امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ نے کہا ہے کہ امریکی فوج کا خلائی ڈرون مدار میں تقریباً ڈھائی سال تک رہنے کے بعد ریاست فلوریڈا میں کینیڈی اسپیس سینٹر میں زمین پر اتر گیا ہے
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بوئنگ نے ایک بیان میں بتایا کہ ایکس۔37 بی نامی ڈرون میں عملے کا کوئی رکن سوار نہیں تھا
ڈرون نے پہلی پرواز 2010ع میں کی اور اب تک مجموعی طور پر دس سال سے زیادہ عرصہ خلا میں گزار چکا ہے۔ ڈرون نے چھ مشنوں میں مجموعی طور پر ایک ارب تیس کروڑ میل کا سفر کر چکا ہے
خلائی آپریشنوں کے سربراہ جنرل چانس سالٹزمین کا کہنا ہے ”اس مشن سے ایئر فورس کے ادارے کے اندر اور باہر خلا میں تحقیق اور ہمارے شراکت داروں کی خلا تک کم اخراجات کے ساتھ رسائی پر اسپیس فورس کی توجہ کا مرکوز ہونا واضح ہوتا ہے“
ایکس۔37 بی کو خفیہ طور پر مشن پر روانہ کیا گیا تھا۔ یونائیٹڈ لانچ الائنس نے یہ خلائی ڈرون ایئر فورس کے لیے تیار کیا
واضح رہے کہ یونائیٹڈ لانچ الائنس بوئنگ اور لاک ہیڈ مارٹن کا مشترکہ منصوبہ ہے
ڈرون کی طوالت تیس فٹ (نو میٹر) ہے۔ اس کے پروں کی لمبائی پندرہ فٹ ہے اور اس پر سولر پینل لگے ہوئے ہیں
شٹل کی لانچ سے پہلے مئی 2020ع میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے متعدد سائنسی تجربات کرنے کا اعلان کیا تھا
امریکی فوج کے مطابق ڈرون مشن کا مقصد یہ جانچ کرنا تھا کہ بعض مادوں کا خلا میں کیا ردعمل ہوتا ہے تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ خلا میں موجود تابکاری دھاتوں پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے
تجربے کا مقصد سورج کی تابکاری کو ریڈیو الیکٹرک توانائی میں تبدیل کرنا بھی تھا
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس ڈرون کا پچھلا مشن سات سو اسی دنوں پر مشتمل تھا
اس تجربے میں فیلکن سیٹ 8 نامی سیٹلائٹ کو اکیڈمی کے کیڈٹس نے ایئر فورس ریسرچ لیبارٹری کے اشتراک کے ساتھ بنایا اور ڈیزائن کیا تھا
جبکہ ایک اور تجربے نے بیجوں پر طویل مدتی خلائی اثرات کا جائزہ بھی لیا۔