دادو میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ، جاں بحق افراد کی تعداد 1200 سے تجاوز کرگئی

سندھ کے ضلع دادو میں پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہے جبکہ ملک کے شمالی علاقوں میں خوفناک سیلاب نے تباہی مچادی ہے۔

مون سون کی غیر معمولی، بدترین بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے باعث آنے والے سیلاب سے ملک میں 416 بچوں سمیت کم از کم ایک ہزار 208 شہری جاں بحق جبکہ 6 ہزار 82 زخمی ہوئے ہیں

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 19 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

محکمہ آبپاشی سندھ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر عالم راہپوٹو نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ تباہی کا رخ اب جنوبی علاقوں کی جانب ہے جبکہ سیلابی پانی جمعہ کے روز ضلع دادو کی منچھر جھیل اور جوہی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمعہ کی صبح منچھر جھیل سے دریائے سندھ میں 10 ہزار سے 15 ہزار کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے جبکہ مین نارا ویلی ڈرین اور سیلب سے حفاظتی پشتے ایف پی بند سے 70 ہزار سے 80 ہزار کیوسک پانی جھیل میں آرہا ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ جھیل میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ ضرور رہی ہے لیکن تمام حفاظتی بند مضبوط ہیں۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ دادو میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، دادو مورو برج کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے

اس کے علاوہ دادو کے ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ شاہ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ علاقے میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے

انہوں نے کہا کہ پاک فوج، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، فوج اور ضلعی انتظامیہ نے کچے کے علاقوں میں ریسکیو آپریشن بھی شروع کیا ہے۔

حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ہم تیار اور ہائی الرٹ پر ہیں جبکہ شمالی علاقوں سے ریلے آئندہ چند روز کے دوران صوبے میں داخل ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 6 لاکھ کیوبک فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے پانی دریائے سندھ میں آنے کا خدشہ ہے جو سیلاب سے بچاؤ کے ہمارے نظام کا امتحان لے گا

آنے والے خطرے کے پیش نظر صوبے میں سیکڑوں خاندانوں نے سڑکوں پر پناہ لی ہے، بہت سے لوگ شہروں کا رخ کر رہے ہیں جیسا کہ کراچی جو کہ تاحال سیلاب سے محفوظ ہے۔

50 سالہ بزرگ شہری اللہ بخش نے رائٹرز کو بتایا بارش اور سیلاب کے دوران گھر تباہ ہوگیا، ہم اپنے رشتہ داروں کے پاس کراچی جارہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close