بھارت کے حکام نے بھارتی مسلمانوں کی تنظیم پاپولر انڈیا فرنٹ (پی ایف اے) اور اس سے تعلق رکھنے والے دیگر گروپس کو ’غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے
حکومت نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ اس نے پی ایف آئی اور اس سے منسلک سی ایف آئی، ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن، آل انڈیا امامس کونسل، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن، کیرالہ پر پابندی لگا دی ہے
وزارت داخلہ نے پابندی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ پی ایف آئی اور اس سے منسلک ادارے آئینی سیٹ اپ کی بےتوقیری کرتے ہوئے دہشت گردی، اس کی مالی معاونت، ہدف بنا کر قتل سمیت سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے
حکومت کا کہنا ہے کہ اسے ’عالمی دہشت گرد گروہوں‘ کے ساتھ پی ایف آئی کے عالمی روابط کے متعدد شواہد ملے، اس کے کچھ ارکان نے اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کی اور شام، عراق اور افغانستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں حصہ لیا تھا
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (سی ایف آئی) کے قومی سیکریٹری عمران پی جے نے بھارتی حکومت کے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان الزامات کو سپورٹ کرنے کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے کہ پی ایف آئی دہشت گردی میں ملوث ہے یا اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے
دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق پی ایف آئی نے فوری طور پر معاملے پر رد عمل جاننے کے لیے بھیجی گئی ای میل کا جواب نہیں دیا لیکن اس کے کالعدم طلبہ ونگ کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) نے حکومتی کارروائی کو سیاسی انتقام اور پروپیگنڈہ قرار دیا
سی ایف آئی کے قومی سیکریٹری عمران پی جے نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم ہندو قوم کے تصور کے خلاف ہیں، ہم فاشزم کے خلاف ہیں، بھارت کے خلاف نہیں
انہوں نے کہا ”ہم اس چیلنج پر قابو پالیں گے، ہم پانچ سال بعد اپنے نظریے کو زندہ کریں گے، ہم پابندی کے خلاف عدالت جانے پر بھی غور کریں گے۔“
واضح رہے کہ بھارت کی ایک ارب چالیس کروڑ آبادی میں مسلمانوں کا حصہ 13 فیصد ہے، جب کہ بہت سے لوگ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور حکومت میں مسلم اقلیت کو پسماندگی کا نشانہ بنانے کی شکایت کرتے ہیں
پی ایف آئی نے 2019 کے متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں حمایت کی ہے، جسے بھارتی مسلمان امتیازی قرار دیتے ہیں، اسی طرح اس نے رواں سال جنوبی ریاست کرناٹک میں مسلم خواتین طالبات کو کلاس میں حجاب پہننے کے حق میں ہونے والے ان مظاہروں کی حمایت کی، جن میں پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا
’بے رحمی سے دبایا گیا‘
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) جو کچھ مسائل پر پابندی کا شکار ہونے والی پی ایف آئی کے ساتھ کام کرتی ہے لیکن اس پر پابندی عائد نہیں کی گئی، اس نے کہا کہ حکومت نے جمہوریت اور انسانی حقوق کو دھچکا لگایا ہے
ایس ڈی پی آئی نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ حکومت نے بھارتی آئین کے بنیادی اصولوں کے تحت حاصل ہونے والے آزادی اظہار رائے، احتجاج اور تنظیم سازی کے بنیادی حق کو بے رحمی سے کچل دیا گیا
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت اپوزیشن کو خاموش کرنے اور لوگوں کو اختلاف رائے کے اظہار سے ڈرانے کے لیے تحقیقاتی اداروں اور قوانین کا غلط استعمال کر رہی ہے، ملک میں ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی دکھائی دے رہی ہے۔ایس ڈی پی آئی کے کچھ دفتر پر چھاپے مارے گئے اور اس کے کئی ارکان کو رواں ماہ حراست میں لیا گیا