دنیا میں سردی کا موسم بہت شدید ہو رہا ہے اور کہا یہ جاتا ہے کہ گلوبل وارمنگ ہو رہی ہے. یہ بظاہر ایک عجیب بات ہے. پاکستان کے میدانی علاقوں کے درجہ حرارت بھی پہاڑی علاقوں کے درجہ حرارت کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں. لیکن یہ یاد دہانی بھی بہت ضروری ہے کہ زمین کے جنوبی نصف کرہ میں اس وقت گرمی پڑ رہی ہے.
کچھ لوگوں کا یہ خیال ہو گا کہ میرے علاقے میں تو بہت ٹھنڈ پڑ رہی ہے اس لیے گلوبل وارمنگ ایک من گھڑت افسانہ ہے. پہلی بات یہ ہے کہ موسم Weather اور کلائمیٹ Climate میں بہت فرق ہے. موسم آپ کو آج, کل یا کچھ دنوں کے احوال کا پتہ دیتا ہے لیکن کلائمیٹ کئی سالوں پہ مشتمل موسم کے احوال کا مطالعہ ہے. عام طور پر کلائمیٹ کا مطالعہ گزشتہ 30 سالوں پر محیط ہوتا ہے.
سردی میں بہت شدید سردی پڑنے کی دو ممکنہ وجوہات ہیں:
ایک گلوبل وارمنگ
اور دوسرا قطبی بگولہ Polar Vortex
اس کے پیچھے کونسی سائنس چھپی ہے اور گلوبل وارمنگ کس طرح آج کے ریکارڈ ساز کم درجہ حرارت کی ذمہ دار ہے؟
یہ ایک کھلا تضاد ہے اور ہم اسی تضاد کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں.
زمین ایک ایسا کُرّہ ہے جو اپنے محور کے گِرد گھوم رہی ہے اور یہ محور سورج کے گرد °23.5 جھکا ہوا ہے. زمین جیسے جیسے اپنے محور کے گرد گھومتی ہے تو ہمیں دن کے دوران سورج کی روشنی کی وجہ سے گرمی کا اور رات کی تاریکی میں سردی کا احساس ہوتا ہے کیونکہ زمین رات کے وقت سورج کی گرمی کو خلاء بُرد کر دیتی ہے. جب ہمارا شمالی نصف کرہ سورج کی جانب جھکا ہوتا ہے تو اس وقت گرمی جوبن پر ہوتی ہے اور جب یہ کرہ سورج سے پَرے ہوتا ہے تو سردیاں دیکھنے کو ملتی ہیں. سمندر بھی اپنے اندر بہت زیادہ تعداد میں حرارت جذب کرتے ہیں. لیکن آج کل جِس سرد موسم کا ہم مقابلہ کر رہے ہیں اُس میں ایک بڑا عنصر فضاء Atmosphere کا ہے. جیسا کہ فضاء کرۂِ ارض پر پھیلی ہوئی ہے تو اس وجہ سے زمین کو عام طور پر تین طرح کی ہواؤں کا سامنا ہوتا ہے جو کہ زمین کے تین مختلف عرض بلد Latitude کے علاقوں پر محیط ہیں.
30° – 0° : اس میں ہوائیں مشرق سے مغرب کی سمت چلتی ہیں اور زمین کے خطِ استواء Equator پر جا کر اکٹھی ہوتی ہیں.
60° – 30° : اس میں ہوائیں مغرب سے مشرق چلتی ہیں اور Arctic (منجمد شمالی) کے علاقہ کی طرف بڑھتی ہیں.
90° – 60° : یہ ہوائیں قطب کے گِرد ہی محدود ہوتی ہیں.
زمین کے محور کے جھکاؤ کی وجہ سے قطب اور خطِ استواء کے درجہ حرارت میں بہت زیادہ فرق ہے. درجہ حرارت کا یہ فرق گرمیوں میں کم اور سردیوں میں زیادہ ہوتا ہے. درجہ حرارت کے اسی فرق کی وجہ سے ہر قطب پر ایک بڑا, مستقل اور کم پریشر والا علاقہ ہے جو کہ بگولے کی طرح گھومتا ہے جس کو قطبی بگولہ کہا جاتا ہے. یہ علاقہ زمین سے کچھ میل اوپر سے شروع ہو کر فضاء کی دوسری تہہ سٹراٹو سفئیر تک جاتا ہے. اس بگولہ کے نیچے یخ بستہ اور کثیف ہوا موجود ہوتی ہے. جب یہ بگولہ مستحکم حالت میں ہوتا ہے تو یہ طاقت ور ہوتا ہے اور ایک ہی جگہ پر محدود ہوتا ہے. اور جب یہ غیر مستحکم ہوتا ہے تو یہ دو یا دو سے زیادہ حصوں میں بٹ کر کمزور ہو جاتا ہے اور زمین کے وسطی عرض بلد میں موجود زیادہ پریشر والی ہوا بگولوں کو دھکیل کر ان کی جگہ سے ہٹا دیتی ہے جس کی وجہ سے قطبی بگولے جنوب کی سمت چل پڑتے ہیں جو ہمارے ہاں آ کر شدید سردی کی کیفیت پیدا کر دیتے ہیں.
برِاعظم شمالی امریکہ, یورپ اور ایشیاء کے شمالی علاقوں میں چونکہ انسان آباد ہیں اور انسانوں کی مِن جُملہ حرکات کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ حرارت سٹراٹوسفئیر میں پہنچ رہی ہے جس کی وجہ سے قطبی بگولہ غیر مستحکم ہو جاتا ہے اور وہاں سے ٹھنڈی ہوا وسطی عرض بلد کے طرف ہجرت کر کے موسم میں شدت پیدا کر دیتی ہے.
(یہ تحقیق مختصر دورانیے پر مبنی ہے, طویل المدتی مشاہدے سے مزید وجوہات سامنے آ سکتی ہیں)
موسموں میں مختصر دورانیہ کے اتار چڑھاؤ ایک طرف کر کے یہ بات پوری طرح عیاں ہے کہ ہماری زمین کے درجہ حرارت میں کُلی طور پر اضافہ ہو رہا ہے. اس مقصد کے لیے سائنس دان زمین کے کسی مخصوص کرّہ کا درجہ حرارت ماپنے کی بجائے پوری زمین کے درجہ حرارت پہ نظر رکھے ہوئے ہیں. اور ماہرین کے مطابق زمین پر توانائی کا توازن بگڑ رہا ہے ہماری زمین کی نچلی فضاء گرم ہو رہی ہے, سمندر اور خشکی زیادہ حرارت جذب کر رہے ہیں اور زمین کی برف پگھل رہی ہے.
بشکریہ جستجو