ورونا وائرس کی وبا، موسمیاتی تبدیلیاں اور یوکرین کی جنگ کے مشترکہ اثرات پوری دنیا پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ بتیس برسوں میں پہلی بار اقوام متحدہ کے انسانی ترقی کے انڈیکس میں دو برس سے مسلسل گراوٹ نوٹ کی گئی ہے
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے مطابق سن 2021ع میں دنیا کے نوے فیصد ممالک میں حالات زندگی بہتر ہونے کے بجائے مزید ابتر ہو گئے ہیں
واضح رہے کہ یو این ڈی پی انسانی ترقی کے اپنے انڈیکس کے لیے کسی بھی ملک میں صحت، تعلیم اور معیار زندگی کو معیار بناتا ہے
بتیس برس قبل جب پہلی بار انسانی ترقی کے معیار کے اعداد و شمار جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، اس کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ گزشتہ دو برسوں سے مسلسل عالمی سطح پر انڈیکس میں کمی واقع ہوئی ہے
یو این ڈی پی کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گراوٹ کی وجہ سے ”گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جو فوائد” حاصل ہوئے تھے وہ بھی ضائع ہو گئے ہیں
یو این ڈی پی کے سربراہ اشیم اسٹینر نے کہا کہ سن 2007ع میں شروع ہونے والی آخری عالمی کساد بازاری کے عروج کے موقع پر بھی انسانی ترقی کے انڈیکس میں اتنی کمی نہیں آئی تھی، جو اب نوٹ کی گئی ہے۔ ان کے مطابق اس وقت بھی دس میں سے صرف ایک ملک میں ہی ایسی گراوٹ درج کی گئی تھی
تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ اثرات، یوکرین میں جنگ اور کووڈ-19 کی وبا نے ایک ایسی ‘غیر یقینی صورتحال’ پیدا کر دی ہے، جو عالمی معیار زندگی کو نیچے کی جانب دھکیلتی جا رہی ہے
رپورٹ میں معیارِ زندگی میں بدترین عالمی تفاوت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے ”انسانی ترقی میں مسلسل محرومی اور عدم مساوات، اس نئی غیر یقینی صورتحال کی پیچیدگی سے نمٹنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔“
اسٹینر نے مزید کہا کہ ”ہم انتہائی پریشان کن دور سے گزر رہے ہیں، چاہے وہ پانی کے اندر کی دنیا ہو، یا بغیر پانی والی دنیا، آگ کی زد میں آنے والی دنیا ہو یا پھر وبائی امراض میں پھنسی موجود دنیا ہو“
اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟
اقوام متحدہ کے تازہ انڈیکس کے مطابق سوئٹزرلینڈ دنیا کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک ہے۔ ناروے اور آئس لینڈ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس بار جرمنی سویڈن، ڈنمارک اور آئرلینڈ کے بعد نویں نمبر پہنچ گیا ہے، لیکن یورپ میں ہالینڈ اور فن لینڈ سے اب بھی آگے
سن 1990ع میں جب پہلی معیار زندگی سے متعلق اس طرح کی درجہ بندی کا آغاز ہوا تھا، اس وقت امریکہ نے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ لیکن اس کے بعد سے اب امریکہ بھی اکیسویں نمبر پر پہنچ گیا ہے
درجہ بندی کے حساب سے سب سے کم ترقی یافتہ ملک میں جنوبی سوڈان کا نام ہے اور اس کے بعد چاڈ اور نائیجر ہیں۔ شمالی کوریا، صومالیہ، ناورو اور موناکو سے متعلق انڈیکس میں کوئی معلومات شامل نہیں کی گئی ہیں
البتہ گزشتہ برس سے متعلق انڈیکس کے اعداد و شمار میں ہانگ کانگ کا شمار کیا گیا ہے، جو ایشیا میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہے اور علاقائی سطح پر چوتھے نمبر پر آیا ہے۔ اس کا شمار سرزمینِ چین سے الگ کیا گیا ہے، تاہم تائیوان یا مکاؤ اس میں شامل نہیں ہیں۔