امریکا کے سائنسدانوں کی تیار کردہ خاص اینٹی باڈیز پر مشتمل ایک نئی کینسر ویکسین جانوروں میں کامیابی سے آزمائے جانے کے بعد انسانی آزمائش کے پہلے مرحلے کے لیے منظور کر لی گئی ہے
اس حوالے سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق اس ویکسین کو کئی امریکی اداروں نے ’’اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی‘‘ کی سربراہی میں تیار کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جانوروں پر تجربات کے دوران اس نے امیونوتھراپی کی ایک اور دوا کے ساتھ مل کر 90 فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے
یہ تحقیق، ایک آن لائن ریسرچ جرنل ’’اونکو امیونولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے.
اس تحقیق کے سینئر ماہر اور اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدان ڈاکٹر پراوین کومیا نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ یہ کینسر ویکسین کی ایک نسبتاً نئی قسم ہے جس میں ’مونوکلونل اینٹی باڈیز‘ استعمال کرتے ہوئے جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ کینسر میں مبتلا خلیوں کی نشاندہی کرکے انہیں ختم کر سکے
کینسر زدہ خلیے اکثر اپنے آپ کو اس انداز سے تبدیل کرتے ہیں کہ جسم کا قدرتی مدافعتی نظام انہیں شناخت نہیں کر پاتا اور اس طرح مسلسل پھیلتے رہتے ہیں
انسانی جسم میں موجود قدرتی مدافعتی نظام یا امیون سسٹم کے وہ خلیات جو بیماری کا باعث بننے والے خلیوں کو شناخت کرکے ہلاک کرتے ہیں، وہ اپنی سطح پر موجود ایک خاص ’’چیک پوائنٹ پروٹین‘‘ استعمال کرتے ہیں، جو ’’پی ڈی ون‘‘ (PD-1) کہلاتا ہے۔ یہ پروٹین کسی بھی جسمانی خلیے/سیل کی سطح پر موجود ایک اور چیک پوائنٹ پروٹین ’’پی ڈی ایل ون‘‘ (PD-L1) کے ساتھ جڑ کر یہ پتہ لگاتا ہے کہ وہ خلیہ صحت مند ہے یا پھر کسی خرابی کا شکار ہے
وہ جسمانی خلیہ اگر صحت مند ہوتا ہے تو پی ڈی ون چیک پوائنٹ پروٹین فوری طور پر اس سے الگ ہو کر اگلے خلیے کی طرف بڑھ جاتا ہے۔ لیکن اگر اس خلیے میں کسی خرابی کا انکشاف ہو تو امیون سسٹم کا خلیہ اسے جکڑے رہتا ہے اور تیزی سے ضروری کارروائی کرتے ہوئے اس ’خراب خلیے‘ کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔ سرطان زدہ خلیات اسی چیک پوائنٹ پروٹین کو دھوکہ دیتے ہوئے خود کو ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ جیسے وہ بالکل صحت مند ہوں
نئی کینسر ویکسین، جسے ’’پی ڈی ون ویکس‘‘ (PD1-Vaxx) کا نام دیا گیا ہے، دوہرا کام کرتی ہے. ایک طرف یہ امیون سسٹم کے خلیات کو دوبارہ اس قابل بناتی ہے، کہ وہ کینسر سے متاثرہ یا سرطان زدہ خلیوں کو شناخت کر سکیں تو دوسری جانب امیون سسٹم میں ایک وسیع تر عمومی ردِعمل بھی پیدا کرتی ہے جو کینسر میں مبتلا خلیات کے تیز رفتار خاتمے اور صفائی میں مددگار ثابت ہوتا ہے. اس کے علاوہ، یہ ویکسین ایسے حیاتی کیمیائی پاتھ ویز میں بھی رکاوٹ ڈالتی ہے جو سرطان زدہ خلیوں کی تعداد بڑھانے کی وجہ بنتے ہیں
دواؤں اور علاج سے متعلق مرکزی امریکی ادارے ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ نے اس ماہ کی ابتداء میں ’’پی ڈی ون ویکس‘‘ کی ابتدائی انسانی آزمائشوں کی منظور دے دی ہے جبکہ آسٹریلیا کے متعلقہ اداروں سے بھی اس بارے میں منظوری حاصل کی جاچکی ہے
اگر انسانی آزمائشوں میں بھی اس دوا نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو امید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے برسوں میں کینسر بھی کوئی لاعلاج بیماری نہیں رہے گی، جو طبی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہوگا.