ایک جانب پاکستان کی فارماسوٹیکل کمپنیوں نے بخار کے لیے استعمال ہونے والی 500 ملی گرام کی گولی کی قیمت کم کر کے 2 روپے 35 پیسے کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جبکہ بخار کا سیرپ کمپنیوں کے مطالبے کے برعکس 117 روپے 60 پیسے میں دستیاب ہوگا لیکن دوسری جانب اب تک بخار کی ادویات کی عدم دستیابی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا
وزارت خزانہ کے مطابق ’یہ فیصلہ اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے فارماسوٹیکل کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات میں ہوا ہے۔‘
بدھ کو ہونے والی ملاقات میں بخار میں استعمال ہونے والی پیراسیٹامول کی گولی کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا تھا
طویل تبادلہ خیال کے بعد فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے ’بخار کی 500 ملی گرام کی گولی کی قیمت کم کر کے 2 روپے 35 پیسے‘ کرنے پر اتفاق کیا ہے
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ’فارماسوٹیکل کمپنیوں سے طے ہوا ہے کہ بخار کے سیرپ کی قیمت 117 روپے 60 پیسے فی بوتل ہوگی۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق ’فارماسوٹیکل کمپنیوں نے بخار کی ادویات کی پیداوار شروع کر دی ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں پیراسیٹامول کے معروف ترین برانڈ پیناڈول کی پیداوار مکمل طور پر بند ہوگئی تھی۔ جس کے بعد یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ اب یہ دوائی صارفین کو دستیاب نہیں ہوگی۔ اس کے بجائے لوگوں کو متبادل ادویات استعمال کرنی پڑیں گی
پینٹاڈول بنانے والی کمپنی گلیکسو سمتھ کلین نے ’ناگزیر وجوہات‘ کی بنا پر پیداوار بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے تحت پیناڈول کی روایتی گولیوں کے علاوہ پیناڈول ایکسٹرا اور بچوں کا سیرپ بھی دکانوں پر اب دستیاب نہیں ہوگا
یاد رہے کہ گلیکسو سمتھ کلین نے پیداوار روکنے کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ خام مال کی قیمتوں میں اضافے کے سبب موجودہ قیمت پر پیداوار جاری رکھنا اس کے لیے ممکن نہیں۔
فارماسوٹیکل کمپنیوں کے مطابق پیراسیٹامول یا اسیٹامینوفن کو جس خام مال سے تیار کیا جاتا ہے اس کی قیمتیں گذشتہ برس یعنی 2021 سے بڑھ رہی ہیں۔ پیراسیٹامول کے ایکٹو فارماسوٹیکل انگریڈیئنٹ کے انڈیا اور چین اس خام مال کے بڑے سپلائر ہیں
ماہرین کے مطابق پیرا سیٹامول چونکہ درد اور بخار میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا ہے لہذا اس کی قیمت میں اضافے اور بالخصوص اس کی عدم دستیابی سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس میں متبادل حل کی تلاش ناگزیر ہے
ڈینگی کیسز میں اضافہ: پیناڈول کی قلت عوام کے لیے درد سر بن گئی
ملک خاص طور پر پنجاب میں ڈینگی بخار کے وبائی شکل اختیار کرنے کے خدشات اور بڑھتے کیسز کی اطلاعات کے ساتھ پیناڈول مارکیٹ سے مکمل طور پر غائب ہو گئی ہے
نجی طور پر شعبہ صحت سے وابستہ طبی ماہرین نے بتایا کہ گزشتہ چند روز کے دوران ڈینگی کیسز میں 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا
بالغ افراد کے علاوہ بچے بھی بڑی تعداد میں ڈینگی بخار میں مبتلا ہیں اور تشخیص کے دوران جو بات سامنے آئی ہے اور جو علامات دیکھی ہیں ان میں ڈینگی کیسز کی تعداد زیادہ ہے
طبی ماہرین کے اندازوں کے مطابق مریضوں کو جسم میں شدید درد، سخت حرارت اور خشک کھانسی کی شکایت تھی
اس صورتحال میں پیناڈول کی عدم دستیابی نے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے جب کہ عوام کی اکثریت اسی فارمولے (پیراسٹامول) کے ساتھ دستیاب دیگر متبادل ادویات پر اعتماد نہیں کر رہے
ایک طرف قیمتوں میں کمی پر اتفاق کی خبریں ہیں تو دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ وفاقی حکومت نے کمپنی کی جانب سے پیناڈول بنانا بند کرنے کے بعد اس کی قیمت بڑھا دی ہے
ذرائع کے مطابق ادویات کو نئی قیمتوں کے ساتھ تاحال مارکیٹوں میں فراہم نہیں کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی حکام کو فوری طور پر عوام کے خدشات اور طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی قیمت پر اس کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے۔