کراچی: خاموشی سے بجلی کے بلوں میں ‘متنازع’ کے ایم سی ٹیکس کی وصولی شروع

ویب ڈیسک

کے الیکٹرک نے اپنی سروس کی حدود میں آنے والے بتیس لاکھ صارفین سے سندھ حکومت کی جانب سے عائد کردہ متنازع ٹیکس وصول کرنا شروع کر دیا ہے

خیال رہے کہ گزشتہ سال سے حکومت سندھ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے میونسپل یوٹیلٹی چارجز اینڈ ٹیکسز (ایم یو سی ٹی) کے الیکٹرک کے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کرنے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن اس وقت کی وفاق میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں نے اس کی مخالفت کرکے اس اقدام پر عمل درآمد کو ناکام بنا دیا تھا

ایم یو سی ٹی سب سے پہلے 2009 میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی نے سابق ناظم کراچی سید مصطفیٰ کمال کے دور نظامت میں لگایا تھا

اس وقت تک، کے ایم سی خود ٹیکس وصول کر رہی ہے، لیکن کم وصولی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ سال بجلی کے بلوں کے ذریعے ٹیکس جمع کرنے کی تجویز دی تھی

اب، کے الیکٹرک نے خاموشی سے کراچی کے شہریوں سے ایم یو سی ٹی کی مد میں رقم وصول کرنا شروع کر دی ہے اور بہت سے بجلی صارفین کو رواں ہفتے اپنے نئے بجلی کے بل آنے کے بعد اس ٹیکس کی وصولی سے متعلق معلوم ہوا

رواں ہفتے جب شہریوں نے بل دیکھے تو انہیں ایم یو سی ٹی (کے ایم سی) کے تحت اضافی چارجز دیکھ کر دھچکا لگا جب کہ ان کے مطابق بجلی کے بل پہلے ہی بہت زیادہ تھے

اس سوال پر کہ کیا کے ای نے اپنے بلوں میں کوئی نیا ٹیکس لگایا ہے، کے ای کے ترجمان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کے ای کو میونسپل یوٹیلٹی چارجز اور ٹیکسز وصول کرنے کی ہدایت کی ہے، کے ای صرف ایک محکمے کے طور پر متعلقہ حکومتی ہدایات پر عمل کر رہی ہے

اس سوال پر کہ کیا کے الیکٹرک کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے اجازت ملی ہے، ترجمان نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نیپرا کی منظوری کے بغیر ٹیکس عائد کر سکتی ہے

کے ای کے سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی اپنے صارفین پر اضافی ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی، تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط وفاقی حکومت جس میں صوبائی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اہم شراکت دار ہے) کی جانب سے ٹیکس جمع کرنے کو کہا گیا ہے

سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ گزشتہ ایک سال سے زیر التوا تھا جب کہ حکومت سندھ نے گزشتہ سال نیپرا سے رابطہ کیا تھا، جس کے بعد واضح ہوگیا تھا وفاقی یا صوبائی حکومتیں ٹیکس عائد کرسکتی ہیں، تاہم گزشتہ سال سے سیاسی جماعتوں کی جانب سے مزاحمت کے باعث کے ای نے ٹیکس وصولی کی تھی لیکن اب ایسی صورتحال نہیں ہے

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ کے الیکٹرک کے بلوں میں کے ایم سی چارجز کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close