انسانی تاریخ کا اہم سنگِ میل: دنیا کی آبادی آٹھ ارب ہوگئی!

ویب ڈیسک

15 نومبر 2022۔۔ یہ تاریخ اب کرہ ارض پر ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، کیونکہ آج کے دن دنیا کی آبادی نے آٹھ ارب کا سنگ میل حاصل کر لیا ہے

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کا کہنا ہے ”منگل کو کہیں بھی جنم لینے والا بچہ دنیا کا آٹھ ارب واں انسان ہوگا“

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا ”یہ تنوع اور ترقی کا جشن منانے کا ایک موقع ہے جبکہ کرہ ارض کے لیے انسانیت کی مشترکہ ذمہ داری کو سمجھنے کا موقع بھی ہے“

کچھ افراد کو تشویش ہے کہ آٹھ ارب انسان سیارہِ زمین کے لیے بہت زیادہ ہیں، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ امیر ترین لوگوں کی طرف سے وسائل کا زیادہ استعمال ہے

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی سربراہ نتالیہ کنیم کہتی ہیں ”کچھ لوگ اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ ہماری دنیا بہت زیادہ آبادی والی ہے۔ میں واضح طور پر یہ کہوں گی کہ انسانوں کی بڑی تعداد خوف کا باعث نہیں ہے“

راکفیلر یونیورسٹی کی لیبارٹری آف پاپولیشن کے عہدیدار جوئل کوہن نے اے ایف پی کو بتایا ”زمین پر کتنے لوگوں کی گنجائش ہے اس سوال کے دو پہلو ہیں: قدرتی حدود اور انسانی انتخاب“

انہوں نے کہا ”ہمارے انتخاب کے نتیجے میں انسان اس سے کہیں زیادہ حیاتیاتی وسائل استعمال کر رہا ہے، جیسے جنگلات اور زمین، جتنا سیارہ ہر سال دوبارہ تخلیق کر سکتا ہے“

مثال کے طور پر فوسل فیولز کا حد سے زیادہ استعمال زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا باعث بنتا ہے، جو گلوبل وارمنگ کے لیے ذمہ دار ہے

کوہن نے کہا ”ہم احمق ہیں۔ ہمارے پاس دور اندیشی کی کمی ہے۔ ہم لالچی ہیں۔ ہم اپنے پاس موجود معلومات کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ اسی میں انتخاب اور مسائل مضمر ہیں“

تاہم، وہ اس خیال کو مسترد کرتے ہیں کہ انسان کرہ ارض کے لیے ایک مصیبت ہے

موجودہ آبادی 1950 میں دو ارب 50 کروڑ سے تین گنا زیادہ ہے، اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی ریچل سنو نے اے ایف پی کو بتایا کہ 1960 کی دہائی کے اوائل میں دنیا کی آبادی میں اضافے کی شرح ڈرامائی طور پر کم ہو گئی تھی

سن 1950ع کے بعد سے عالمی آبادی اب تک کی اپنی سست ترین شرح سے آگے بڑھ رہی ہے، حتیٰ کہ سن 2020 میں آبادی کی رفتار میں ایک فیصد کی گراوٹ آ گئی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی آبادی کو سات ارب سے بڑھ کر آٹھ ارب ہونے میں بارہ برس لگے اور اس کے نو ارب پہنچنے میں تقریباً پندرہ برس لگیں گے۔ یعنی سن 2037 تک دنیا کی آبادی نو ارب ہو گی، جو کہ عالمی آبادی میں سست رفتاری سے آگے بڑھنے کی علامت ہے

رپورٹ کے مطابق سن 2022 میں دنیا کے دو سب سے گھنی آبادی والے علاقے ایشیا کے تھے۔ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کی آبادی 2.3 ارب تھی جب کہ وسطی اور جنوبی ایشیا کی آبادی 2.1 ارب تھی۔ چین اور بھارت، جن میں سے ہر ایک کی آبادی 1.4 ارب سے زیادہ ہے، ان دونوں ایشیائی خطے کے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہیں

اقوام متحدہ نے پیشن گوئی کی ہے کہ سن 2050ع تک عالمی آبادی میں ہونے والی مجموعی اضافے کا نصف سے زیادہ صرف آٹھ ملکوں تک مرکوز رہے گا۔ ان میں پاکستان، بھارت، کانگو، مصر، ایتھوپیا، نائجیریا، فلپائن اور تنزانیہ شامل ہیں

رپورٹ کے مطابق سن 2022 میں 1426ملین آبادی کے ساتھ چین دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک ہے۔جب کہ بھارت کی آبادی اس سے صرف تھوڑی سے کم 1412 ملین تھی

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سب سے زیادہ کے لحاظ سے چین بھارت کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ بھارت سن 2023 میں دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا

سن 2050 تک بھارت کی آبادی بڑھ کر 1668 ملین ہو جائے گی جب کہ چین کی آبادی میں گراوٹ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور یہ مذکورہ برس تک 1317 ملین تک رہ جائے گی۔ سن 2050 تک دنیا کی مجموعی آبادی 9.7 ارب ہو جائے گی

ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ آبادی میں اضافہ جہاں ایک طرف سودمند ثابت ہوسکتا ہے، وہیں اس کی وجہ سے کئی طرح کے چیلنجز بھی پیدا ہوں گے اور اگر ان کا مناسب طور پر مقابلہ نہیں کیا گیا تو آبادی میں اضافہ بھارت کے لیے پریشانی کا موجب ہوگا

چین نے اپنی بڑھتی ہوئی آبادی پر کنٹرول کرنے کے لیے سن 1980 میں ایک بچہ پالیسی نافذ کیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت تمام چینی خاندانوں کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے کی اجازت تھی۔ تاہم سن 2016 میں یہ ضابطہ ختم کر دیا گیا۔ اور اب چینی حکومت زیادہ بچے پیدا کرنے کے لیے چینی نوجوانوں کو کئی طرح کی ترغیبات دے رہی ہے۔ ان میں ٹیکس میں رعایت، نقد امداد، زچہ کو چھٹیاں، میڈیکل انشورنس اور ہاوسنگ سبسڈی شامل ہیں

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دنیا کی مجموعی آبادی کا تقریباً تین فیصد ہے اور وہاں ایک عورت اوسطاً 3.6 بچے پیدا کرتی ہے۔ پاکستان ان آٹھ ملکوں میں سے ایک ہے جہاں سن 2050 تک دنیا کی آبادی کا نصف سے زیادہ مرکوز ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close