پاکستان میں قومی شناخت کی رجسٹریشن کے ادارے نادرا کی جانب سے گذشتہ روز مقامی اخبارات میں شائع کردہ اشتہار میں کراچی ضلع شرقی کے لیے نادرا کی چند آسامیوں کے لیے فارسی، پشتو اور دری زبان کی مہارت رکھنے کی شرائط پر تنقید کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے کہا ہے کہ اس طرح افغان شہریوں کو پاکستان کی شہریت دینے اور قومی شناختی کارڈ کے اجرا کا عمل شروع کیا جا رہا ہے
دوسری جانب نادرا نے یہ دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے یہ اسامیاں عارضی ہیں اور ان اسامیوں پر آنے والے امیدوار شناختی کارڈ کے بجائے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کو جاری عارضی رہائشی کارڈ کے اجرا میں نادرا کی مدد کریں گے
واضح رہے کہ گذشتہ روز نادرا کی جانب سے پاکستان کے مقامی اخبارات میں ایک اشتہار شایع کیا گیا تھا، جس میں کراچی جلع شرقی کی نادرا آفس کے لیے سائٹ مینیجر، سسٹم مینیجر سمیت مختلف اسامیوں کے لیے درخواستوں اور انٹرویوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ ڈیٹا انٹری آپریٹر، مترجم کی اسامیوں کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ لکھا گیا تھا کہ امیدوار کے لیے ضروری ہے کہ انہیں اردو، پشتو، فارسی، دری اور دیگر افغان زبانوں پر مہارت ہو
اشتہار کی کاپی کو لے کر سوشل میڈیا صارفین نے نادرا کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ نادرا اب خاموشی سے افغان شہریوں کو پاکستانی کی شہریت دینے کی کوشش کر رہا ہے
ٹوئٹر پر فیض سائیں نامج صارف نے سندھی زبان میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’اب افغان شہریوں کے لیے جگہ بنائی جا رہی ہے۔ افغان شہریوں کو آہستہ آہستہ مستحکم کیا جا رہا ہے۔ جن کو رد کرتے ہیں۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی لال مالہی نے ٹویٹ کی کہ نادرا کی جانب سے افغانی زبان لازم قرار دینے پر سندھ حکومت وفاق سے رابطہ کرکے اپنا کردار ادا کرے
دوسری جانب نادرا کے ترجمان فائق علی چاچڑ نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اس اسامی سے افغان شہریوں کو شہریت دی جا رہی ہے
ان کے مطابق: ’حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے بارے میں ادارے یو این ایچ سی آر کی جانب سے پاکستان مقیم افغان شہریوں کو قانونی پر رجسٹر کرنے کے لیے ان کو پروف آف رجسٹریشن کارڈ یعنی’پی او آر‘ کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔ اس اسامی پی او آر کے اجرا کے لیے سسٹم میں ڈیٹا انٹری کے لیے اشتہار دیا گیا ہے۔‘
فائق علی چاچڑ نے کہا کہ ’پروف آف رجسٹریشن کارڈ یعنی پی او آر کارڈ کی مدد سے افغان شہریوں کو ٹریک کیا جاتا ہے تاکہ وہ غیر قانونہ طور پر پاکستان کا قومی شناختی کارڈ حاصل نہ کر سکیں۔ ان اسامیوں کا قومی شناختی کارڈ کے اجرا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘