ایک نئی تحقیق سے اس نظریہ کے مزید ثبوت ملے ہیں کہ ہمارے پیروں کے نیچے زمین کا ایک چھٹا سمندر بھی موجود ہے
بحر اوقیانوس، بحرالکاہل، بحر ہند، بحر قطب شمالی اور بحر قطب جنوبی نامی سمندروں سے ہم واقف بھی ہیں اور یہ قابل مشاہدہ بھی ہیں۔ کیونکہ یہ ہمارے سیارے زمین کی بیرونی ترین ارضیاتی پرت پر بہتے ہیں
لیکن سائنسی مقالے نیچر جیو سائنس میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زمین کے اوپری اور نچلے حصے کے درمیان ایک سرحدی پرت پر سطح سے تقریباً چار سو میل نیچے دنیا بھر میں پھیلا ہوا ایک چھٹا سمندر بھی موجود ہے
زمین کی پرت کی اوسط گہرائی پانچ سے پچیس میل ہے، جبکہ نچلے اور بالائی حصے تقریباً انتیس سو میل تک پھیلے ہوئے ہیں، نچلے حصے کی پستی سطح زمین کی بیرونی پرت کے ساتھ ایک سرحد بناتی ہے
ماہرین ارضیات ایسے شواہد جمع کر رہے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ زمین کے اندرونی حصے میں پانی کی ایک بڑی مقدار موجود ہے، جو پانی کے ایک بڑے زیرِ زمین سمندر کی مانند ہے، لیکن یہ معدنی ذخائر میں پائی جاتی ہے نہ کہ جیسے زمین کی سطح پر موجود سمندروں میں
یاد رہے کہ سنہ 2014ع میں نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق برازیل میں ہیرے کی کان میں پائے جانے والے رنگ ووڈائٹ نامی معدنیات میں موجود پانی کے نمونوں کے مطالعہ کی بنیاد پر ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ زمین کے اوپری اور نچلے مینٹل کے درمیان ٹرانزیشن زون وزن کے لحاظ سے ایک فیصد تک پانی سمو سکتے ہیں
سنہ 2017ع میں سائنس نامی جریدے میں شائع ہونے والی اسی طرح کی ایک تحقیق کرنے والے محققین میں سے ایک نے نیو سائنٹسٹ نامی میگزین کو بتایا تھا کہ ٹرانزیشن زون میں زمین کی سطح پر موجود تمام سمندروں کے برابر پانی ہو سکتا ہے
نئی تحقیق میں ایک ہیرے کی بھی جانچ پڑتال کی گئی، جو افریقہ کے ملک بوٹسوانا سے نکالا گیا تھا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ ہیرا ممکنہ طور پر تقریباً 400 میل یا 660 کلومیٹر ٹرانزیشن زون سے منسلک گہرائی میں وجود میں آیا تھا
ہیرے میں پائے جانے والے رنگ ووڈائٹ کے مطالعے اور اس معدنیات کی حالت کی بنیاد پر محققین کا اب خیال ہے کہ پانی کا علاقہ ٹرانزیشن زون سے نیچے اور سیارے کے نچلے مینٹل میں کسی حد تک پھیلا ہوا ہے۔