آب و ہوا میں تبدیلی: گرم خزاں سے تتلیوں کی بقا خطرے میں

ویب ڈیسک

فن لینڈ – ننھے حشرات ماحول اور درجہ حرارت کے معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں

تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک قسم کی تتلی طویل اور قدرے گرم موسم خزاں سے متاثر ہو رہی ہے اور اس کی بقا کو خطرات لاحق ہیں

سبز رگوں والی سفید تتلی پر تحقیق ہوئی ہے، جس سے معلوم ہوا ہے کہ موسم خزاں طویل اور گرم ہونے سے وہ اپنی توانائی تیزی سے استعمال کرتی ہے۔ یہاں تک کہ موسمِ بہار میں اس کے لیے زندہ رہنا محال ہوجاتا ہے کیونکہ وہ بہت کمزور ہوچکی ہوتی ہیں

سائنسدانوں کے مطابق حساس تتلیوں میں توانائی کا ایک نازک طریقہ ہوتا ہے اور وہ متاثر ہوجائے تو ان کی اپنی جان خطرے میں آسکتی ہے۔ پھر یہی تحقیق دیگر اقسام کی تتلیوں پر بھی لاگو کی جاسکتی ہے

خزاں کی طوالت میں سفید تتلیوں کے پیوپا زیادہ توانائی استعمال کرتے ہیں اور موسمِ بہار تک ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ اس طرح وہ تتلی بنتے ہی مرجاتے ہیں، جس کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی بتائی جارہی ہے

یوں سفید تتلیوں کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ لیکن یہی نہیں دنیا بھر میں تتلیوں کی بڑی اقسام کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے

ماہرین نے اسے ’موسمِ بہار کا اثر‘ یا اسپرنگ افیکٹ کہا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس موسمِ بہار میں سفید تتلیوں کی تعداد کم ہوجائے گی۔ تاہم اب ماہرین نے موسمِ بہار کے اثر پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے

یونیورسٹی آف اولو، فن لینڈ کے میتھیو نیلسن اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اس موسمِ بہار میں سفید تتلیوں کی بڑی تعداد موت کی شکار ہوئی ہے

واضح رہے کہ جب خزاں میں دن چھوٹے ہونے لگتے ہیں تو عین اسی وقت تتلیوں کے پیوپا خوابیدہ حالت میں چلے جاتے ہیں تاکہ موسمِ سرما کے انتہائی ناموافق حالات اور سردی سے محفوظ رہیں

خزاں کے اختتام پر وہ اس کیفیت سے باہر نکل کر نمو شروع کرتے ہیں اور تتلی بننے کے عمل میں داخل ہو جاتے ہیں

سائنسدانوں نے سفید تتلی کے کل 459 خوابیدہ پیوپا جمع کرکے ان کا مطالعہ شروع کیا، جو یورپ اور ایشیا میں عام پائی جاتی ہے

انہیں مختلف حالات اور درجہ حرارت میں رکھا گیا، جو خزاں جیسا ماحول بھی تھا۔ یعنی خاص چیمبر میں ایک سے سولہ ہفتے تک 15، 20 یا پھر 25 درجے سینٹی گریڈ پر رکھا گیا

اس کے بعد سارے پیوپا نکال کر انہیں اندھیرے سے بھرے ڈارک چیمبر میں چوبیس ہفتے تک رکھا گیا ۔ اس کا درجہ حرارت سردی کو ظاہر کررہا تھا، جو دو درجے سینٹی گریڈ کے برابر تھا

معلوم ہوا کہ جو پیوپا طویل خزاں والی کیفیت میں رہے، انہوں نے اپنی توانائی زیادہ استعمال کی۔ جبکہ سرد اور مختصر خزاں میں رہنے والے پیوپا میں یہ کیفیت نہ تھی۔ اس طرح زیادہ توانائی استعمال کرنے والے پیوپا کمزور اور پتلے دیکھے گئے

اب کمزور پیوپا سے بننے والی تتلیاں دیگر کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ہلاک ہوئیں۔ اس طرح گرمی بڑھنے سے ان کی تعداد میں 10 سے 20 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close