کھیرتھر نیشنل پارک کی تباہی

سنگت رپورٹ : حفیظ بلوچ

یہ ہے کھیرتر نیشنل پارک ـ ضلع جامشورو، دیھ مول ـ یہ جگہ پاچران کے نام سے مشہور ہے، یہ وادی نما علائقہ جنگلی حیات کی جنت رہا ہے، جس میں کئی قسم کے چرند پرند جنگلی ہرن جنگلی بکریاں مول ندی میں پانی کے لیئے  آ جاتی ہیں، یہاں آس پاس کے لوگ پکنک منانے آ جاتے ہیں، خاص مون سون کے برساتوں کے بعد بہت خوبصورت مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں ـ سر سبز پہاڑ خوبصورت گراسی زمین اور چراگاہیں اس کا خاصہ ہیں

لیکن بحریہ ٹاؤن کے ملیر میں پنجے گاڑنے کے بعد یہاں سے ریتی بجری اٹھا کر بحریہ تک پہنچانے سے اور اس کے ساتھ کراچی کے بلڈرز کی طرف سے بھی اس ریتی بجری کے لے جانے سے یہ علاقہ تیزی سے تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے ـ یہاں بہت بڑے ریتی بجری کے تھلے بننے لگے ہیں، بڑی بڑی ہیوی میشینریز کے ذریعے بہت بڑے گڑھے بنائے جا رہے ہیں، اب اس پاچران کے پہاڑ کاٹے جا رہے ہیں ـ یہ سب کچھ کھیرتھر نیشنل پارک کے حدود میں ہو رہا ہے ـ

کھیرتر نیشنل پارک ایک قومی ورثہ ہے. یہاں یہ سارے عوامل جنگلی حیات کے ساتھ ساتھ انوائیرمنٹ کے لیئے موت کا پروانہ ہیں ـ یہاں سے روزانہ سیکڑوں ڈمپر ریتی بجری بھر کر بحریہ ٹاؤن اور کراچی جاتے ہیں ـ

اس تباہی کو کون روکے گا ـ جس سردار کا علائقہ ہے وہاں کا سردار ملک ریاض کے ہاتھوں بیعت کر چکا ہے ـ جہاں پہلے درخت تو اپنی جگہ، درخت کی ٹہنیاں بھی توڑنے پر پابندی تھی، شکار کرنے پر پابندی تھی ـ لیکن اب ملک ریاض کی برکت سے درخت اور پہاڑ تک کاٹے جا رہے ہیں، اب مول ندی کو کھودا جا رہا ہے جس سے دیھ مول اور ملیر کا پورا علائقہ برباد ہو جائے گا، اس کے ساتھ کھیرتھر نیشنل پارک کے اس علائقے میں جنگلی حیات بھی ختم ہو جائی گے ـ
اس تباہی کو آپ زیر نظر تصاویر میں واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں:

یہ تمام تصویریں آج کی ہیں ـ ہم نے انڈیجینئس رائیٹس لیگل کمیٹی کے ایڈوکیٹ عمران بلوچ کے ہمراہ اس علائقے کا دورہ کیا، ہمارے ساتھ وائیلڈ فوٹو گرافر سلمان بلوچ اور شاہ نواز بلوچ بھی شامل تھے ـ

سندھ کے ساحل وسائل کے ساتھ سندھ کی زمینوں، جنگلی حیات اور انوائرمنٹ کا سودا کوڑیوں کے مول ہو رہا ہے، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ـ یاد رہے بحریہ ٹاؤن کراچی ضلع جامشورو کے ان علائقوں میں پہنچ چکا ہے، جو کہ کھیرتھر نیشنل پارک کا حصہ ہیں ـ اس کے ساتھ نوری آباد اور جامشورو میں بھی کنسٹرکشن کر رہا ہے ـ ڈی ایچ اے کراچی پہلے ملیر میں بن رہا تھا، اب سننے میں آ رہا ہے کہ ضلع جامشور کے مول اور نوری آباد کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر بھی سروے کر رہا ہے ـ

کون کہے، کون سنے.. سب دیکھتے دیکھتے اجڑ جائے گا ـ اب دیکھنا یہ ہے سندھ کے قومی رہنما اس تباہی کو روکنے کے لیئے کیا کرتے ہیں ـ اس تباہی کے شکار لاکھوں مقامی لوگوں کو کیسے اس تباہی کے شکار ہونے سے روکتے ہیں اور خود یہاں کے مقامی لوگ اور ان کے نمائندے اس ضمن میں کیا کردار ادا کرتے ہیں ـ انڈیجینیئس رائیٹس الائینس اپنے تئیں اپنا کردار پہلے بھی ادا کرتا آیا ہے اب بھی اپنا کردرا ادا کرتا رہے گا ـ ہم آواز اٹھاتے رہیں گے ـ جہاں تک ہماری آواز جائے.

ماحول و ماحولیات کی خبریں:

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close