میں بتایا گیا ہے کہ رام پرتاب سنگھ نے ایک آٹھ سالہ بچے کو اس کی نانی کے گھر کے نزدیک سے اغوا کیا اور اس کے بعد قتل کر دیا
اُس نے یہ واردات 26 اکتوبر کو انجام دی تھی اور اُسی دن بچے کے گھر والوں کو موبائل سے بھیجے گئے میسج میں لکھا ’’دو لاکھ سیتا پور لے کر پہنچیے۔ پولیش (پولیس) کو نہیں بتانا نہیں تو بچے کی ہتیا (قتل) کر دیں گے۔‘‘
واقعے کے حوالے سے مقامی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ اغوا ہونے والے بچے کے گھر والوں کی جانب سے واقعے کی شکایت درج ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور جس فون نمبر سے تاوان کی کال آئی تھی اس کے مالک کا پتا لگایا گیا
پولیس سم رجسٹریشن کی تفصیلات کے ذریعے اس شخص تک پہنچ گئی جس کے نام سم جاری کی گئی تھی، تاہم مذکورہ سم کے مالک نے بتایا کہ یہ میسیج اس نے نہیں کیا، بلکہ کچھ ہی روز پہلے اس کا موبائل فون اور سم چوری ہوگئے تھے
اس کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرے سے حاصل ہونے والی فوٹیج کی مدد سے جائے وقوعہ کے آس پاس موجود پائے گئے دس مشکوک افراد کی نشان دہی کی۔ ان مشکوک افراد میں پرتاب سنگھ بھی شامل تھا
گرفتاری کے بعد پولیس نے ان مشکوک افراد کو کہا کہ اپنے موبائل سے ہمیں یہ میسج ٹائب کرکے بھیجیں’’ میں پولیس میں بھرتی ہونا چاہتا ہوں۔ میں ہردوئی سے سیتا پور دوڑ کر جاسکتا ہوں۔‘‘
سبھی افراد نے یہ میسج لکھ کر پولیس کے بتائے ہوئے نمبر پربھیج دیا۔ رام پرتاب سنگھ نے اس میسج میں بھی املا کی وہی غلطی کی جو وہ تاوان کا مطالبہ کرنے کے لیے بھیجے گئے ٹیکسٹ میسج میں کرچکا تھا اور پولیس کو ’’پولیش‘‘ لکھا۔
دونوں ٹیکسٹ میسیجز میں ایک ہی لفظ کے غلط املا کی مماثلت سے پولیس کا شک بڑھا اور رام پرتاب سنگھ گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتاری کے بعد پرتاب سنگھ نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا۔