تھائی لینڈ: ڈے کیئر سینٹر پر سابق پولیس افسر کے حملے میں 23 بچوں سمیت 34 ہلاک

ویب ڈیسک

تھائی لینڈ میں چھوٹے بچوں کی ایک نرسری میں اندھا دھند فائرنگ کے ایک خوفناک واقعے میں بہت سے بالغوں اور کئی بچوں سمیت کم از کم چونتیس افراد مارے گئے ہیں۔ یہ واقعہ ملک کے شمال مشرقی صوبے نونگ بُوآ لَمپھو میں پیش آیا

پولیس کے مطابق چائلڈ ڈے کیئر سینٹر پر ایک سابق پولیس اہلکار کے حملے میں 23 بچوں سمیت کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے ہیں

اس حملے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انھیں نونگ بوا لامفو کے ضلعی ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے

پولیس کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد جب ملک کے شمال مشرقی صوبے نونگ بوا لامفو میں ملزم کی تلاش کے لیے آپریشن کیا گیا تو حملہ آور نے اپنے اہل خانہ کو ہلاک کرنے کے بعد خودکشی کر لی

پولیس نے حملہ آور کی شناخت پانیا کمرب کے طور پر کی ہے، جسے واقعے کے بعد ایک سفید ٹویوٹا پِک اپ ٹرک میں فرار ہوتے دیکھا گیا، جس پر بینکاک کی رجسٹریشن پلیٹ نصب تھی

پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملہ آور نے بچوں اور بالغ افراد پر گولیاں چلائیں اور ان پر چاقو سے وار کیے۔ حملہ آور کا مقصد غیر واضح ہے تاہم وہ پولیس میں تھا اور اسے گذشتہ برس نوکری سے برخاست کیا گیا تھا

پولیس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملہ آور پر نشہ کرنے کے الزامات تھے اور اسی حوالے سے وہ عدالت میں پیشی پر بھی گیا تھا

انہوں نے بتایا کہ سابق افسر کو نشہ آور ادویات کے استعمال کی وجہ سے پولیس کی نوکری سے نکال دیا گیا تھا

حملہ آور کے حوالے سے موصول ہونے والی مزید تفصیلات کے حوالے سے ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس حملے کے لیے موجود آلات میں شوٹنگ گن، پستول اور چھری موجود تھی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صوبے کے ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 23 بچے شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ سب سے کم عمر بچے کی عمر دو سال ہے

ایک مقامی افسر جداپا بونسم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حملہ آور دوپہر کے وقت آیا اور پہلے چائلڈ کیئر سینٹر کے عملے کے چار سے پانچ ارکان کو گولیاں ماریں

ضلعی پولیس اہلکار چکرافت وچیتویدیا نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کو چاقو اٹھاتے یوتھائی ساون نامی ایک قصبے میں دیکھا گیا جو دارالحکومت بنکاک سے 500 کلومیٹر شمال مشرق میں نونگ بوا لامفو صوبے میں واقع ہے۔

حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ جب حملہ آور ڈے کیئر سینٹر پہنچے تو وہاں تقریباً 30 بچے موجود تھے اور یہ تعداد معمول سے کم تھی کیوں کہ شدید بارش کے باعث بہت سے لوگ اپنے بچوں کو سینٹر پہنچانے سے قاصر رہے تھے۔

ضلعی عہدیدار جیڈاپا نے مزید بتایا: ’حملہ آور دوپہر کے کھانے کے وقت کے قریب آیا اور پہلے مرکز میں موجود چار یا پانچ اہلکاروں کو گولی ماری جن میں ایک آٹھ ماہ کی حاملہ ٹیچر بھی شامل تھیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پہلے لوگوں نے سوچا کہ یہ شاید سینٹر میں آتش بازی کی جا رہی ہے

جیڈاپا نے مزید کہا کہ بندوق بردار نے زبردستی ایک بند کمرے میں داخل ہوا جہاں چھوٹے بچے سو رہے تھے۔ حملہ آور نے وہاں بچوں کو چاقو سے مارا

اسکول میں موجود ایک اہلکار نے بتایا: ’یہ واقعی چونکا دینے والا واقعہ ہے۔ ہم بہت خوفزدہ تھے اور جب ہمیں معلوم ہوا کہ یہاں گولیاں چل رہی ہیں تو ہم چھپنے کے لیے ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔ اتنے بچے مارے گئے۔ میں نے اس سے پہلے ایسا اتنا بھیانک منظر نہیں دیکھا۔‘

پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور نرسری میں اپنے بچے کو دیکھنے آیا لیکن بچے کو وہاں نہ پا کر وہ مشتعل ہو گیا

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے گھر واپس آنے سے پہلے اپنی گاڑی کو وہاں باہر کھڑے افراد پر چڑھا دیا۔ گھر آ کر اس نے اپنی بیوی اور بچے کو بھی مار دیا

اکتیس سالہ عینی شاہد پوینا ہے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کا سامنا حملہ آور سے ہوا جو کہ حملے کے بعد گاڑی کو بے ہنگم انداز میں چلا رہا تھا

انہوں نے کہا ”وہ سڑک پر موجود دیگر لوگوں کو کچل دینا چاہتا تھا۔ اس نے موٹر سائیکل سے گاڑی ٹکرائی جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔ میں جلدی سے اس کے راستے سے ہٹی“

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گن مین علاقے میں نشے کے عادی فرد کے طور پر جانا پہچانا شخص تھا

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی کئی ویڈیوز میں خون سے لت پت بچوں کی لاشوں کو چادروں سے ڈھانپے دکھایا گیا ہے

پولیس کے ترجمان پیسن لوسومبوون نے براڈکاسٹر تھائی پی بی ایس کو بتایا کہ حملہ آور جمعرات کو منشیات کے ایک کیس کے سلسلے میں عدالت میں سماعت کے لیے موجود تھا اور اپنے بچے کو ڈھونڈنے کے لیے ڈے کیئر سینٹر گیا تھا لیکن بچہ وہاں نہیں تھا

پیسن نے کہا کہ ’وہ پہلے ہی ذہنی دباؤ میں تھا اور جب وہ اپنے بچے کو نہیں ڈھونڈ سکا تو وہ اس قدر غصے میں آ گیا کہ اس نے گولی چلانا شروع کر دی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد وہ گھر چلا گیا اور اپنی جان لینے سے پہلے وہاں اپنی بیوی اور بچے کو مار ڈالا۔

تھائی لینڈ کے وزیراعظم پریوتھ چان-اوچا نے اس واقعے کو ایک دل دہلا دینے والا واقعہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے

وزیراعظم کا پیغام فیسبک پر پوسٹ کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے پولیس کمانڈر کو حکم دیا ہے کہ وہ تیزی سے تحقیقات کریں کہ یہ اندوھناک واقعہ کیسے ہوا

تھائی لینڈ میں آتشیں اسلحے کی ملکیت کا رجحان

تھائی لینڈ کے عام شہریوں میں آتشیں اسلحے کی ملکیت کا رجحان اس خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ سرکاری طور پر ایسے ہتھیاروں کے لیے لائسنس لینا لازمی ہوتا ہے لیکن اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں عام شہریوں کے پاس غیر قانونی ہتھیار بھی کافی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں

تھائی لینڈ میں بندوق کے قوانین سختی سے رائج ہیں اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے

تھائی لینڈ میں اندھا دھند فائرنگ کر کے بیک وقت کئی افراد کو قتل کر دینے کے واقعات شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتے ہیں۔ ایسے ہی ایک واقعے میں 2020ء میں جائیداد کی خرید و فروخت کے ایک تنازعے میں ایک فوجی نے مشتعل ہو کر یکے بعد دیگرے چار مقامات پر بے دریغ فائرنگ شروع کر دی تھی

اس ملزم کی طرف سے شوٹنگ کے ان واقعات میں مجموعی طور پر کم از کم 29 افراد ہلاک اور 57 زخمی ہو گئے تھے۔ اس کے برعکس نونگ بُوآ لمپھو نامی صوبے میں بچوں کے ڈے کیئر سینٹر میں آج ہونے والی شوٹنگ میں مجموعی طور پر کم از کم چونتیس افراد مارے گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close